ترکِ یقین کرکے اُس کو بھلا رہا ہوں

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ایک بہت پرانی غزل احباب کی خدمت میں ۔ نومشقی کے زمانے کا اکثر کلام تو مسترد کرکے ضائع کرچکا ہوں سوائے دو تین غزلوں کے۔ اس غزل کو صرف اسی لئے محفوظ رکھا ہے کہ کچھ یادیں اس سے وابستہ ہیں ۔

ترکِ یقین کرکے اُس کو بھلا رہا ہوں
برسوں میں جس کی خاطر محوِ دعا رہا ہوں

شاید ملے دفینہ بنیاد میں کسی کی
میں قصرِ ذات کی ہر دیوار ڈھا رہا ہوں

عہدِ بہارِ رفتہ کی تازہ آرزو میں
گزرے ہوئے دنوں کو اب تک منارہا ہوں

اُس عشقِ رائیگاں سے حاصل یہی ہوا ہے
میں لوحِ دل سے حرفِ نفرت مٹا رہا ہوں

ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۱۹۸۸

 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
واہ اچھی غزل ہے۔ خصوصاً مطلع تو بہت خوبصورت ہے۔ عموماً ایسا مطلع تو پختہ کاری کے عہد میں بھی کم ہی میسر آتا ہے جیسا آپ نے نو آموزی کے دنوں میں کہہ لیا۔

اس مصرع کو دیکھیے گا۔
اس بات کو پرکھنے ترے پاس آرہا ہوں​
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ اچھی غزل ہے۔ خصوصاً مطلع تو بہت خوبصورت ہے۔ عموماً ایسا مطلع تو پختہ کاری کے عہد میں بھی کم ہی میسر آتا ہے جیسا آپ نے نو آموزی کے دنوں میں کہہ لیا۔

اس مصرع کو دیکھیے گا۔

فاتح بھائی ۔ بالکل صحیح دیکھا ٓپ نے۔۔ اسے نکال دیا ہے ۔ بھائی مسئلہ یہی ہے کہ اتنی پرانی پرانی چیزیں ہیں ۔ بس انہیں کلرک کی طرح کاغذ سے کمپیوٹر پر ٹائپ کردیا ہے ۔ نظر ِثانی کے لئے تو بہت فرصت چاہیئے ۔ اور اگر فرصت مل بھی جائےتو اس کا دماغ کہاں ۔ بہتر یہی ہے ایسی چیزوں کو رد ہی کردیا جائے ۔ اب آپ کی طرف سے بھی امید رہتی ہے کہ کوئی فاش غلطی ہوئی تو فاتح بھائی نشاندہی کر ہی دین گے۔
یعنی ہماری پروف ریڈنگ کا کام حضرت فاتح الدین بشیر بلامعاوضہ انجام دے رہے ہیں ۔ :):):)
میں بہت ممنون ہوں ۔ خدا آپ کو سلامت رکھے۔
 
بہت خوب ظہیر بھائی -
کیا پرانے کلام کو ضائع کرنے کی بجائے اصلاح سے بہتر نہیں بنایا جاسکتا تھا۔ اگر یہی اصول مجھ جیسوں نے اپنایا تو ایک شعر بھی نہیں بچےگا۔
:):):):):)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت خوب ظہیر بھائی -
کیا پرانے کلام کو ضائع کرنے کی بجائے اصلاح سے بہتر نہیں بنایا جاسکتا تھا۔ اگر یہی اصول مجھ جیسوں نے اپنایا تو ایک شعر بھی نہیں بچےگا۔
:):):):):)
اسد بھائی ۔ اصلاح ہو تو سکتی ہے۔ مثلاً ’’ اس بات کو پرکھنے ترے پاس آرہا ہوں‘‘ کو ’’اس بات کو پرکھنے میں پاس آرہا ہوں‘‘ سے بدل کر وزن میں لایا جاسکتا ہے ۔ لیکن بات یہ ہے کہ ابتدائی دور کی بہت غزلیں ہیں اب ان کو بیٹھ کر نئے سرے سے دیکھنا اور ردو بدل کرنا بہت مشکل لگتا ہے مجھے۔ ایک تو اشعار بھی اس معیار کے نہیں کہ انہیں شائع کرنے پر اصرار ہی کیا جائے ۔ عام سی بات ہے سو اب اس پر کیا وقت ضائع کرنا۔ سو بہتر یہی لگتا ہے کہ انہین قلمزد کرکے وقت کو کہیں اور لگایا جائے ۔
آپ البتہ ایسا مت کیجئے ۔ الحمدللہ آپ کو فنی پہلوؤں کا ادراک ہے۔ وزن وغیرہ کا کوئی مسئلہ نہیں ۔ چنانچہ آپ تو شہوارِ قلم دوڑاتے ہی رہیئے ۔ :):):)
 
Top