ترا پیار پانا مرا امتحاں ہے---برائے اصلاح

الف عین
@محمڈ خلیل الرحمن
محمّد احسن سمیع :راحل:
شاہد شاہنواز
---------
فعولن فعولن فعولن فعولن
-------------
الٰہی یہ کیسا کڑا امتحاں ہے؟
تھا اک مہرباں، اب وہی بدگماں ہے!
----------
اگر یہ بہاروں ہی کے دن ہیں یا رب
مرے دل پہ کیوں پھر یہ چھائی خزاں ہے؟
-----------
بہاروں کے دن ہیں یہ کہتی ہے دنیا
مگر دل پہ میرے تو چھائی خزاں ہے
---------
ترے بعد کس سے کہوں حالِ اب
مرا کون تیرے سوا رازداں ہے
--------------
حسینوں کے ڈیرے ابھی تک ہیں دل میں
ہوا جسم بوڑھا مگر دل جواں ہے
--------------
تری یاد نے دل تو ہلکا کیا، پر
اب آنکھوں میں اشکوں کا سیلِ رواں ہے
----------
تجھے کیا بتاؤں کہ جیتا ہوں کیسے
مری زندگی گویا بارِ گراں ہے
--------------
یوں میت پہ تیری وہ آیا ہے ارشد
جو بہتی ہیں آنکھیں تو چُپ سی زباں ہے
 
آخری تدوین:
مکرمی جناب ارشدؔ صاحب، آداب!
حکم کی تعمیل میں چند نکات قلم برداشتہ کر رہا ہوں۔ کوئی بات سوئے ادب محسوس ہو تو درگزر کیجئےگا۔

ترا پیار پانا مرا امتحاں ہے
میں کیسے مناؤں کہ تُو بدگماں ہے
مطلع مجھے دولخت محسوس ہو رہا ہے۔ اس کے علاوہ مصرعۂ ثانی میں ’’میں‘‘ کی ی کا اسقاط روانی کو متاثر کر رہا ہے۔ یعنی ’میں کیسے‘ کو ’ مکیسے‘ پڑھنا پڑرہا ہے، جو تکنیکی اعتبار سے تو شاید غلط نہیں ہوگا، لیکن رواں نہیں ہے۔ مطلعے کو یوں سوچ کر دیکھیں

الٰہی یہ کیسا کڑا امتحاں ہے؟
تھا اک مہرباں، اب وہی بدگماں ہے!

تجھے دیکھنے کو ترستی ہیں آنکھیں
بنا تجھ کو دیکھے یہ دن آٹھواں ہے
شعر یوں تو درست ہے، مگر ’’آٹھواں‘‘ زبردستی کا قافیہ لگ رہا ہے، اس کی جگہ کچھ اور فکر کرکے دیکھیں۔

بہاروں کے دن ہیں یہ کہتی ہے دنیا
مگر دل پہ میرے تو چھائی خزاں ہے
شعر درست ہے، بس مجھے دوسرے مصرعے میں خفیف سی تعقید لفظی محسوس ہو رہی ہے۔ الفاظ کی ترتیب ذرا سی بدل دیں مصرعہ مزید رواں ہوجائے گا۔
مگر میرے دل پہ تو چھائی خزاں ہے۔

ویسے اگر آپ شعر پر تھوڑی توجہ اور دیں تو اس کی صورت مزید نکھر سکتی ہے۔ ایک مثال میں پیش کئے دیتا ہوں، انہیں خطوط پر آپ بھی فکر کیجئے
اگر یہ بہاروں ہی کے دن ہیں یا رب
مرے دل پہ کیوں پھر یہ چھائی خزاں ہے؟

(جاری ہے)
 
آخری تدوین:
میں تیرے بنا اب کسے دکھ سناؤں
مرا کون تیرے سوا رازداں ہے
یہاں دو باتیں میرے ذہن میں آئیں۔
اولاً، ’تیرے بنا اب کسے‘ مجھے محاورے کے خلاف لگ رہا ہے۔ عام طور پر کہا جاتا ہے ’’تیرے بعد اب کسے‘‘۔ مزید برآں ’’دکھ سنانا‘‘ بھی کچھ غیر مانوس محسوس ہوتا ہے، جو ممکن ہے میری قلت مطالعہ کے سبب ہو۔ اگر پہلے مصرعے کو یوں کہا جائے تو کیسا رہے گا؟
ترے بعد کس سے کہوں حالِ اب (اگرچہ یہاں ہلکا سا تنافر ہے، مگر میرے خیال میں اتنا ناگوار محسوس نہیں ہورہا)

تجھے کھو دیا جب تری یاد آئی
مرے آنسوؤں کا سمندر رواں ہے
پہلا مصرعہ الجھا ہوا ہے، واضح نہیں ہورہا کہ اس کو کھونا اور اس کی یاد آنا دو الگ الگ واقعات ہیں یا باہم مربوط؟ یعنی ’’جب تری یاد آئی تو تجھے کھودیا‘‘؟؟؟ ظاہر ہے یہ تو کوئی معقول بات نہیں بن رہی۔ اور اگر مقصود یوں تھا کہ ’’تجھے کھو دیا، جب تری یاد آئی‘‘ تب بھی دنوں واقعات کا باہمی اور مصرعۂ ثانی کے ساتھ ربط مجہول ہی ہے۔ غالباً آپ کہنا یہ چاہ رہے ہیں کہ ’’جب سے تیری یاد آئی ہے میرے آنسوں رواں ہیں‘‘۔ اگر ایسا ہی ہے تو آپ خود دیکھیں کہ کیا یہ مضمون کما حقہٗ ادا ہوپا رہا ہے؟ اس کے علاوہ ایک نکتہ یہ بھی ہے کہ سمندر کے ساتھ عموماً روانی کی کیفیت نہیں بیان کی جاتی، روانی عام طور پر دریا کے ساتھ مخصوص ہوتی ہے، واللہ اعلم! خیر، اس شعر کو یوں سوچ کر دیکھیں
تری یاد نے دل تو ہلکا کیا، پر
اب آنکھوں میں اشکوں کا سیلِ رواں ہے

میں جیتا ہوں کیسے تجھے کیا خبر ہے
بنی زندگی اب تو بارِ گراں ہے
تقابل ردیفین ہے۔ اس کے علاوہ وہی ’’میں‘‘ کی ی کا دبنا ناگوار گزر رہا ہے، گویا ’’میں جیتا‘‘ کو ’’مجیتا‘‘ پڑھنا پڑرہا ہے۔ ذرا سا بدل کردیکھیں، مثلاً
تجھے کیا بتاؤں کہ جیتا ہوں کیسے
مری زندگی گویا بارِ گراں ہے

خدا ہی ملا ہے نہ پایا صنم کو
ہوئی زندگی یوں مری رائگاں ہے
یہ شعر توارد کا شکار ہے۔ آپ نے شاید وہ مشہور شعر سنا ہو،
نہ خدا ہی ملا نہ وصالِ صنم، نہ ادھر کے ہوئے نہ ادھر کے ہوئے!
یہاں الفاظ اور خیالات میں اس قدر مماثلت ہے کہ توارد سے بڑھ کر، گستاخی معاف، سرقہ کے الزام کا بھی سامنا ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ، ’رائیگاں‘ کے ساتھ ’جانا‘ فصیح ہوگا ۔۔۔ یعنی ’گئی زندگی یوں مری رائگاں ہے‘ ۔۔ ویسے بہتر ہے کہ یہ شعر غزل سے نکال دیں۔

یوں میت پہ تیری وہ آیا ہے ارشد
جو بہتی ہیں آنکھیں تو چُپ سی زباں ہے
بیان واضح نہیں ہے۔ اس شعر میں جو آپ کا مدعا ہے، اس کی نثر لکھیں اور پھر دیکھیں کہ کیا شعر کے الفاظ وہ مفہوم ادا کر پارہے ہیں؟ اس طرح آپ کو الفاظ کا چناؤ، ترتیب اور نشست بہتر کرنے میں آسانی ہوگی۔

دعاگو،
راحلؔ
 
آخری تدوین:
بھائی راحل صاحب تبدیلیاں کر دی ہیں اب استادِ محترم کا انتظار ہےکہ وہ بھیدیکھ لیں
مقطعے کا دوسرا مصرعہ یوں کرلیں تو کیسا رہے گا؟
کہ روتی ہیں آنکھیں، مگر چپ زباں ہے
آنکھیں بہنا محاورتاً غلط ہوگا (غالباً)

حسینوں کے ڈیرے ابھی تک ہیں دل میں
ہوا جسم بوڑھا مگر دل جواں ہے
ہے گو جسم عاجز، مگر دل جواں ہے؟؟؟
 
آخری تدوین:
حسینوں کے ڈیرے میں آپ نے جو مصرعہ لکھا بہت خوب ہے مگر ایکچھوٹا سا مسئلہ ہے کہ اگر تمام کے تمام مصرعے آپ کے لے تو غزل میری کہاں رہی۔ہاں البتہاغلاط کو درست کیا جا سکتا ہے
2--آپ نے یہ شعر نیلے رنگ میں لکھا ہے۔یہ کس طرح کرتے ہیں مجھےبھی بتائیں مجھے کمپیوٹر کا اتنا زیادہ پتہ نہیں۔ کیا کہیں اور لکھ کر (پینٹ وغیرہ) میں اور پھر یہاں کاپی پیسٹ کرتے ہیں یا اسی ویب پر کوئی طریقہ ہے۔میں بھی بعض اوقات کچھ مصرعے ہائی لائٹ کرنا چاہتا ہوں
 
حسینوں کے ڈیرے میں آپ نے جو مصرعہ لکھا بہت خوب ہے مگر ایکچھوٹا سا مسئلہ ہے کہ اگر تمام کے تمام مصرعے آپ کے لے تو غزل میری کہاں رہی۔ہاں البتہاغلاط کو درست کیا جا سکتا ہے
2--آپ نے یہ شعر نیلے رنگ میں لکھا ہے۔یہ کس طرح کرتے ہیں مجھےبھی بتائیں مجھے کمپیوٹر کا اتنا زیادہ پتہ نہیں۔ کیا کہیں اور لکھ کر (پینٹ وغیرہ) میں اور پھر یہاں کاپی پیسٹ کرتے ہیں یا اسی ویب پر کوئی طریقہ ہے۔میں بھی بعض اوقات کچھ مصرعے ہائی لائٹ کرنا چاہتا ہوں

جناب جب خیالات آپ کے ہیں تو غزل بھی آپ کی ہی ہوئی، الفاظ کی ہیر پھیر سے کیا فرق پڑتا ہے :)
ٹیکسٹ کا کلر بدلنے کا آپشن یہیں میسج باکس میں ہی موجود ہے، ایک جگہ A کے نیچے رنگین خط کھنچا ہوتا ہے، جس ٹیکسٹ کا رنگ بدلنا ہو، اسے سلیکٹ کرکے اس آپشن پر پر کلک کریں گے تو رنگوں کا قائمہ کھل جائے گا اور آپ اپنی مرضی کا رنگ چن سکیں گے۔
 
اس فراخدلی کا شکریہ بھائی راحل۔استادِ محترم آجکل کم نظر آ رہے ہیں
اللہ پاک انہیں بخیر و غافیت رکھے۔ غالباً ہندوستان کے حالات کے سبب انٹرنیٹ تک رسائی میں مشکل درپیش ہو، سننے میں آرہا ہے کہ کئی شہروں میں حکومت نے انٹرنیٹ بند کر رکھا ہے۔ ممکن ہے عازم سفر ہوں، یا دشمنان استاذ کی طبیعت ناساز ہو۔ اللہ پاک کرم کا معاملہ فرمائے۔ آمین۔
 

الف عین

لائبریرین
نہیں بھائی، خیریت سے ہوں اور انٹرنیٹ بھی خیریت سے ہے۔ بس، میرے دونوں بچے مع خاندان کے آئے ہوئے تھے، پہلے بیٹی داماد امریکہ واپس گئے اور کل بیٹا بہو اور ان کے بچے سعودی، اور کچھ امریکی رشتے دار بھی آئے ہوئے ہیں جو کل سے اپنے دوسرے رشتہ داروں کے ہاں گئے ہیں، اس لیے آج تھوڑی فرصت مل سکی ہے
 
الحمدللہ۔ اللہ پاک آپ کے تمام اہل و عیال کو شاد و آباد رکھے۔ آپ اہل خانہ کو بھرپور وقت دیجئے سر۔ اللہ پاک آپ سب کو ہنستا بستا رکھے۔ آمین :)
 
Top