تری زمیں، ترا آسماں برائے فروخت (میثم علی آغا)

عاطف بٹ

محفلین
تری زمین، ترا آسماں برائے فروخت
مجھے تو لگتا ہے سارا جہاں برائے فروخت

بلک رہے ہیں مرے سامنے مرے بچے
میں لکھ رہا ہوں مکاں پر 'مکاں برائے فروخت'

ضعیف کوزہ گر! زندگی بخیر، یہ کیوں
لکھا ہوا ہے، نیا خاک داں برائے فروخت

اسے نصیب کا لکھا ہی جانیے ورنہ
کہاں وہ یوسفِ کنعاں، کہاں برائے فروخت

میں تھک گیا ہوں بغاوت کی جنگ لڑتے ہوئے
سو اب یہ تیر، یہ تیغ و سناں برائے فروخت

دمشق والے ادھر منتظر ہیں اور ادھر
مری سپاہ، مرا کارواں برائے فروخت

(میثم علی آغا)​
 
آخری تدوین:

الشفاء

لائبریرین
اسے نصیب کا لکھا ہی جانیے ورنہ
کہاں وہ یوسفِ کنعاں، کہاں برائے فروخت

واہ۔ بہت خوب۔۔۔
 
Top