فرخ منظور
لائبریرین
تری محفل میں سوزِ جاودانی لے کے آیا ہوں
محبت کی متاعِ غیر فانی لے کے آیا ہوں
میں آیا ہوں فسونِ جذبۂ دل آزمانے کو
نگاہِ شوق کی جادو بیانی لے کے آیا ہوں
میں آیا ہوں سنانے قصۂ غم سرد آہوں میں
ڈھلکتے آنسوؤں کی بے زبانی لے کے آیا ہوں
میں تحفہ لے کے آیا ہوں تمناؤں کے پھولوں کا
لٹانے کو بہارِ زندگانی لے کے آیا ہوں
بیاں جس کو کیا کرتی تھیں میری ناتواں نظریں
وہی دردِ محبت کی کہانی لے کے آیا ہوں
اگرچہ عالمِ فانی کی ہر اِک چیز فانی ہے
مگر میں ہوں کہ عشقِ جاودانی لے کے آیا ہوں
(صوفی تبسّم)
محبت کی متاعِ غیر فانی لے کے آیا ہوں
میں آیا ہوں فسونِ جذبۂ دل آزمانے کو
نگاہِ شوق کی جادو بیانی لے کے آیا ہوں
میں آیا ہوں سنانے قصۂ غم سرد آہوں میں
ڈھلکتے آنسوؤں کی بے زبانی لے کے آیا ہوں
میں تحفہ لے کے آیا ہوں تمناؤں کے پھولوں کا
لٹانے کو بہارِ زندگانی لے کے آیا ہوں
بیاں جس کو کیا کرتی تھیں میری ناتواں نظریں
وہی دردِ محبت کی کہانی لے کے آیا ہوں
اگرچہ عالمِ فانی کی ہر اِک چیز فانی ہے
مگر میں ہوں کہ عشقِ جاودانی لے کے آیا ہوں
(صوفی تبسّم)