تحریک انصاف کو اسٹیبلشمنٹ کی بے مثال حمایت حاصل ہے: وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا اعتراف

اپنے کٹھ پتلی ہونے کا برملا اعتراف و اعلان ملاحظہ فرمائیے۔ ضمنی انتخابات میں پے در پے شکستوں کے بعد رہی سہی عوامی حمایت سے تو کلی طور پر محروم ہو ہی چکے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اپنے کٹھ پتلی ہونے کا برملا اعتراف و اعلان ملاحظہ فرمائیے۔ ضمنی انتخابات میں پے در پے شکستوں کے بعد رہی سہی عوامی حمایت سے تو کلی طور پر محروم ہو ہی چکے۔
اسٹیبلشمنٹ تحریک انصاف کی بے مثال حمایت کر رہی ہے تو یہ بھی تحریک انصاف کا قصور ہے۔ بغض عمران واقعی لا علاج ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ضمنی انتخابات میں پے در پے شکستوں کے بعد رہی سہی عوامی حمایت سے تو کلی طور پر محروم ہو ہی چکے۔
ضمنی انتخابات اور عام انتخابات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ عام انتخابات میں ملک گیر سیاسی لہر چل رہی ہوتی ہے۔ جبکہ ضمنی انتخابات میں لوگوں کو کھینچ کر پولنگ اسٹیشن تک لانا پڑتا ہے۔ نیز اس میں جلسے کرنے کی وہ آزادی بھی نہیں ہوتی جو عام انتخابات کے وقت ہوتی ہے۔ حالیہ بلدیہ الیکشن میں صرف ۱۶ فیصد ٹرن آؤٹ رہا۔
 

علی وقار

محفلین
مجھے یاد آ گیا ایک ایڈ۔

ہو گا دُنیا میں تُو بے مثال، میرے بچے، میرے نونہال۔


شاید گرائپ واٹر کا اشتہار تھا۔
 
ضمنی انتخابات اور عام انتخابات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ عام انتخابات میں ملک گیر سیاسی لہر چل رہی ہوتی ہے۔ جبکہ ضمنی انتخابات میں لوگوں کو کھینچ کر پولنگ اسٹیشن تک لانا پڑتا ہے۔ نیز اس میں جلسے کرنے کی وہ آزادی بھی نہیں ہوتی جو عام انتخابات کے وقت ہوتی ہے۔ حالیہ بلدیہ الیکشن میں صرف ۱۶ فیصد ٹرن آؤٹ رہا۔
نوشتۂ دیوار پڑھنے کے لیے کسی عینک کی ضرورت نہیں! تین سال میں بیڑہ غرق کردیا اس نظام سقے نے۔ جگ ہنسائی الگ۔سلام ہے سیلیکٹرز کو!
 
اسٹیبلشمنٹ تحریک انصاف کی بے مثال حمایت کر رہی ہے تو یہ بھی تحریک انصاف کا قصور ہے۔ بغض عمران واقعی لا علاج ہے۔
نہیں صاحب سراسر اسٹیبلشمنٹ کا قصور ہے۔ اس مرتبہ نظرِ کرم ہوئی بھی تو ایک نکھٹو پر۔ تین سال کی کارکردگی صفر۔ کیسا شرمندہ کردیا سیلیکٹرز کو مگر مجال جو خود کو شرم آئی ہو۔
 
ضمنی انتخابات اور عام انتخابات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ عام انتخابات میں ملک گیر سیاسی لہر چل رہی ہوتی ہے۔ جبکہ ضمنی انتخابات میں لوگوں کو کھینچ کر پولنگ اسٹیشن تک لانا پڑتا ہے۔ نیز اس میں جلسے کرنے کی وہ آزادی بھی نہیں ہوتی جو عام انتخابات کے وقت ہوتی ہے۔ حالیہ بلدیہ الیکشن میں صرف ۱۶ فیصد ٹرن آؤٹ رہا۔
الیکشن میں ہارتے ہیں تو کھسیانی بلی کے مصداق چیف الیکشن کمشنر کے میمز بناکر سوشل میڈیا بھردیتے ہیں۔ جج فائز عیسیٰ کلاس لیتے ہیں تو ان کے اور عدالتی نظام کے میمز پھیلاتے ہیں۔
 
جب اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کارکردگی پر ڈانٹ پڑتی ہے تو منہ بناکر " اسمبلیاں توڑ دوں گا" کی دھمکی دی جاتی ہے۔

چیف صاحب تو اس نظام سقے کو لاکر پچھتائے۔ اپوزیشن نے براہِ راست نام لے وہ واویلا مچایا کہ ہاتھ جوڑلیے۔ اب اس پیج پر رہنا تو درکنار، وہ صفحہ ہی پھاڑدیں گے۔ ضمنی انتخابات میں شکست اسی باعث ہورہی ہے۔ صفحہ پھٹ گیا ہے۔ کہتے ہیں بہت ہوگیا۔ باربار کابینہ پر الزام دھرکر دوسری کابینہ بنائی مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔ ٹیم نالائق نہیں کپتان ہی نالائق ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
نوشتۂ دیوار پڑھنے کے لیے کسی عینک کی ضرورت نہیں! تین سال میں بیڑہ غرق کردیا اس نظام سقے نے۔ جگ ہنسائی الگ۔سلام ہے سیلیکٹرز کو!
نہیں صاحب سراسر اسٹیبلشمنٹ کا قصور ہے۔ اس مرتبہ نظرِ کرم ہوئی بھی تو ایک نکھٹو پر۔ تین سال کی کارکردگی صفر۔ کیسا شرمندہ کردیا سیلیکٹرز کو مگر مجال جو خود کو شرم آئی ہو۔
معیشت کا بیڑا غرق نظام جمہوریہ نے ۳ سال قبل ہی کر دیا تھا۔ نظام سقہ تو ابھی تک اسے واپس ۲۰۱۳ والی پوزیشن پر لانے کیلیے ہی ہاتھ پاؤں مار رہا ہے۔






یہ بھی بتایا گیا سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے سرکاری اعدادوشمار میں جعل سازی (فورجری) کی تھی‘سابق حکومت بینکوں سے قرضے لے کر 5 اعشاریہ 8 فیصد گروتھ دکھاتی رہی‘ اسحاق ڈار سے جب ایک میٹنگ میں میٹروز کے بارے میں یہ پوچھا گیا’’ حکومت یہ قرضے اور خسارے کیسے پورے کرے گی؟ ‘‘تو انھوں نے دائیں بائیں چہرہ ہلا کر کہا ’’سر کچھ فیصلے سیاسی ہوتے ہیں‘‘
 
معیشت کا بیڑا غرق نظام جمہوریہ نے ۳ سال قبل ہی کر دیا تھا۔ نظام سقہ تو ابھی تک اسے واپس ۲۰۱۳ والی پوزیشن پر لانے کیلیے ہی ہاتھ پاؤں مار رہا ہے۔
تین سال ہوگیے، یہ رونا ختم نہیں ہورہا۔ نالائقی کی انتہا ہے
 

جاسم محمد

محفلین
الیکشن میں ہارتے ہیں تو کھسیانی بلی کے مصداق چیف الیکشن کمشنر کے میمز بناکر سوشل میڈیا بھردیتے ہیں۔ جج فائز عیسیٰ کلاس لیتے ہیں تو ان کے اور عدالتی نظام کے میمز پھیلاتے ہیں۔
جج فائز عیسی نے نواز شریف کا حدیبیہ پیپر ملز کرپشن کیس بند کیا تھا۔ اس لئے ان کو چھوڑ کر باقی تمام ججز بغض سے بھرے بیٹھے ہیں۔
بڑا الزام،نواز شریف نے ججز کو بغضی قرار دیدیا
پانچ ججوں نے بیس کروڑ عوام کے وزیراعظم کو نااہل قرار دیدیا، نواز شریف
میٹھا میٹھا ہپ ہپ۔۔۔
 
جج فائز عیسی نے نواز شریف کا حدیبیہ پیپر ملز کرپشن کیس بند کیا تھا۔ اس لئے ان کو چھوڑ کر باقی تمام ججز بغض سے بھرے بیٹھے ہیں۔
بڑا الزام،نواز شریف نے ججز کو بغضی قرار دیدیا
میٹھا میٹھا ہپ ہپ۔۔۔
فیض آباد دھرنے کے فیصلے پر فائز عیسیٰ معتوب، دھمکیوں کا بھانڈا پھوڑنے پر شوکت صدیقی فارغ۔ نواز شریف فیصلے کا بھانڈا پھوڑنے پر زاہد ملک بدنام ، فارغ۔ فارن فنڈنگ کا کیس لینے پر الیکشن کمشنر بدنام۔ جو آئے آئے کہ ہم میمز کا کارخانہ رکھتے ہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
تین سال ہوگیے، یہ رونا ختم نہیں ہورہا۔ نالائقی کی انتہا ہے
اوپر شائع کردہ معاشی اعداد و شمار کے مطابق تباہی ۲۰۱۵ سے ۲۰۱۸ کے درمیان مچی تھی تو اتنا ہی وقت اسے ٹھیک کرنے میں لگنا تھا۔ اب اس حکومت کو تین سال گزر گئے ہیں۔ معیشت کے اعداد و شمار مستحکم ہیں۔ آگے صرف بہتری کا سفر طے کرنا ہے۔
اپنے طریقے سے ریونیو بڑھائیں گے، آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق نہیں، وزیر خزانہ - Pakistan - Dawn News
 
اوپر شائع کردہ معاشی اعداد و شمار کے مطابق تباہی ۲۰۱۵ سے ۲۰۱۸ کے درمیان مچی تھی تو اتنا ہی وقت اسے ٹھیک کرنے میں لگنا تھا۔ اب اس حکومت کو تین سال گزر گئے ہیں۔ معیشت کے اعداد و شمار مستحکم ہیں۔ آگے صرف بہتری کا سفر طے کرنا ہے۔
اپنے طریقے سے ریونیو بڑھائیں گے، آئی ایم ایف کی ہدایات کے مطابق نہیں، وزیر خزانہ - Pakistan - Dawn News
معیشت کے اعدادو شمار مستحکم ہوئے ہوتے تو اسد عمر اور دوسرے پھنے خان کو نکالا نہ جاتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کارکردگی پر ڈانٹ پڑتی ہے تو منہ بناکر " اسمبلیاں توڑ دوں گا" کی دھمکی دی جاتی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کو اچھی طرح علم ہے کہ پچھلی حکومت کیا کارکردگی چھوڑ کر گئی تھی۔ اس لئے ڈانٹ ڈپٹ جن کو کرنی چاہیے تھی انہیں ملک سے ہی فرار کروا دیا ہے۔
کیونکہ اصل لاڈلے آج بھی وہی ہیں۔ عمران خان کو محض ان کا گند صاف کرنے کیلئے عارضی طور پر سلیکٹ کیا گیا ہے۔ مستقل سلیکشن وہی پرانی ہے۔




 

جاسم محمد

محفلین
Top