نامور ایٹمی سائنسدان محسن پاکستان ڈاکٹرعبدالقدیر خان مسلم لیگی رہنما چوہدری خورشید زمان کی رہائش گاہ پر سیاست دانوں،ریٹائرڈ جرنیلوں، بیوروکریٹس ، ججوں ،وکلاء،سابق ارکان پارلیمنٹ، دانشوروں اور سینئر صحافیوں کے جھرمٹ میں اپنے شاندا ر ماضی کا ایک ایک ورق الٹ رہے تھے وہ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کہانی سنا رہے تھے وہ شرکاءمحفل کی توجہ کا باعث بنے ہوئے تھے میر محفل نے آج کیا اہم اعلان کرنا ہے انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کس طرح بے سروسامانی کے عالم میں پاکستان کو ناقابل تسخیر ایٹمی قوت بنا یاجب وہ ہالینڈ میں اپنا سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر پاکستان آگئے توایک سینیئر سائنسدان نے ان پر پھبتی کسی کہ وہ مکھن بنانے کی مشین سے ایٹم بم بنانے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے بتایا کہ
25سالہ ملازمت کے بعد انہیں4,468روپے پنشن ملاکرتی تھی لیکن اللہ تعالی نے انہیں قناعت پسندی سے جینے کا حوصلہ دے رکھا ہے اس لئے کبھی پیسے کی کوئی پروا نہیں کی
ڈاکٹر خان گویا ہوئے جب ملک کی سلامتی کو بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم سے خطرات لاحق تھے تووطن عزیز واپس آنے کا فیصلہ کر لیا۔ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کے بعد بھارت کو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہیں ہوئی
اب جب انہوں نے پاکستان کو مشکلات کے گرداب میں پھنسا دیکھا تو پیرانہ سالی میں اپنے آرام وسکون کو چھوڑ کر میدان سیاست میں اترنے کا فیصلہ کر لیا انہوں نے مشاورتی اجلاس سیاست میں حصہ لینا چاہیے کہ نہیں کے بارے میں فیصلہ کرنے کے لئے بلا رکھا تھا۔
ڈاکٹر خان کو بیشتر رہنماوں نے سیا ست میں اپنا دامن داغدار ہونے سے بچانے کا ہی مشورہ دیا لیکن کچھ ایسے لوگ بھی تھے جو ڈاکٹر خان کوسیاست میں گھسیٹنے پر تلے ہوئے تھے جسٹس پارٹی کے صدر منصف خان نے تو ڈاکٹر خان کو سیاست میں لانے کے لئے ان کے گھر کے باہر بھوک ہڑتال کرنے کی دھمکی دے دی
ڈاکٹر خان نے بتایا کہ کم و بیش 15 لاکھ افراد ان سے ایس ایم ایس اور ای میل پررابطے میں ہیں وہ ملک کے حالات دن بدن خراب ہونے پر متفکر تھے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک اور جھٹکے کا متحمل نہیں ہو سکتا انہوں نے اس خدشہ کا اظہار بھی کیا کہ بلوچستان علیحدگی کے قریب ہے ایران ہمارا دوست ملک ہے ورنہ کب کا بلوچستان الگ ہو چکا ہوتا افغانستان میں بدامنی کی وجہ سے خیبر پی کے محفوظ نہیں ہے بھارت سندھ میں گڑبڑ کرا رہا ہے لہذا اس وقت ہمارا خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہنا ملک دشمنی کے مترادف ہو گا
مشاورتی اجلا س میں فوج کے سابق سربراہ و فرینڈز کے چئیرمین جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ بھی مدعو تھے ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی ڈاکٹر خان سے پہلی ملاقا ت تھی جنرل بیگ نے اس بات کا برملا اظہار کیا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد دونوں ایک دوسرے سے بہت دور ہو گئے تھے ان سے ملاقات کرکے بہت خوشی ہوئی ہے انہوں نے اس بات کا برملا اعتراف کیا کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا مرہون منت ہے1984-85میں ہی پاکستان نے ایٹمی صلاحیت حاصل کرلی تھی جب وہ 1987 میں وائس چیف آف آرمی سٹاف بنے تو انہوں نے ڈاکٹر خان سے ایف 16-طیاروں میں ایٹمی ہتھیاروں کے ڈیلوری سسٹم کی تنصیب کی بات کی تو انہوں نے فوری طور پر یہ سسٹم فراہم کردیا جنرل بیگ ایک جہاندیدہ شخصیت ہیں اور قومی امور پر جچی تلی رائے رکھتے ہیں ان کا کہناہے کہ ملکی سیاست ایک دائرے میں گھومتی رہی ہے اب یہ دائرہ ٹوٹ گیا ہے 17اگست1988ءمیں سانحہ بہاولپور کے بعد پانچ آدمیوں نے تین گھنٹے کے اجلاس کے بعد اقتدار آئین کے تحت قائم مقام صدر کو دینے کا فیصلہ کر لیا
سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ پوری قوم ڈاکٹر خان کو قدرومنزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے انہوں نے بھی دبی دبی زبان میں ڈاکٹر خان کی سیاست گردی کے حق میں رائے نہیں دی بلکہ کہا کہ سیاست بڑا بے رحم کھیل ہے تاہم انہوں نے پاکستان کے قومی ایجنڈے کی تکمیل کے لئے کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔
جموں وکشمیرپیپلز پارٹی کے صدرسردار خالد ابراہیم نے بڑی کھری کھری باتیں کیں انہوں نے کہا کہ عمران خان قومی ہیرو تھے لیکن جب ایک سیاسی جماعت بنائی تو پہلے ہی الیکشن میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا انہوں نے ڈاکٹر خان کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے آپ کو سیاست سے دور ہی رکھیں تو بہتر ہے ان کی ملک میں ایک قومی ہیرو کی حیثیت سے پہچان ہے لیکن
ڈاکٹر خان کا استدلال یہ تھا کہ وہ ہالینڈ میں آرام کی زندگی گذار رہے تھے لیکن جب ملک کو ان کی ضرورت ہوئی تو پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگائی لہذا اب وہ پاکستان ڈوبتا نہیں دیکھ سکتے وہ پاکستان کے عوام کی درست سمت میں رہنمائی کرنا چاہتے ہیں اگر ہم خاموش بیٹھے رہے تو ملکی حالات مزید بدتر ہو جائیں گے
ڈاکٹرعبدالقدیر خان نے جنرل (ر) مرزا اسلم بیگ کی موجودگی میں انکشاف کیا کہ جنرل ضیا الحق کے طیارے کے حادثے کا ذمہ دار اس کا پائلٹ مشہود تھا انہوں نے یہ بات محمد اعجاز الحق کو بھی بتائی تھی جو اس واقعہ کی ذمہ داری جنرل بیگ پر ڈالتے ہیں انہوں نے بتایا کہ انہوں نے اسی پائلٹ کے ہمراہ اڑومچی (چین) تک سفر کیا ہے مشہود وی وی آئی پی فلائٹس اڑایا کرتا تھا اس نے کہوٹہ پلانٹ کے سینئرافسر ڈاکٹر فاروق سے کہاکہ اگر کبھی جنرل ضیا الحق کا طیارہ اسے اڑانے کا موقع ملا تو یہ ان کی زندگی کی آخری پرواز ہوگی جب ڈاکٹر فاروق نے انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے اسے مذاق ہی سمجھا لیکن جب ضیاالحق کا طیارہ تباہ ہوا تو جس بات کو ہم مذاق سمجھ رہے تھے وہ حقیقت نکلی ائروائس مارشل عباس مرزا طیارے کے حادثے کے انکوائری افسر تھے انہوں نے بتایا جب طیارہ زمین کی طرف آرہا تھا تو معاون پائلٹ چیخ چیخ کر کہہ رہا تھا مشہود بھائی تم یہ کیا کر رہے ہو ؟ ڈاکٹر خان نے کہا کہ آم کی پیٹیوں کے پھٹنے کی بات محض ایک افسانہ ہے۔ کنٹرول ٹاور کے پاس مشہود سے معاون پائلٹ کی ہونے والی گفتگوکا ریکارڈ موجود ہے
مشاورتی اجلاس میں جمہوری وطن پارٹی کے شعبہ خواتین کی سربراہ روبینہ شاہ نے بھی بلوچستان کے لاپتہ ہونے والے نوجوانوں کا زوردار انداز میں مقدمہ لڑا لیکن پنجاب فورم کے صدر راج بیگ نے بھی بلوچستان میں بے گناہ پنجابیوں کی ہلاکت پر بلوچ رہنماﺅں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کر کے انہیں لاجواب کر دیا ۔ بہر حال مشاورتی اجلاس کے اختتام پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی سربراہی میں تحریک تحفظ پاکستان قائم کرنے کا اعلان تو کر دیا گیاہے اب دیکھنا یہ ہے ڈاکٹر خان تحریک کے پلیٹ فار م پر قومی ایجنڈے کی تکمیل میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں اس سوال کا جواب آنے والے دنوں میں ہی ملے گا۔