نمرہ
محفلین
تری بے رخی جو دیکھی، غم دہر کو پکارا
کسی طور مانگتا تھا دل سوختہ سہارا
مری زندگی کی شب میں ہے الگ ہی تیرگی کچھ
نہ مہ وصال آئے، نہ فراق کا ستارا
نہ ٹھہر کے تو نے دیکھا، نہ مری سمجھ میں آیا
مرا زیر لب تبسم، تری آنکھ کا اشارا
وہی غم رفیق دل تھے جو رہے ہیں ساتھ میرے
کوئی ہم نفس ملا تو وہ نہ مل سکا دوبارا
تھی ہماری کج ادائی کہ جہاں کی کم نگاہی
نہ رہے ہیں ہم کسی کے، نہ ہوا کوئی ہمارا
مری بے دلی کے مارے، مرے ذوق جستجو میں
نہ بھنور ہی راس آئے، نہ ملا مجھے کنارا
جو جنوں کو تھامے رکھا تو خرد کو بھی نہ چھوڑا
گہے دشت میں پھرے ہم، گہے زلف کو سنوارا
نہیں تھا عزیز تر کچھ ہمیں آبروئے دل سے
کیا ہم نے اس کی خاطر ہی قبول ہر خسارا
لب آرزو جو وا ہو تو کہاں ہو اور کیوں ہو
ہمیں ایک دل بہت ہے غم آرزو کا مارا
کسی طور مانگتا تھا دل سوختہ سہارا
مری زندگی کی شب میں ہے الگ ہی تیرگی کچھ
نہ مہ وصال آئے، نہ فراق کا ستارا
نہ ٹھہر کے تو نے دیکھا، نہ مری سمجھ میں آیا
مرا زیر لب تبسم، تری آنکھ کا اشارا
وہی غم رفیق دل تھے جو رہے ہیں ساتھ میرے
کوئی ہم نفس ملا تو وہ نہ مل سکا دوبارا
تھی ہماری کج ادائی کہ جہاں کی کم نگاہی
نہ رہے ہیں ہم کسی کے، نہ ہوا کوئی ہمارا
مری بے دلی کے مارے، مرے ذوق جستجو میں
نہ بھنور ہی راس آئے، نہ ملا مجھے کنارا
جو جنوں کو تھامے رکھا تو خرد کو بھی نہ چھوڑا
گہے دشت میں پھرے ہم، گہے زلف کو سنوارا
نہیں تھا عزیز تر کچھ ہمیں آبروئے دل سے
کیا ہم نے اس کی خاطر ہی قبول ہر خسارا
لب آرزو جو وا ہو تو کہاں ہو اور کیوں ہو
ہمیں ایک دل بہت ہے غم آرزو کا مارا