ترجمۃ القرآن موسوم بہ "فیوض القرآن" از ڈاکٹر سید حامد حسن بلگرامی

الف نظامی

لائبریرین
فیوض القرآن
زیر نظر ترجمۃ القرآن مرتبہ جناب ڈاکٹر سید حامد حسن بلگرامی صاحب بعض مقامات سے دیکھا۔ نہایت سلیس ، مطلب خیز ، بامحاورہ ہے۔ دل نشین انداز میں وسیع مطالب کو بین القوسین مختصر عبارات میں واضح کیا گیا ہے اور ساتھ ہی ربطِ آیات کو بہترین انداز سے بیان کر دیا گیا ہے۔

محترم بلگرامی صاحب نے جدید تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود اس ترجمۃ القرآن میں قدیم طرز اختیار کیا اور اس دور کے نام نہاد مجددین کی طرح اپنے دامن کو تجدد پسندی سے ملوث نہیں ہونے دیا۔

اس ترجمہ کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ پڑھنے والا قرآن کے نفسِ مفہوم کو آسانی سے سمجھ لییتا ہے۔ اس ترجمہ میں ڈاکٹر صاحب کے طبعی ذوق کی جھلک اور محبت و معرفت کی چاشنی پائی جاتی ہے۔ بعض اوقات پڑھنے والا محسوس کرتا ہے کہ دریائے عشق و محبت میں غوطہ زن اور وصالِ محبوب کے گوہر نایاب سے ہم کنار ہوں۔

روحانیت پسند لوگوں کو یہ ترجمہ پڑھ کر ایسا محسوس ہوگا کہ گویا یہ ایک چمنستانِ معرفت ہے جس کی ہوائیں مشامِ جاں کو معطر کر رہی ہیں۔

اللہ تعالی محترم ڈاکٹر بلگرامی صاحب کو جزائے خیر دے اور ان کے اس ترجمہ کو قبول عام عطا فرمائے۔ آمین
سید احمد سعید کاظمی
شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ بہاولپور
بتاریخ 20 دسمبر 1967
 

الف نظامی

لائبریرین
ترجمہ کا چند نمونے:
الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ (الفاتحہ:1)
سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے ، جو سارے جہانوں کا پالنے والا (ہے)
(تمام تعریفیں قولی ، فعلی ، حالی ، اللہ ہی کے لیے ہیں کہ جو کچھ ہے وہ اس کی شانِ ربوبیت کا مظہر ہے۔ ہر نعمت اور ہر کیفیت کا عطا کرنے والا وہی ہے ، خواہ بلاواسطہ عطا فرمائے یا بالواسطہ)
------
الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِالْغَيْبِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنفِقُونَ (البقرہ:3)
جو غیب پر ایمان لاتے ہیں (جو اس کتاب کے وحی الہی ہونے پر یقین رکھتے ہیں اور رسول اللہ ﷺ کو برحق مانتے ہیں آپ کے فرمانے پر ان تمام حقائق پر جو نظروں سے اوجھل ہیں ایسا یقین رکھتے ہیں گویا آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں )
اور (یہ وہ لوگ ہیں) جو نماز قائم کرتے ہیں (پابندی کے ساتھ اور اچھی طرح نماز پڑھتے ہیں) اور جو کچھ ہم نے ان کو روزی دی ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں (یہ روزی غذا اور مال و دولت ہی پر موقوف نہیں بلکہ جو کچھ اللہ تعالی نے علم ، ہنر وغیرہ ان کو عطا فرمایا ہے اس میں سے دوسروں کو فائدہ پہونچاتے ہیں)
-----
إِنَّ مَثَلَ عِيسَىٰ عِندَ اللَّهِ كَمَثَلِ آدَمَ ۖ خَلَقَهُ مِن تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَهُ كُن فَيَكُونُ ﴿آل عمران:54﴾
بے شک عیسی کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی سی ہے کہ اس کو مٹی سے بنایا پھر اس سے کہا کہ ہوجا وہ ہوگیا
(یہ بات کہ آدم کو بلا ماں باپ کے اور عیسی کو بلا باپ کے پیدا کیا ، حق ہے یعنی اللہ جیسا چاہتا ہے وہ کرتا ہے)

الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَلَا تَكُن مِّنَ الْمُمْتَرِينَ ﴿آل عمران:60﴾
یہ حق (بات) تو تیرے پروردگار کی طرف سے ہے (کہ عیسی آدم کی طرح انسان ہیں) پس تو ہر گز شک کرنے والوں میں سے نہ ہو (کسی شک میں نہ جا)
حضور سرورِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم تو ہر شک سے بالا تر ہیں یہاں خطاب آپ کی امت کے ہر فرد اور قرآن کی تلاوت کرنے والے سے ہے ، قرآن میں جہاں کسی اہم حقیقت کا بیان کیا گیا ہے وہاں امت کو اسی معجزانہ انداز میں خطاب کیا گیا ہے)

فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنفُسَنَا وَأَنفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَتَ اللَّ۔هِ عَلَى الْكَاذِبِينَ ﴿آل عمران:61﴾
(اے رسول) پھر جو کوئی آپ سے اس (مسیح کی عبدیت اور اللہ کی ربوبیت) کے بارے میں حجت کرے اس کے بعد کہ آپ کے پاس سچی خبر آ چکی ہے تو کہدیجئے (کہ اب فیصلہ اللہ پر چھوڑ دو) آو ہم اپنے بیٹوں کو بھی بُلائیں اور تمہارے بیٹوں کو بھی اور اپنی عورتوں کو بھی، اور تمہاری عورتوں کو بھی ، اور اپنے آپ کو اور تم کو بھی (یعنی ہم خود بھی آئیں اور تم خود بھی آو) پھر ہم نہایت عاجزی سے (اللہ کے حضور) دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت بھیجیں (تا کہ اللہ تعالےٰ کی لعنت جھوٹوں پر پڑے اور حق و باطل کا ابھی فیصلہ ہو جائے، یہ آیت مباہلہ ہے اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو مباہلہ کا حکم دیا)
 
آخری تدوین:
Top