ابن انشا ترجمانی کریں تو سور کھائیں - ابنِ انشا

ابن جمال

محفلین
تیری ترجمانی کریں تو سورکھائیں
حلال وحرام کاامتیاز بڑی اچھی بات ہے لیکن اب یہ ہمیں تک رہ گیاہے۔ لندن میں ہمارے ہوٹل میں ایک صاحب ایک اسلامی ملک کے تھے دوتین روز کو آتے تھے۔ انگریزی نہ جانتے تھے لہذا ہمیں ترجمانی کرنی پڑتی تھی۔ مسنرواٹسن نے پوچھا کہ انکو انڈااوربیکن دوں؟ہم نے کہااے حرافہ!خبردار جیساناشتہ ہمیں دیتی ہو اسے بھی دو مسلمان بھائی ہے۔ اس نے خالی انڈے توس لادیئے۔ ان صاحب نے کہ ایک روز توکھالئے۔ دوسرے روز ہم سے کہنے لگے۔بڑی بی سے کہو ہمیں خالی انڈوں پر نہ ٹرخائے۔ان کے ساتھ بیکن بھی دیاکر۔ جب ہم نے دبے لفظوں میں کچھ کہا توبحثنے لگے کہ مسلمان کاایمان تودل میں ہوتاہے معدے میں تھوڑاہی ہوتاہے اورشروع میں سور اس لئے حرام قرارپایاتھا کہ گندہ ہوتاہے اورگندگی کھاتاہے۔اب تودیکھوکس طرح خاص طورپر خوراک کیلئے پالاجاتاہے۔ہم نے کہاباباتو جوجی چاہئے کھا،ہمیں مت قائل کرنے کی کوشش کر،آئندہ ہم تیری ترجمانی کریں تو سوّر کھائیں۔
آوارہ گرد کی ڈائری سے اقتباس
 
Top