تحریکِ انصاف حکومت: منشور اور وعدے

جاسم محمد

محفلین
برطانوی حکمران اس سے قبل جب کسی پاکستانی حکمران سے ملنے جاتے تھے تو پاکستانی حکمران انہیں بڑے فخر سے بتاتے تھے کہ ہمارے پاس سرے میں ایک محل ہے، لندن میں فلاں مقام پر فلیٹس ہیں، برطانیہ کی فلاں فلاں مارکیٹس میں ہماری اتنے بلین ڈالرز کی انویسٹمنٹ ہے، اور یہ کہ ہم ہر دوسرے مہینے لندن کا چکر ضرور لگاتے ہیں، چاہے علاج کیلئے جائیں یا محض موسم انجوائے کرنے کیلئے۔
یہ سب کہتے وقت ہمارے حکمران اس غلط یا خوش فہمی میں ہوتے تھے کہ ان کی باتیں سن کر ان کے سامنے بیٹھا برطانوی عہدیدار خوش ہوگا اور ان کی عزت کرنے لگے گا۔
کل عمران خان سے برطانوی ہائی کمشنر نے ملاقات کی۔ سابقہ روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائی کمشنر توقع کررہا تھا کہ عمران خان اسے بتائے گا کہ اس کی جوانی کا بیشتر حصہ انگلینڈ میں گزرا، وہیں کاؤنٹی کھیلی، پہلی شادی بھی ایک برطانوی لڑکی سے کی اور اس کے دو بیٹے بھی برطانیہ میں رہتے ہیں ۔ ۔ ۔ لیکن برطانوی ہائی کمشنر کی حیرانگی کی انتہا نہ رہی جب عمران خان نے بجائے اپنی لندن سے محبت بیان کرنے کے، برطانوی ہائی کمشنر سے یہ کہا کہ وہ حکومت سنبھالتے ہی پاکستان کی لوٹی ہوئی رقم برطانیہ سے واپس پاکستان لانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں اسے برطانوی حکومت کی مدد درکار ہوگی۔
برطانوی عہدیدار کیلئے یہ باتیں یقینناً نئی تھیں کیونکہ اس سے قبل کسی بھی پاکستانی حکمران نے نہ تو ایسی خواہش کا اظہار کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں برطانیہ کی مدد مانگی۔ نوازشریف، زرداری اور بینظیر جیسے حکمرانوں نے تو جب بھی مانگا، قرضہ مانگا، اپنے لئے برطانوی حمایت مانگی، برطانیہ میں رہنے کیلئے قانونی مشکلات دور کرنے کی درخواست کی اور مستقبل میں برطانوی آشیر باد طلب کیا۔
یہ خبر برطانوی جریدے ٹیلیگراف میں چھپ چکی ہے اور آپ یقین کریں کہ برطانیہ میں عمران خان کے ساتھ ساتھ پاکستانی ووٹرز کی عزت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ جو قوم لٹیروں اور غاصبوں کو عزت دے، وہ ساری دنیا میں اپنا وقار کھو بیٹھتی ہے، اور جو قوم اپنے حق کیلئے لڑے، اس کی ساری دنیا عزت کرتی ہے!!! بقلم خود باباکوڈا
38403295_1865476800186933_7370660171996987392_n.png
 

زیک

مسافر
برطانوی حکمران اس سے قبل جب کسی پاکستانی حکمران سے ملنے جاتے تھے تو پاکستانی حکمران انہیں بڑے فخر سے بتاتے تھے کہ ہمارے پاس سرے میں ایک محل ہے، لندن میں فلاں مقام پر فلیٹس ہیں، برطانیہ کی فلاں فلاں مارکیٹس میں ہماری اتنے بلین ڈالرز کی انویسٹمنٹ ہے، اور یہ کہ ہم ہر دوسرے مہینے لندن کا چکر ضرور لگاتے ہیں، چاہے علاج کیلئے جائیں یا محض موسم انجوائے کرنے کیلئے۔
یہ سب کہتے وقت ہمارے حکمران اس غلط یا خوش فہمی میں ہوتے تھے کہ ان کی باتیں سن کر ان کے سامنے بیٹھا برطانوی عہدیدار خوش ہوگا اور ان کی عزت کرنے لگے گا۔
کل عمران خان سے برطانوی ہائی کمشنر نے ملاقات کی۔ سابقہ روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائی کمشنر توقع کررہا تھا کہ عمران خان اسے بتائے گا کہ اس کی جوانی کا بیشتر حصہ انگلینڈ میں گزرا، وہیں کاؤنٹی کھیلی، پہلی شادی بھی ایک برطانوی لڑکی سے کی اور اس کے دو بیٹے بھی برطانیہ میں رہتے ہیں ۔ ۔ ۔ لیکن برطانوی ہائی کمشنر کی حیرانگی کی انتہا نہ رہی جب عمران خان نے بجائے اپنی لندن سے محبت بیان کرنے کے، برطانوی ہائی کمشنر سے یہ کہا کہ وہ حکومت سنبھالتے ہی پاکستان کی لوٹی ہوئی رقم برطانیہ سے واپس پاکستان لانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں اسے برطانوی حکومت کی مدد درکار ہوگی۔
برطانوی عہدیدار کیلئے یہ باتیں یقینناً نئی تھیں کیونکہ اس سے قبل کسی بھی پاکستانی حکمران نے نہ تو ایسی خواہش کا اظہار کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں برطانیہ کی مدد مانگی۔ نوازشریف، زرداری اور بینظیر جیسے حکمرانوں نے تو جب بھی مانگا، قرضہ مانگا، اپنے لئے برطانوی حمایت مانگی، برطانیہ میں رہنے کیلئے قانونی مشکلات دور کرنے کی درخواست کی اور مستقبل میں برطانوی آشیر باد طلب کیا۔
یہ خبر برطانوی جریدے ٹیلیگراف میں چھپ چکی ہے اور آپ یقین کریں کہ برطانیہ میں عمران خان کے ساتھ ساتھ پاکستانی ووٹرز کی عزت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ جو قوم لٹیروں اور غاصبوں کو عزت دے، وہ ساری دنیا میں اپنا وقار کھو بیٹھتی ہے، اور جو قوم اپنے حق کیلئے لڑے، اس کی ساری دنیا عزت کرتی ہے!!! بقلم خود باباکوڈا
38403295_1865476800186933_7370660171996987392_n.png
یہ آپ نے غلطی سے لطیفوں کی بجائے سیاست کی لڑی میں پوسٹ کر دیا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کے مداحین آپ کو ہر فکر اور شعبہ سے متعلق ملیں گے۔ اور ان کا مقصد عمران خان کو وزیر اعظم بنانا ہے۔ آپ کو ان میں ممتاز قادری کے مداحین بھی ملیں گے، اور مخالفین بھی۔ قادیانی مخالف بھی ملیں گے اور حمایتی بھی۔ سیکولر ترین بھی ملیں گے اور مذہبی ترین بھی۔
اب عمران خان کیا کرتا ہے، اس کا تجسس خود اس کے اپنے ووٹرز کو بھی ہے۔ :)
اگر تاریخ کو دیکھیں تو عمران خان کی سیاست پاپولسٹ رہی ہے یعنی وہی چلتا ہے جہاں ہوا کا رخ ہو۔ :)
 

سید ذیشان

محفلین
برطانوی حکمران اس سے قبل جب کسی پاکستانی حکمران سے ملنے جاتے تھے تو پاکستانی حکمران انہیں بڑے فخر سے بتاتے تھے کہ ہمارے پاس سرے میں ایک محل ہے، لندن میں فلاں مقام پر فلیٹس ہیں، برطانیہ کی فلاں فلاں مارکیٹس میں ہماری اتنے بلین ڈالرز کی انویسٹمنٹ ہے، اور یہ کہ ہم ہر دوسرے مہینے لندن کا چکر ضرور لگاتے ہیں، چاہے علاج کیلئے جائیں یا محض موسم انجوائے کرنے کیلئے۔
یہ سب کہتے وقت ہمارے حکمران اس غلط یا خوش فہمی میں ہوتے تھے کہ ان کی باتیں سن کر ان کے سامنے بیٹھا برطانوی عہدیدار خوش ہوگا اور ان کی عزت کرنے لگے گا۔
کل عمران خان سے برطانوی ہائی کمشنر نے ملاقات کی۔ سابقہ روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائی کمشنر توقع کررہا تھا کہ عمران خان اسے بتائے گا کہ اس کی جوانی کا بیشتر حصہ انگلینڈ میں گزرا، وہیں کاؤنٹی کھیلی، پہلی شادی بھی ایک برطانوی لڑکی سے کی اور اس کے دو بیٹے بھی برطانیہ میں رہتے ہیں ۔ ۔ ۔ لیکن برطانوی ہائی کمشنر کی حیرانگی کی انتہا نہ رہی جب عمران خان نے بجائے اپنی لندن سے محبت بیان کرنے کے، برطانوی ہائی کمشنر سے یہ کہا کہ وہ حکومت سنبھالتے ہی پاکستان کی لوٹی ہوئی رقم برطانیہ سے واپس پاکستان لانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں اسے برطانوی حکومت کی مدد درکار ہوگی۔
برطانوی عہدیدار کیلئے یہ باتیں یقینناً نئی تھیں کیونکہ اس سے قبل کسی بھی پاکستانی حکمران نے نہ تو ایسی خواہش کا اظہار کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں برطانیہ کی مدد مانگی۔ نوازشریف، زرداری اور بینظیر جیسے حکمرانوں نے تو جب بھی مانگا، قرضہ مانگا، اپنے لئے برطانوی حمایت مانگی، برطانیہ میں رہنے کیلئے قانونی مشکلات دور کرنے کی درخواست کی اور مستقبل میں برطانوی آشیر باد طلب کیا۔
یہ خبر برطانوی جریدے ٹیلیگراف میں چھپ چکی ہے اور آپ یقین کریں کہ برطانیہ میں عمران خان کے ساتھ ساتھ پاکستانی ووٹرز کی عزت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ جو قوم لٹیروں اور غاصبوں کو عزت دے، وہ ساری دنیا میں اپنا وقار کھو بیٹھتی ہے، اور جو قوم اپنے حق کیلئے لڑے، اس کی ساری دنیا عزت کرتی ہے!!! بقلم خود باباکوڈا
38403295_1865476800186933_7370660171996987392_n.png
برطانیہ چل ہی غیر ملکیوں کی پراپرٹیوں سے رہا ہے۔ اگر انہوں نے روس کے الیگارکس کی پراپرٹیز کو روس کیساتھ بہت بڑے اختلافات آنے پر نہیں چھیڑا تو پاکستان کے کہنے پر ایسا کیوں کریں گے؟
 

سید رافع

محفلین
حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کے مداحین آپ کو ہر فکر اور شعبہ سے متعلق ملیں گے۔ اور ان کا مقصد عمران خان کو وزیر اعظم بنانا ہے۔ آپ کو ان میں ممتاز قادری کے مداحین بھی ملیں گے، اور مخالفین بھی۔ قادیانی مخالف بھی ملیں گے اور حمایتی بھی۔ سیکولر ترین بھی ملیں گے اور مذہبی ترین بھی۔
اب عمران خان کیا کرتا ہے، اس کا تجسس خود اس کے اپنے ووٹرز کو بھی ہے۔ :)

غریب لوگوں کی حالت بدلنے کی کوشش کریں گے۔ جس سے مداح چاہے کسی قسم کے ہوں اعتراض نہ ہو گا۔ جو کسی بھی ایشو پر بولے گا اسکو پہلے پاکستان میں انسانی حالت کی تصاویر دیکھا دی جائیں گی کہ کون سا معاشرہ اپنے لوگوں کو اسطرح رکھتا ہے۔

شاید بات اتنی بڑھے کہ لوگوں کو سمجھ میں آ جائے کہ پاکستان کا سیکولر ہونا ہی ٹھیک ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ان کو بر طانیہ اپنی تحویل میں لے گا، دوسرے ملکوں کو واپس نہیں کرے گا۔
برطانیہ میں نجی پراپرٹی کے قوانین بہت سخت ہیں۔اس لئے قانون نافظ کرنے والے اداروں کو پہلے کرپشن سے خریدے گئے اثاثہ جات کو منجمد کرنا ہوگا۔ جس کے بعد کرپشن کا شکار ملک ان اثاثوں کی اپنے قومی خزانے میں منتقلی کیلئےقانونی کاروائی کرے گا۔ اس میں وقت تو کافی لگے گا البتہ صفائی کا ایک پراسیس چل پڑے گا۔ برطانیہ نے یہ نیا اینٹی کرپشن قانون اسی مقصد کے تحت بنایا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کا بہترین جواب کمنٹ سیکشن میں کسی چشم نم نے دے دیا ہے:
میں نے کچھ دن پہلے چودھری صاحب کا ایک آرتیکل پڑھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نوز مجرم کو رہا کیا جائے کیونکہ اسے جیل میں بہت تکا لیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطلب اربوں کی دولت لوٹنے والے کو معاف کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔حد ہے، اب یہ مشورے سبحان اللہ، کیا علم ہے آپکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ملک کو نوز فیملی نے کنگال بنایا اور آپ کنگال بنانے والوں کے بجائے نئی حکومت کو بیہودہ مشورہ دے رہے ہیں، عمران نے جو فیصلہ کیا، وقت کا فیصلہ ہے، اور وہ اپنے فیصلے پر عمل کریں گے، جو آج تک کوئی نہ کرسکا، کیا پتہ عمران کر کے دکھائے
 

ربیع م

محفلین
اس کا بہترین جواب کمنٹ سیکشن میں کسی چشم نم نے دے دیا ہے:
یہ اس کالم کا جواب تو نہیں ہے.
بات تو وہی کی نا... پھر
خان نے کیا کیا
جی نواز شریف چور ہے.
جاوید چوہدری نے جو مطالبہ کیا ہے اس کا ایک الگ پس منظر ہے اور وہ مطالبہ غلط بھی ہو سکتا ہے اور درست بھی
لطف یہ تھا کہ اسی موضوع پر بات کی جاتی.
 
Top