تری باتوں میں چکنائی بہت ہے۔۔۔

یوسف سلطان

محفلین
تری باتوں میں چکنائی بہت ہے
کہ کم ہے دودھ، بالائی بہت ہے

پُلس کیوں آپ منگوانے لگے ہیں
مجھے تو آپ کا بھائی بہت ہے

محبت کیوں محلے بھر سے کر لیں
ہمیں تو ایک ہمسائی بہت ہے

اسی خاطر ہے چھوٹی ناک اپنی
کہ ہم نے ناک کٹوائی بہت ہے

نشہ ٹوٹا نہیں ہے مار کھا کر
کہ ہم نے پی ہے کم، کھائی بہت ہے

وہ محبوبہ سے بیوی بن نہ جائے
مری ماں کو پسند آئی بہت ہے

تو باقی گالیاں محفوظ کر لے
مجھے اتنی پذیرائی بہت ہے

میں ان میں جھانکنے سے ڈر رہا ہوں
تری آنکھوں میں گہرائی بہت ہے

نہ پھینکو بجلیوں پر بجلیاں تم
ہمیں بس ایک انگڑائی بہت ہے

سنا تو تھا کہ بہروں کے نگر میں
عزیز احمد کی شنوائی بہت ہے

عزیز احمد۔​
 
تری باتوں میں چکنائی بہت ہے
کہ کم ہے دودھ، بالائی بہت ہے

دیکھئیے پھسل نا جائیے گا کہیں


پُلس کیوں آپ منگوانے لگے ہیں
مجھے تو آپ کا بھائی بہت ہے

جناب یہ تو پنگاءِ عشق لینے سے پہلے سوچنا تھا

محبت کیوں محلے بھر سے کر لیں
ہمیں تو ایک ہمسائی بہت ہے

اور ہمسایہ؟

اسی خاطر ہے چھوٹی ناک اپنی
کہ ہم نے ناک کٹوائی بہت ہے

ہے ابھی تھوڑی بہت، مزید مت کٹوالیجئیے گا

نشہ ٹوٹا نہیں ہے مار کھا کر
کہ ہم نے پی ہے کم، کھائی بہت ہے

ایسا تو ہوتا ایسے کاموں میں

وہ محبوبہ سے بیوی بن نہ جائے
مری ماں کو پسند آئی بہت ہے

محبوبہ کو آپ کی نیت کا پتا چل گیا تو؟

تو باقی گالیاں محفوظ کر لے
مجھے اتنی پذیرائی بہت ہے

گالیوں کی ایک ڈکشنری بنالیں؟

میں ان میں جھانکنے سے ڈر رہا ہوں
تری آنکھوں میں گہرائی بہت ہے

اب تو کم و بیش غرق ہوہی چکے ہیں

نہ پھینکو بجلیوں پر بجلیاں تم
ہمیں بس ایک انگڑائی بہت ہے

حد ہو گئی یار


سنا تو تھا کہ بہروں کے نگر میں
عزیز احمد کی شنوائی بہت ہے

کمال کی محفل سماء دستیاب ہوئی ہے

عزیز احمد۔​
 
Top