صرف علی
محفلین
پارہ : وَمَآ اُبَرّیّ 13
٥٣۔ اور میں اپنے نفس کی صفائی پیش نہیں کرتا، کیونکہ (انسانی) نفس تو برائی پر اکساتا ہے مگر یہ کہ میرا پروردگار رحم کرے،بےشک میرا پروردگار بڑا بخشنے، رحم کرنے والا ہے۔٥٤۔ اور بادشاہ نے کہا: اسے میرے پاس لے آؤ، میں اسے خاص طور سے اپنے لیے رکھوں گا پھر جب یوسف نے بادشاہ سے گفتگو کی تو اس نے کہا: بے شک آج آپ ہمارے با اختیار امانتدار ہیں۔٭
٥٥۔ یوسف نے کہا : مجھے ملک کے خزانوں پر مقرر کریں کہ میں بلاشبہ خوب حفاظت کرنے والا، مہارت رکھنے والا ہوں۔
٥٦۔ اور اس طرح ہم نے یوسف کو اس ملک میں اقتدار دیا کہ وہ جہاںچاہے اپنا مسکن بنا لے، ہم جسے چاہتے ہیں اپنی رحمت سے نوازتے ہیں اور نیک لوگوں کا اجر ہم ضائع نہیں کرتے۔٭
٥٧۔اور آخرت کا اجر توایمان اور تقویٰ والوں کے لیے زیادہ بہتر ہے ۔
٥٨۔ اور برادران یوسف (مصر) آئے اور یوسف کے ہاں حاضر ہوئے پس یوسف نے تو انہیں پہچان لیا اور وہ یوسف کو پہچان نہیں رہے تھے۔٭
٥٩۔ اور جب یوسف ان کے لیے سامان تیار کر چکے تو کہنے لگے : (دوبارہ آؤ تو) باپ کی طرف سے اپنے ایک (سوتیلے) بھائی کو میرے پاس لانا، کیا تم نہیں دیکھتے کہ میںپورا ناپتا ہوں اور بہترین مہمان نواز ہوں ؟
٦٠۔ پس اگر تم اس بھائی کو نہ لاؤ گے تو میرے پاس سے نہ تو تمہیںکوئی غلہ ملے گا اور نہ ہی تم میرے نزدیک آنا۔٭
٦١۔ انہوں نے کہا: ہم اس کے والد سے اسے طلب کریںگے اور ہم ایساکر کے رہیں گے۔
٦٢۔ اور یوسف نے اپنے خدمتگاروں سے کہا: ان کی پونجی (جو غلے کی قیمت تھی) انہی کے سامان میںرکھ دو تاکہ جب وہ پلٹ کر اپنے اہل و عیال کی طرف جائیں تو اسے پہچان لیں، اس طرح ممکن ہے وہ واپس آجائیں۔٭
٦٣۔ پھر جب وہ اپنے والد کے پاس واپس گئے تو کہنے لگے: اے ہمارے ابا! ہمارے لیے غلے کی بندش ہو گئی لہٰذا آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دیجیے تاکہ ہم غلہ حاصل کریں اوربے شک ہم بھائی کی حفاظت کریں گے۔٭
٦٤۔ یعقوب بولے: کیا میں اس کے بارے میں تم پر اسی طرح اعتماد کروں جس طرح اس سے پہلے اس کے بھائی (یوسف) کے بارے میں کیا تھا ؟ اللہ بہترین محافظ ہے اور وہ سب سے بہترین رحم کرنے والا ہے۔٭
٦٥۔اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا ان کی پونجی انہیں واپس کر دی گئی کہنے لگے:اے ہمارے ابا! ہمیں اور کیا چاہیے؟دیکھئے! ہماری یہ پونجی ہمیں واپس کر دی گئی ہے اور ہم اپنے اہل وعیال کے لیے غلہ لائیںگے اور اپنے بھائی کی حفاظت بھی کریں گے اور ایک اونٹ کا بوجھ غلہ زیادہ لائیںگے اور وہ غلہ آسانی سے (حاصل) ہو جائے گا۔٭
٦٦۔ (یعقوب نے) کہا: میں اسے ہرگز تمہارے ساتھ نہیں بھیجوں گا جب تک کہ تم اللہ کے ساتھ عہد نہ کرو کہ تم اسے میرے پاس ضرور واپس لاؤ گے مگر یہ کہ تم (کسی مشکل میں) گھیر لیے جاؤ پھر جب انہوں نے اپنا عہد دے دیا تو یعقوب نے کہا: ہم جو بات کر رہے ہیں اس پراللہ ضامن ہے۔٭
٦٧۔ اور یعقوب نے کہا: بیٹو! تم سب ایک ہی دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا اور میں اللہ کے مقابلے میں تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتا، حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے، اسی پر میں نے بھروسا کیا اور بھروسا کرنے والوں کو اسی پر بھروسا کرنا چاہیے۔٭
٦٨۔اور جب وہ داخل ہوئے جہاں سے ان کے والد نے انہیں حکم دیا تھا توکوئی انہیں اللہ سے بچانے والا نہ تھا مگر یہ کہ یعقوب کے دل میں ایک خواہش تھی جسے انہوں نے پور ا کر دیا اور یعقوب یقینا صاحب علم تھے اس لیے کہ ہم نے انہیں علم دیا تھا لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔٭
٦٩۔ اور جب یہ لوگ یوسف کے ہاں داخل ہوئے تو یوسف نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی ۔ کہا : بے شک میں ہی تیرا بھائی ہوں پس ان لوگوں کے سلوک پر ملال نہ کرنا۔
٧٠۔ پھر جب (یوسف نے) ان کا سامان تیار کر لیا تو اپنے بھائی کے سامان میں پیالہ رکھ دیا پھر کسی پکارنے والے نے آواز دی : اے قافلے والو! تم چور ہو۔٭
٧١۔ وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور بولے: تمہاری کیا چیز کھو گئی ہے؟
٧٢۔ کہنے لگے: بادشاہ کا پیالہ کھو گیا ہے اور جو اسے پیش کر دے اس کے لیے ایک بار شتر (انعام) ہے اور میں اس کا ضامن ہوں۔
٧٣۔ قافلے والوں نے کہا : اللہ کی قسم تم لوگوں کو بھی علم ہے کہ ہم اس سرزمین میں فساد کرنے نہیں آئے اورنہ ہی ہم چور ہیں۔٭
٧٤۔ انہوںنے کہا : اگر تم جھوٹے ثابت ہوئے تو اس کی سزا کیا ہونی چاہیے؟
٧٥۔ کہنے لگے: اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے سامان میں (مسروقہ مال) پایا جائے وہی اس کی سزا میں رکھ لیا جائے، ہم تو ظلم کرنے والوں کو اسی طرح سزا دیتے ہیں۔٭
٧٦۔ پھر یوسف نے اپنے بھائی کے تھیلے سے پہلے ان کے تھیلوں کو (دیکھنا) شروع کیا پھر اسے اپنے بھائی کے تھیلے سے نکالا، اس طرح ہم نے یوسف کے لیے تدبیر کی ورنہ وہ شاہی قانون کے تحت اپنے بھائی کو نہیں لے سکتے تھے مگر یہ کہ اللہ کی مشیت ہو، جس کے ہم چاہتے ہیں درجات بلند کرتے ہیں اور ہر صاحب علم سے بالاتر ایک بہت بڑی دانا ذات ہے۔٭
٧٧۔(برادران یوسف نے) کہا: اگر اس نے چوری کی ہے (تو نئی بات نہیں) اس کے بھائی (یوسف)نے بھی تو پہلے چوری کی تھی، پس یوسف نے اس بات کو دل میں سہ لیا اور اسے ان پر ظاہر نہ کیا (البتہ اتنا ضرور) کہا: تم لوگ برے ہو (نہ کہ ہم دونوں) اور جو بات تم بیان کر رہے ہو اسے اللہ بہتر جانتا ہے۔٭
٧٨۔ وہ کہنے لگے:اے عزیز ! اس کا باپ بہت سن رسیدہ ہو چکا ہے پس آپ اس کی جگہ ہم میں سے کسی کو رکھ لیں ہمیں آپ نیکی کرنے والے نظر آتے ہیں۔
٧٩۔کہا : پناہ بخدا! جس کے ہاں سے ہمارا سامان ہمیںملا ہے اس کے علاوہ ہم کسی اور کو پکڑیں؟ اگر ہم ایسا کریں تو زیادتی کرنے والوں میں ہوں گے۔٭
٨٠۔ پھر جب وہ اس سے مایوس ہوگئے تو الگ ہو کر مشورہ کرنے لگے، ان کے بڑے نے کہا: کیا تمہیں نہیں معلوم کہ تمہارے والد نے تم سے اللہ کا عہد لیا ہے اور اس سے پہلے بھی یوسف کے بارے میں تقصیر کر چکے ہو؟ لہٰذا میں توا س سرزمین سے ہلنے والا نہیں ہوں جب تک میرے والد مجھے اجازت نہ دیں یا اللہ میرے بارے میں کوئی فیصلہ نہ کرے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے۔٭
٨١۔ تم اپنے والد کے پاس جاؤ اور ان سے کہو: اے ہمارے ابا جان!آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے اور ہمیں جو علم ہوا اس کی ہم نے گواہی دے دی ہے اور غیب کے ہم ذمہ دار نہیں ہیں۔
٨٢۔ اور اس بستی (والوں) سے پوچھیے جس میں ہم ٹھہرے تھے اور اس قافلے سے پوچھیے جس میں ہم آئے ہیں اور (یقین جانیے) ہم بالکل سچے ہیں۔
٨٣۔(یعقوب نے )کہا: بلکہ تم نے خود اپنی طرف سے ایک بات بنائی ہے پس بہترین صبر کروں گا امید ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے، یقینا وہ بڑا دانا، حکمت والا ہے۔٭
٨٤۔ اور یعقوب نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہاہائے یوسف اور ان کی آنکھیں (روتے روتے) غم سے سفید پڑ گئیں اور وہ گھٹے جا رہے تھے۔٭
٨٥۔ (بیٹوں نے ) کہا: قسم بخدا ! یوسف کو برابر یادکرتے کرتے آپ جان بلب ہو جائیں گے یا جان دے دیں گے۔
٨٦۔ یعقوب نے کہا : میں اپنا اضطراب اور غم صرف اللہ کے سامنے پیش کر رہا ہوں اور اللہ کی جانب سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔٭
٨٧۔ اے میرے بیٹو! جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کرو اور اللہ کے فیض سے مایوس نہ ہونا کیونکہ اللہ کے فیض سے تو صرف کافر لوگ مایوس ہوتے ہیں۔٭
٨٨۔ پھر جب وہ یوسف کے ہاں داخل ہوئے تو کہنے لگے: اے عزیز ! ہم اور ہمارے اہل و عیال سخت تکلیف میں ہیں اور ہم نہایت ناچیز پونجی لے کر آئے ہیں پس آپ ہمیں پورا غلہ دیجیے اور ہمیں خیرات (بھی) دیجیے، اللہ خیرات دینے والوں کو یقینا اجر عطا کرنے والا ہے۔
٨٩۔یوسف نے کہا: کیا تم جانتے ہو کہ جب تم نادان تھے تو تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا سلوک کیا؟٭
٩٠۔ وہ کہنے لگے : کیا واقعی آپ یوسف ہیں ؟ کہا: میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے، اللہ نے ہم پر احسان کیا ہے، اگر کوئی تقویٰ اختیار کرے اور صبر کرے تو اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔٭
٩١۔ انہوں نے کہا: قسم بخدا! اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دی ہے اور ہم ہی خطاکار تھے۔
٩٢۔ یوسف نے کہا: آج تم پر کوئی عتاب نہیں ہو گا، اللہ تمہیں معاف کر دے گا اوروہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے٭
٩٣۔ یہ میرا کرتا لے جاؤ پھر اسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دو تو اس کی بصارت لوٹ آئے گی اور تم اپنے تمام اہل و عیال کو میرے پاس لے آنا۔٭
٩٤۔ اور جب یہ قافلہ (مصر کی سرزمین سے) دور ہوا تو ان کے باپ نے کہا: اگر تم مجھے بہکا ہوا نہ سمجھو تو یقینا مجھے یوسف کی خوشبو آرہی ہے۔٭
٩٥۔ لوگوں نے کہا: قسم بخدا! آپ اپنے اسی پرانے خبط میں (مبتلا) ہیں۔
٩٦۔ پھر جب بشارت دینے والا آیا تو اس نے یوسف کا کرتا یعقوب کے چہرے پر ڈال دیا تو وہ دفعتاً بینا ہوگئے ، کہنے لگے: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ میں اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے؟٭
٩٧۔ بیٹوں نے کہا: اے ہمارے ابا! ہمارے گناہوں کی مغفرت کے لیے دعا کیجیے، ہم ہی خطاکار تھے۔٭
٩٨۔(یعقوب نے) کہا: عنقریب میں تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت کی دعا کروںگا،وہ یقینا بڑا بخشنے والا،مہربان ہے
٩٩۔جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو یوسف نے اپنے والدین کو اپنے ساتھ بٹھایا اور کہا : اللہ نے چاہا تو امن کے ساتھ مصر میں داخل ہو جائیے۔٭
١٠٠۔ اور یوسف نے اپنے والدین کو تخت پر بٹھایا اور وہ سب ان کے آگے سجدے میں گر پڑے اور یوسف نے کہا:اے ابا جان! یہی میرے اس خواب کی تعبیر ہے جو میں نے پہلے دیکھا تھا، بتحقیق میرے رب نے اسے سچ کر دکھایا اور اس نے سچ مچ مجھ پر احسان کیا جب مجھے زندان سے نکالا بعد اس کے کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان فساد ڈالاآپ کو صحرا سے (یہاں) لے آیا، یقینا میرا رب جو چاہتا ہے اسے تدبیر خفی سے انجام دیتا ہے، یقینا وہی بڑا دانا، حکمت والا ہے۔٭
١٠١۔ اے میرے رب ! تونے مجھے اقتدار کا ایک حصہ عنایت فرمایا اور ہر بات کے انجام کا علم دیا، آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے! تو ہی دنیا میں بھی میرا سرپرست ہے اور آخرت میںبھی، مجھے (دنیاسے)مسلمان اٹھا لے اور نیک بندوں میں شامل فرما۔٭
١٠٢۔ یہ غیب کی خبروں کا حصہ ہیں جنہیں ہم آپ کی طرف وحی کر رہے ہیں وگرنہ آپ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ اپنا عزم پختہ کر کے سازش کر رہے رہے تھے۔٭
١٠٣۔ اور آپ کتنے ہی خواہش مند کیوں نہ ہوں ان لوگوں میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔٭
١٠٤۔اور (حالانکہ)آپ اس بات پر ان سے کوئی اجرت بھی نہیں مانگتے اور یہ (قرآن) تو عالمین کے لیے بس ایک نصیحت ہے۔
١٠٥۔ اور آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر سے یہ لوگ بغیر اعتنا کے گزر جاتے ہیں۔
١٠٦۔ ان میں سے اکثر لوگ اللہ پر ایمان لائے بھی ہیں تو اس کے ساتھ شرک بھی کرتے ہیں۔
١٠٧۔کیا یہ لوگ اس بات سے بے فکر ہیں کہ اللہ کی طرف سے کوئی عذاب انہیں گھیر لے یا ناگہاں قیامت کی گھڑی آ جائے اور انہیں خبر تک نہ ہو؟٭
١٠٨۔کہدیجیے:یہی میرا راستہ ہے، میں اور میرے پیروکار، پوری بصیرت کے ساتھ اللہ کی طرف دعوت دیتے ہیں اور پاکیزہ ہے اللہ اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔٭
١٠٩۔ اور آپ سے پہلے ہم ان بستیوں میں صرف مردوں ہی کو بھیجتے رہے ہیں جن کی طرف ہم وحی بھیجتے تھے، تو کیا یہ لوگ روئے زمین پر چل پھر کر نہیں دیکھتے کہ ان سے پہلے والوں کا انجام کیا ہوا؟ اور اہل تقویٰ کے لیے تو آخرت کا گھر ہی بہتر ہے، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
١١٠۔ یہاں تک کہ جب انبیاء (لوگوںسے) مایوس ہو گئے اور لوگ بھی یہ خیال کرنے لگے کہ ان سے جھوٹ بولا گیا تھا تو پیغمبروں کے لیے ہماری نصرت پہنچ گئی، اس کے بعد جسے ہم نے چاہا اسے نجات مل گئی اور مجرموں سے تو ہمارا عذاب ٹالا نہیں جا سکتا۔٭
١١١۔ بتحقیق ان (رسولوں) کے قصوںمیں عقل رکھنے والوںکے لیے عبرت ہے، یہ (قرآن) گھڑی ہوئی باتیں نہیں بلکہ اس سے پہلے آئے ہوئے کلام کی تصدیق ہے اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت و رحمت ہے۔
13 سورۃ رعد ۔ مکی ۔ آیات ٤٣
بنام خدا ئے رحمن و رحیم١۔ الف لام میم را، یہ کتاب کی آیات ہیں اور جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے لیکن اکثرلوگ ایمان نہیں لاتے۔٭
٢۔ اللہ وہ ذات ہے جس نے آسمانوں کو تمہیں نظر آنے والے ستونوں کے بغیر بلند کیا پھر اس نے عرش پر سلطنت استوار کی اور سورج اور چاند کو مسخر کیا، ان میں سے ہر ایک مقررہ مدت کے لیے چل رہا ہے، وہی امور کی تدبیر کرتاہے وہی نشانیوں کو تفصیل سے بیان کرتا ہے شاید تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرو۔٭
٣۔ اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور دریا بنائے اور ہر طرح کے پھلوں کے دو جوڑے بنائے، وہی رات سے دن کو ڈھانپ دیتا ہے، غور و فکر کرنے والوں کے لیے یقینا اس میں نشانیاں ہیں۔
٤۔ اور زمین میں باہم متصل ٹکڑے ہیں اور انگوروں کے باغات ہیں نیز کھیتیاں اور کھجورکے درخت ہیں جن میں سے کچھ دوہرے تنے کے ہوتے ہیںاورکچھ دوہرے نہیں ہوتے، سب کو ایک ہی پانی سے سیراب کیا جاتا ہے لیکن پھلوں میں (لذت میں) ہم بعض کو بعض سے بہتر بناتے ہیں، عقل سے کام لینے والوں کے لیے یقینا ان چیزوں میں نشانیاں ہیں۔٭
٥۔ اور اگر آپ کو تعجب ہوتا ہے توان (کفار) کی یہ بات تعجب خیز ہے کہ جب ہم خاک ہو جائیں گے تو کیا ہم نئی پیدائش میں ہوں گے؟ یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے رب کے منکر ہو گئے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جن کی گردنوں میںطوق پڑے ہوئے ہیں اور یہی جہنم والے ہیں جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے۔٭
٦۔ اور یہ لوگ آپ سے بھلائی سے پہلے برائی میں عجلت چاہتے ہیں جب کہ ان سے پہلے عذاب کے واقعات پیش آ چکے ہیں اور آپ کا پروردگار ظلم و زیادتی کے باوجود لوگوں سے یقینا درگز کرنے والا ہے اور آپ کا رب یقینا سخت عذاب دینے والا (بھی) ہے۔
٧۔ اور جنہوںنے کفر اختیار کیاہے وہ کہتے ہیں: اس شخص پر اپنے رب کی طرف سے کوئی نشانی نازل کیوں نہیں ہوتی؟ آپ تو محض تنبیہ کرنے والے ہیں اور ہر قوم کا ایک رہنما ہوا کرتا ہے۔٭
٨۔ اللہ ہی جانتا ہے کہ ہر مادہ (مونث) کیا اٹھائے ہوئے ہے اور ارحام کیا گھٹاتے اور کیا بڑھاتے ہیں اور اس کے ہاں ہر چیز کی ایک (معین) مقدار ہے۔٭
٩۔ (وہ ) پوشیدہ اور ظاہر چیزوں کا جاننے والا بزرگ برتر ہے۔
١٠۔ تم میں سے کوئی آہستہ بات کرے یا آواز سے اور کوئی پردہ شب میں چھپا ہوا ہو یا دن کی روشنی میں (سرعام) چل رہا ہو (اس کے لیے) برابر ہے۔
١١۔ ہر شخص کے آگے اور پیچھے یکے بعد دیگرے آنے والے پہرے دار ( فرشتے) مقرر ہیں جو بحکم خدا اس کی حفاظت کرتے ہیں، اللہ کسی قوم کا حال یقینا اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خود اپنی حالت کو نہ بدلے اور جب اللہ کسی قوم کو برے حال سے دوچار کرنے کا ارادہ کر لے تو اس کے ٹلنے کی کوئی صورت نہیںہوتی اور نہ ہی اللہ کے سوا ان کا کوئی مددگار ہوتا ہے۔٭
١٢۔ وہی ہے جو تمہیں ڈرانے اور امید دلانے کے لیے بجلی کی چمک دکھاتا ہے اور بھاری بادلوں کو پیدا کرتاہے ۔
١٣۔ اور (بجلی کی) گرج اس کی ثنا کے ساتھ اور فرشتے اس کے خوف سے (لرزتے ہوئے) تسبیح کرتے ہیں اور وہی بجلیوں کو روانہ کرتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے گراتاہے جب وہ اللہ کے بارے میں الجھ رہے ہوتے ہیں اور وہ سخت طاقت والا ہے۔
١٤۔ صرف اللہ کو پکارنا برحق ہے اور وہ اللہ کو چھوڑ کر جنہیں پکارتے ہیں وہ انہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے، ایسے ہی جیسے کوئی شخص اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے ہوئے ہو کہ پانی (از خود) ا س کے منہ تک پہنچ جائے حالانکہ وہ اس تک پہنچنے والا نہیںہے اور کافروں کی دعا ۔(اسی طرح) محض بے سود ہی ہے۔
١٥۔ اور آسمانوں اور زمین میں بسنے والے سب بشوق یا بزور اور ان کے سائے بھی صبح و شام اللہ ہی کے لیے سر بسجود ہیں.٭
١٦۔ ان سے پوچھیے:آسمانوں اور زمین کا پروردگار کون ہے؟ کہدیجئے: اللہ ہے، کہدیں: تو پھر کیا تم نے اللہ کے سوا ایسوں کو اپنا اولیاء بنایا ہے جو اپنے نفع و نقصان کے بھی مالک نہیں ہیں؟ کہدیجئے: کیا بینا اور نابینا برابر ہو سکتے ہیں؟ کیا جنہیں ان لوگوں نے اللہ کا شریک بنایا ہے کیا انہوں نے اللہ کی خلقت کی طرح کچھ خلق کیا ہے جس کی وجہ سے پیدائش کا مسئلہ ان پر مشتبہ ہو گیا ہو؟ کہدیجئے: ہر چیز کا خالق صرف اللہ ہے اور وہ یکتا، بڑا غالب آنے والا ہے۔٭
١٧۔ اللہ نے آسمانوں سے پانی برسایا پھر نالے اپنی گنجائش کے مطابق بہنے لگے پھر سیلاب نے پھولے ہوئے جھاگ کو اٹھایا اور ان (دھاتوں) پر بھی ایسے ہی جھاگ اٹھتے ہیں جنہیں لوگ زیور اور سامان بنانے کے لیے آگ میں تپاتے ہیں، اس طرح اللہ حق و باطل کی مثال بیان کرتا ہے، پھر جو جھاگ ہے وہ تو ناکارہ ہو کر ناپید ہو جاتا ہے اور جو چیز لوگوں کے فائدے کی ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتی ہے، اللہ اسی طرح مثالیں پیش کرتا ہے۔٭
١٨۔جنہوںنے اپنے رب کی دعوت مان لی ان کے لیے بہتری ہے اور جنہوںنے اس کی دعوت قبول نہیں کی وہ اگر ان سب چیزوںکے مالک بن جائیں جو زمین میں ہیں اور اتنی دولت مزید بھی ساتھ ہو تو وہ (۔آخرت میں) ان سب کو (اپنی نجات کے لیے) فدیہ دے دیں، ایسے لوگوں کا برا حساب ہو گا اور جہنم ان کا ٹھکانا ہو گا اور وہ برا ٹھکانا ہے۔٭
١٩۔ کیا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جوکچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ برحق ہے، اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جو نابینا ہے ؟ نصیحت تو بس عقل والے ہی قبول کرتے ہیں۔٭
٢٠۔ جو اللہ کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور پیمان کو نہیں توڑتے۔ ٭
٢١۔ اور اللہ نے جن رشتوں کو قائم رکھنے کا حکم دیا ہے انہیں قائم رکھتے ہیں اور اپنے رب کا خوف رکھتے ہیں اور بر ے حساب سے بھی خائف رہتے ہیں۔٭
٢٢۔ اور جو لوگ اپنے رب کی خوشنودی کی خاطر صبر کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو روزی ہم نے انہیں دی ہے اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ طور پر خرچ کرتے ہیں اور نیکی کے ذریعے برائی کو دور کرتے ہیں آخرت کا گھر ایسے ہی لوگوں کے لیے ہے۔٭
٢٣۔(یعنی) ایسی دائمی جنتیں ہیں جن میں وہ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آبا اور ان کی بیویوں اور اولاد میںسے جو نیک ہوں گے وہ بھی اور فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس آئیں گے۔٭
٢٤۔ (اور کہیں گے) تم پر سلامتی ہو یہ تمہارے صبر کا صلہ ہے، پس عاقبت کا گھر کیا ہی عمدہ گھر ہے۔٭
٢٥۔ اور جو لوگ اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اللہ نے جن رشتوں کو جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں منقطع کر دیتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیںایسے ہی لوگوں پر لعنت ہے اور ان کے لئے ٹھکانا بھی برا ہوگا۔٭
٢٦۔ اللہ جس کی چاہے روزی بڑھاتا ہے اور گھٹاتا ہے اور لوگ دنیاوی زندگی پر خوش ہیں جب کہ دنیاوی زندگی آخرت کے مقابلے میں ایک (عارضی) سامان ہے۔
٢٧۔ اور جو لوگ کافر ہو گئے ہیں وہ کہتے ہیں: اس (رسول) پر اپنے رب کی طرف سے کوئی معجزہ کیون نازل نہیںہوتا؟ کہ دیجئے: اللہ جسے چاہے گمراہ کر دیتا ہے اور جو (اللہ کی طرف) رجوع کرتا ہے اپنی طرف اس کی رہنمائی فرماتا ہے۔٭
٢٨۔ (یہ لوگ ہیں) جو ایمان لائے ہیں اور ان کے دل یادِ خدا سے مطمئن ہو جاتے ہیں اور یاد رکھو! یاد خداسے دلوںکو اطمینان ملتا ہے۔٭
٢٩۔ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال انجام دیے ان کی نیک نصیبی ہے اور ان کے لیے بہترین ٹھکانا ہے۔
٣٠۔ (اے رسول )اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی قوم میں بھیجا ہے جس سے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں تاکہ آپ ان پر اس (کتاب) کی تلاوت کریں جس کی ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے جبکہ یہ لوگ خدائے رحمن کو نہیں مانتے،کہدیجئے: وہی میرا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اسی پرمیں نے بھروسا کیا ہے اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے۔٭
٣١۔ اگر کوئی قرآن ایسا ہوتا جس سے پہاڑ چل پڑتے یا زمین پھٹ جاتی یا مردے کلام کرتے (تو بھی یہ لوگ ایمان نہ لاتے) بلکہ یہ سارے امور اللہ کے ہاتھ میں ہیں، کیا اہل ایمان پر یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ اگر اللہ چاہتا تو تمام انسانوں کو ہدایت دے دیتا اور ان کافروں پر ان کے اپنے کردار کی وجہ سے آفت آتی رہے گی یا ان کے گھروں کے قریب (مصیبت) آتی رہے گی یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آ پہنچے، یقینا اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔٭
٣٢۔ اور آپ سے پہلے بھی رسولوںکا مذاق اڑایا گیا ہے پھر میں نے ان کافروں کو ڈھیل دی پھر میں نے انہیںگرفت میں لے لیا (تو دیکھ لو) عذاب کیساشدید تھا۔٭
٣٣۔ کیا وہ اللہ جوہر نفس کے عمل پر کڑی نظر رکھتا ہے (بے حس بتوں کی طرح ہو سکتا ہے جنہیں) ان لوگوں نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے؟ کہدیجئے: ان کے نام (اور اوصاف) بیان کرو (جیسے اللہ کے اسمائے حسنیٰ ہیں)،۔ کیا تم اللہ کو ایسی خبر دینا چاہتے ہو جسے وہ اس زمین میں نہیں جانتا یا یہ محض ایک کھوکھلی بات ہے؟ بلکہ دراصل کافروں کے لیے ان کی مکاری زیبا بنا دی گئی ہے اور ان کے لیے ہدایت کا راستہ مسدود ہے، حقیقت یہ ہے کہ اللہ جسے گمراہ کر دے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں۔
٣٤۔ ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی عذاب ہے اور آخرت کا عذاب تو زیادہ مشقت والا ہے اور انہیں اللہ کے عذاب سے بچانے والا بھی کوئی نہیں ہے۔
٣٥۔ اہل تقویٰ سے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اس کی شان ایسی ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، اس کے میوے اور ان کا سایہ دائمی ہیں، یہ ہے اہل تقویٰ کی عاقبت اور کافروں کا انجام تو آتش ہے۔٭
٣٦۔اور جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ آپ کی طرف نازل ہونے والی کتاب سے خوش ہیں اور بعض فرقے ایسے ہیں جو اس کی بعض باتوں کو نہیں مانتے، کہدیجئے: مجھے تو صرف یہ حکم ملا ہے کہ میں اللہ کی بندگی کروں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤں، میں اسی کی طرف دعوت دیتا ہوںاور اسی کی طرف مجھے رجوع کرنا ہے۔٭
٣٧۔ اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی میں ایک دستور بنا کر نازل کیا ہے اور اگر آپ نے علم آ جانے کے بعد بھی لوگوں کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے مقابلے میںآپ کو نہ کوئی حامی ملے گا اور نہ کوئی بچانے والا۔
٣٨۔ بتحقیق ہم نے آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیجے اور انہیں ہم نے ازواج اور اولاد سے بھی نوازا اور کسی رسول کو یہ اختیا رنہیں کہ وہ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی نشانی لے آئے، ہر زمانے کے لیے ایک دستور ہوتاہے۔٭
٣٩۔ اللہ جسے چاہتاہے مٹا دیتاہے اور جسے چاہتا ہے قائم رکھتا ہے اور اسی کے پاس ام الکتاب ہے۔٭
٤٠۔ اور جو وعدے ہم ان سے کر رہے ہیں خواہ ان کا کچھ حصہ ہم آپ کو (زندگی میں) دکھا دیں یا ہم آپ کو اٹھا لیں بہرحال آپ کے ذمے صرف پیغام پہنچانا اور ہمارے ذمے حساب لینا ہے۔
٤١۔ کیا ان لوگوں کو نظر نہیں آتا کہ ہم زمین کا رخ کرتے ہیں تو اس کو اطراف سے کم کرتے چلے آتے ہیں؟ اللہ حکم صادر فرماتا ہے اس کے حکم کو پس پشت ڈالنے والا کوئی نہیں اور وہ بلادرنگ حساب کرلینے والا ہے.
٤٢۔ اور بےشک ان سے پہلے والوں نے بھی مکاریاں کی ہیں لیکن تمام تر تدبیریں اللہ کے ہاتھ میں ہیں، وہ ہر نفس کے عمل سے باخبرہے اور کافروں کو عنقریب معلوم ہو جائے گا کہ عاقبت کا مسکن کس کے لیے ہے۔
٤٣۔ اور کافر کہتے ہیں: کہ آپ رسول نہیں ہےں، کہدیجئے: میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لیے اللہ اور وہ جس کے پاس کتا ب کا علم ہے کافی ہیں۔٭