الف عین
ڈاکٹر عظیم سہارنپوری
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-------------
ترا پیار دل میں بسایا ہوا ہے
نگاہوں میں تُو ہی سمایا ہوا ہے
---------متبادل مطلع
تجھے دل میں اپنے بسایا ہوا ہے
کہ محبوب تجھ کو بنایا ہوا ہے
------------
ہے انکار کیوں اب محبّت سے میری
یہ پودا تمہارا لگاہوا ہے
-----------
مری کیا خطا تھی ذرا یہ بتا دو
جو منہ آج تم نے پھلایا ہوا ہے
-------یا
جو منہ تم نے مجھ سے پھلایا ہوا ہے
--------
رقیبوں سے جا جا کے ملنا تمہارا
------یا
مرے تم رقیبوں سے ملتے ہو اب تک
وطیرہ یہ کیسا بنایا ہوا ہے
----------
تری اصل صورت چھپی جا رہی ہے
یہ غازہ جو اتنا لگایا ہوا ہے
---------
نگاہیں کریں گی نگاہوں سے باتیں
سبھی نے جو چہرہ چھپایا ہوا ہے
---------
ادائیں تمہاری انوکھی ہیں ارشد
--------یا
انوکھی اداؤں سے تم نے ہی ارشد
زمانے کو پیچھے لگایا ہوا ہے
-------
 

الف عین

لائبریرین
ترا پیار دل میں بسایا ہوا ہے
نگاہوں میں تُو ہی سمایا ہوا ہے
---------متبادل مطلع
تجھے دل میں اپنے بسایا ہوا ہے
کہ محبوب تجھ کو بنایا ہوا ہے
------------ متبادل مطلع میں 'کہ' بھرتی ہے، پہلا دو لخت لگتا ہے

ہے انکار کیوں اب محبّت سے میری
یہ پودا تمہارا لگاہوا ہے
----------- اچھا شعر ہے

مری کیا خطا تھی ذرا یہ بتا دو
جو منہ آج تم نے پھلایا ہوا ہے
-------یا
جو منہ تم نے مجھ سے پھلایا ہوا ہے
-------- یہ ایک آدھ شعر میں ایسے الفاظ کیوں استعمال کرتے ہو بھائی جس سے مزاحیہ رنگ پیدا ہو جاتا ہے

رقیبوں سے جا جا کے ملنا تمہارا
------یا
مرے تم رقیبوں سے ملتے ہو اب تک
وطیرہ یہ کیسا بنایا ہوا ہے
---------- پہلا متبادل بہتر ہے، دوسرے میں 'اب تک' کی معنویت واضح نہیں

تری اصل صورت چھپی جا رہی ہے
یہ غازہ جو اتنا لگایا ہوا ہے
--------- یہ بھی مزاحیہ شعر ہو گیا

نگاہیں کریں گی نگاہوں سے باتیں
سبھی نے جو چہرہ چھپایا ہوا ہے
--------- وبائی دور میں؟ لیکن پہلا مصرع 'کریں گی' کی وجہ سے کوئی داستان سنا رہا ہے جیسے
اسے سیدھا سادہ
نگاہوں نگاہوں میں ہوتی ہیں باتین
کر دیں

ادائیں تمہاری انوکھی ہیں ارشد
--------یا
انوکھی اداؤں سے تم نے ہی ارشد
زمانے کو پیچھے لگایا ہوا ہے
.. یہ محبوب سے کہا جا رہا ہے یا ارشد سے؟ بدل دو شعر
 
الف عین
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( دوبارا)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مری دھرکنوں میں سمایا ہوا ہے
مجھے جس نے اپنا بنایا ہوا ہے
------------
یہی ہے محبّت کی پہلی نشانی
خیالوں پہ میرے وہ چھایا ہوا ہے
-------
ہے انکار کیوں اب محبّت سے میری
یہ پودا تمہارا لگایا ہوا ہے
--------
مجھے جب سے تیری محبّت ملی ہے
اسی کا نشہ دل پہ چھایا ہوا ہے
-----
یوں لگتا ہے مجھ کو تمہیں غم ہے کوئی
مگر اس کو مجھ سے چھپایا ہوا ہے
------
رقیبوں سے جا جا کے ملنا تمہارا
وطیرہ یہ کیسا بنایا ہوا ہے
------------
ہوئی ہے محبّت جو ناکام میری
اسی نے مرا دل جلایا ہوا ہے
--------
ملیں مجھ کو اتنی جو ناکامیاں ہیں
انہیں نے مرا سر جھکایا ہوا ہے
----------
تمہیں بھول پائیں گے کیسے وہ ارشد
جنہیں تم نے پیچھے لگایا ہوا ہے
-------
 

الف عین

لائبریرین
مجھے جب سے تیری محبّت ملی ہے
اسی کا نشہ دل پہ چھایا ہوا ہے
----- تقابل ردیفین سے بچنے کے لئے
ملی ہے مجھے جب سے تیری محبت

یوں لگتا ہے مجھ کو تمہیں غم ہے کوئی
رواں ہے یا
تمہیں کوئی غم ہے یہ لگتا ہے مجھ کو

مقطع اور دل جلایا والے اشعار اب بھی پسند نہیں ائے
باقی ٹھیک ہین
 
الف عین
------
(مقطع دوبارا)
کرو شکر رب کا سدا اس پہ ارشد
گناہوں سے تم کو بچایا ہوا ہے
---------یا
غموں سے جو تم کو بچایا ہوا ہے
----------
ہوئی ہے محبّت جو ناکام میری
یہ صدمہ حواسوں پہ چھایا ہوا ہے
-------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
------
(مقطع دوبارا)
کرو شکر رب کا سدا اس پہ ارشد
گناہوں سے تم کو بچایا ہوا ہے
---------یا
غموں سے جو تم کو بچایا ہوا ہے
----------
ہوئی ہے محبّت جو ناکام میری
یہ صدمہ حواسوں پہ چھایا ہوا ہے
-------
مطلع درست ہو گیا، غموں کے ساتھ بہتر ہے
لیکن دوسرا شعر، حواس خود جمع ہے حس کی۔
 
Top