عبداللہ محمد
محفلین
قائد عمران خان نے ابھی حلف نہیں اٹھایا۔ پلان بتا دیا ہےکہ اقتدار میں آتے وہ کیا کریں گے
ناروے سے افرادی قوت بھی واپس لائیں گے کیا؟
قائد عمران خان نے ابھی حلف نہیں اٹھایا۔ پلان بتا دیا ہےکہ اقتدار میں آتے وہ کیا کریں گے
یہ آپ نے غلطی سے لطیفوں کی بجائے سیاست کی لڑی میں پوسٹ کر دیا ہے۔برطانوی حکمران اس سے قبل جب کسی پاکستانی حکمران سے ملنے جاتے تھے تو پاکستانی حکمران انہیں بڑے فخر سے بتاتے تھے کہ ہمارے پاس سرے میں ایک محل ہے، لندن میں فلاں مقام پر فلیٹس ہیں، برطانیہ کی فلاں فلاں مارکیٹس میں ہماری اتنے بلین ڈالرز کی انویسٹمنٹ ہے، اور یہ کہ ہم ہر دوسرے مہینے لندن کا چکر ضرور لگاتے ہیں، چاہے علاج کیلئے جائیں یا محض موسم انجوائے کرنے کیلئے۔
یہ سب کہتے وقت ہمارے حکمران اس غلط یا خوش فہمی میں ہوتے تھے کہ ان کی باتیں سن کر ان کے سامنے بیٹھا برطانوی عہدیدار خوش ہوگا اور ان کی عزت کرنے لگے گا۔
کل عمران خان سے برطانوی ہائی کمشنر نے ملاقات کی۔ سابقہ روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائی کمشنر توقع کررہا تھا کہ عمران خان اسے بتائے گا کہ اس کی جوانی کا بیشتر حصہ انگلینڈ میں گزرا، وہیں کاؤنٹی کھیلی، پہلی شادی بھی ایک برطانوی لڑکی سے کی اور اس کے دو بیٹے بھی برطانیہ میں رہتے ہیں ۔ ۔ ۔ لیکن برطانوی ہائی کمشنر کی حیرانگی کی انتہا نہ رہی جب عمران خان نے بجائے اپنی لندن سے محبت بیان کرنے کے، برطانوی ہائی کمشنر سے یہ کہا کہ وہ حکومت سنبھالتے ہی پاکستان کی لوٹی ہوئی رقم برطانیہ سے واپس پاکستان لانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں اسے برطانوی حکومت کی مدد درکار ہوگی۔
برطانوی عہدیدار کیلئے یہ باتیں یقینناً نئی تھیں کیونکہ اس سے قبل کسی بھی پاکستانی حکمران نے نہ تو ایسی خواہش کا اظہار کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں برطانیہ کی مدد مانگی۔ نوازشریف، زرداری اور بینظیر جیسے حکمرانوں نے تو جب بھی مانگا، قرضہ مانگا، اپنے لئے برطانوی حمایت مانگی، برطانیہ میں رہنے کیلئے قانونی مشکلات دور کرنے کی درخواست کی اور مستقبل میں برطانوی آشیر باد طلب کیا۔
یہ خبر برطانوی جریدے ٹیلیگراف میں چھپ چکی ہے اور آپ یقین کریں کہ برطانیہ میں عمران خان کے ساتھ ساتھ پاکستانی ووٹرز کی عزت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ جو قوم لٹیروں اور غاصبوں کو عزت دے، وہ ساری دنیا میں اپنا وقار کھو بیٹھتی ہے، اور جو قوم اپنے حق کیلئے لڑے، اس کی ساری دنیا عزت کرتی ہے!!! بقلم خود باباکوڈا
اگر تاریخ کو دیکھیں تو عمران خان کی سیاست پاپولسٹ رہی ہے یعنی وہی چلتا ہے جہاں ہوا کا رخ ہو۔حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کے مداحین آپ کو ہر فکر اور شعبہ سے متعلق ملیں گے۔ اور ان کا مقصد عمران خان کو وزیر اعظم بنانا ہے۔ آپ کو ان میں ممتاز قادری کے مداحین بھی ملیں گے، اور مخالفین بھی۔ قادیانی مخالف بھی ملیں گے اور حمایتی بھی۔ سیکولر ترین بھی ملیں گے اور مذہبی ترین بھی۔
اب عمران خان کیا کرتا ہے، اس کا تجسس خود اس کے اپنے ووٹرز کو بھی ہے۔
برطانیہ چل ہی غیر ملکیوں کی پراپرٹیوں سے رہا ہے۔ اگر انہوں نے روس کے الیگارکس کی پراپرٹیز کو روس کیساتھ بہت بڑے اختلافات آنے پر نہیں چھیڑا تو پاکستان کے کہنے پر ایسا کیوں کریں گے؟برطانوی حکمران اس سے قبل جب کسی پاکستانی حکمران سے ملنے جاتے تھے تو پاکستانی حکمران انہیں بڑے فخر سے بتاتے تھے کہ ہمارے پاس سرے میں ایک محل ہے، لندن میں فلاں مقام پر فلیٹس ہیں، برطانیہ کی فلاں فلاں مارکیٹس میں ہماری اتنے بلین ڈالرز کی انویسٹمنٹ ہے، اور یہ کہ ہم ہر دوسرے مہینے لندن کا چکر ضرور لگاتے ہیں، چاہے علاج کیلئے جائیں یا محض موسم انجوائے کرنے کیلئے۔
یہ سب کہتے وقت ہمارے حکمران اس غلط یا خوش فہمی میں ہوتے تھے کہ ان کی باتیں سن کر ان کے سامنے بیٹھا برطانوی عہدیدار خوش ہوگا اور ان کی عزت کرنے لگے گا۔
کل عمران خان سے برطانوی ہائی کمشنر نے ملاقات کی۔ سابقہ روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائی کمشنر توقع کررہا تھا کہ عمران خان اسے بتائے گا کہ اس کی جوانی کا بیشتر حصہ انگلینڈ میں گزرا، وہیں کاؤنٹی کھیلی، پہلی شادی بھی ایک برطانوی لڑکی سے کی اور اس کے دو بیٹے بھی برطانیہ میں رہتے ہیں ۔ ۔ ۔ لیکن برطانوی ہائی کمشنر کی حیرانگی کی انتہا نہ رہی جب عمران خان نے بجائے اپنی لندن سے محبت بیان کرنے کے، برطانوی ہائی کمشنر سے یہ کہا کہ وہ حکومت سنبھالتے ہی پاکستان کی لوٹی ہوئی رقم برطانیہ سے واپس پاکستان لانا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں اسے برطانوی حکومت کی مدد درکار ہوگی۔
برطانوی عہدیدار کیلئے یہ باتیں یقینناً نئی تھیں کیونکہ اس سے قبل کسی بھی پاکستانی حکمران نے نہ تو ایسی خواہش کا اظہار کیا اور نہ ہی اس سلسلے میں برطانیہ کی مدد مانگی۔ نوازشریف، زرداری اور بینظیر جیسے حکمرانوں نے تو جب بھی مانگا، قرضہ مانگا، اپنے لئے برطانوی حمایت مانگی، برطانیہ میں رہنے کیلئے قانونی مشکلات دور کرنے کی درخواست کی اور مستقبل میں برطانوی آشیر باد طلب کیا۔
یہ خبر برطانوی جریدے ٹیلیگراف میں چھپ چکی ہے اور آپ یقین کریں کہ برطانیہ میں عمران خان کے ساتھ ساتھ پاکستانی ووٹرز کی عزت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ جو قوم لٹیروں اور غاصبوں کو عزت دے، وہ ساری دنیا میں اپنا وقار کھو بیٹھتی ہے، اور جو قوم اپنے حق کیلئے لڑے، اس کی ساری دنیا عزت کرتی ہے!!! بقلم خود باباکوڈا
برطانیہ میں اس سال نیا اینٹی کرپشن قانون نافظ ہوا ہے ۔ جس کے تحت آمدن سے زائد اثاثے رکھنے پر حکومت انہیں اپنی تحویل میں لے کر قانونی کاروائی کر سکتی ہے۔ تحریک انصاف حکومت کو قانون کا فائدہ اٹھانا چاہئے۔ نیشنل کرائم ایجنسی کے سربراہ ڈونلڈ ٹون نے اپریل میں کہا تھا کہ وہ 100 سے زائد ایسے کیسز پر کام کر رہے ہیں۔ جن میں روسی بھی شامل ہیںبرطانیہ چل ہی غیر ملکیوں کی پراپرٹیوں سے رہا ہے۔ اگر انہوں نے روس کے الیگارکس کی پراپرٹیز کو روس کیساتھ بہت بڑے اختلافات آنے پر نہیں چھیڑا تو پاکستان کے کہنے پر ایسا کیوں کریں گے؟
حقیقت یہ ہے کہ عمران خان کے مداحین آپ کو ہر فکر اور شعبہ سے متعلق ملیں گے۔ اور ان کا مقصد عمران خان کو وزیر اعظم بنانا ہے۔ آپ کو ان میں ممتاز قادری کے مداحین بھی ملیں گے، اور مخالفین بھی۔ قادیانی مخالف بھی ملیں گے اور حمایتی بھی۔ سیکولر ترین بھی ملیں گے اور مذہبی ترین بھی۔
اب عمران خان کیا کرتا ہے، اس کا تجسس خود اس کے اپنے ووٹرز کو بھی ہے۔
اینٹی کرپشن کمپین تو قائد عمران خان 1996 سے چلا رہے ہیں جو 2018 میں بھی پاپولسٹ یعنی ہوا کا رُخ ہےاگر تاریخ کو دیکھیں تو عمران خان کی سیاست پاپولسٹ رہی ہے یعنی وہی چلتا ہے جہاں ہوا کا رخ ہو۔
ان کو بر طانیہ اپنی تحویل میں لے گا، دوسرے ملکوں کو واپس نہیں کرے گا۔ دولت کو برطانیہ لانے کی اجازت کا مقصد ہی یہی ہوتا ہے کہ واپس نہ جانے پائے۔
برطانیہ میں نجی پراپرٹی کے قوانین بہت سخت ہیں۔اس لئے قانون نافظ کرنے والے اداروں کو پہلے کرپشن سے خریدے گئے اثاثہ جات کو منجمد کرنا ہوگا۔ جس کے بعد کرپشن کا شکار ملک ان اثاثوں کی اپنے قومی خزانے میں منتقلی کیلئےقانونی کاروائی کرے گا۔ اس میں وقت تو کافی لگے گا البتہ صفائی کا ایک پراسیس چل پڑے گا۔ برطانیہ نے یہ نیا اینٹی کرپشن قانون اسی مقصد کے تحت بنایا ہے۔ان کو بر طانیہ اپنی تحویل میں لے گا، دوسرے ملکوں کو واپس نہیں کرے گا۔
یہ رپورٹ درست معلوم نہیں ہوتی۔ صرف رہائش پہ اتنا خرچ نہیں ہو سکتا۔
اور جو بنی گالہ یا کسی دوسری جگہ رہائش کی صورت میں سیکیوریٹی اور دیگر لوازمات پر خرچہ ہو گا؟
وزیر اعظم ہاؤس (عالی شان محل) سے کم ہی ہوگااور جو بنی گالہ یا کسی دوسری جگہ رہائش کی صورت میں سیکیوریٹی اور دیگر لوازمات پر خرچہ ہو گا؟
اس کا بہترین جواب کمنٹ سیکشن میں کسی چشم نم نے دے دیا ہے:
میں نے کچھ دن پہلے چودھری صاحب کا ایک آرتیکل پڑھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ نوز مجرم کو رہا کیا جائے کیونکہ اسے جیل میں بہت تکا لیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مطلب اربوں کی دولت لوٹنے والے کو معاف کیا جائے۔۔۔۔۔۔۔حد ہے، اب یہ مشورے سبحان اللہ، کیا علم ہے آپکا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ملک کو نوز فیملی نے کنگال بنایا اور آپ کنگال بنانے والوں کے بجائے نئی حکومت کو بیہودہ مشورہ دے رہے ہیں، عمران نے جو فیصلہ کیا، وقت کا فیصلہ ہے، اور وہ اپنے فیصلے پر عمل کریں گے، جو آج تک کوئی نہ کرسکا، کیا پتہ عمران کر کے دکھائے
یہ اس کالم کا جواب تو نہیں ہے.اس کا بہترین جواب کمنٹ سیکشن میں کسی چشم نم نے دے دیا ہے:
کل حامد میر صاحب نے انٹرویو میں کہا تھا کہ بعض ن لیگ نواز یہ چاہتے ہیں کہ قائد عمران خان صاحب کو گھیر گھار کر وزیر اعظم ہاؤس میں قیام کیلئے مجبور کیا جائے۔ اگر وہ اس دباؤ میں آگئے اور اپنا بڑا فیصلہ بدل دیا۔ تو ان کو یو ٹرن خان کہہ کر بڑی کمپین کا آغاز کر دیا جا ئے گا۔ اگر خان صاحب اپنے فیصلے میں ثابت قدم رہے تو متحدہ اپوزیشن کے غبارہ سے ہوا نکل جائے گییہ اس کالم کا جواب تو نہیں ہے.
بات تو وہی کی نا... پھر
خان نے کیا کیا
جی نواز شریف چور ہے.
جاوید چوہدری نے جو مطالبہ کیا ہے اس کا ایک الگ پس منظر ہے اور وہ مطالبہ غلط بھی ہو سکتا ہے اور درست بھی
لطف یہ تھا کہ اسی موضوع پر بات کی جاتی.