الف عین
محمّد احسن سمیع :راحل:
محمد خلیل الرحمٰن
------
فعولن فعولن فعولن فعولن
----------
تری میں خدایا رضا چاہتا ہوں
جو بھائے تجھے وہ ادا چاہتا ہوں
---------------
کبھی ہاتھ پھیلے نہ در پر کسی کے
تجھی سے میں تیری عطا چاہتا ہوں
-------------
مسائل نے گھیرا ہے مجھ کو خدایا
ہو سب دور میری بلا چاہتا ہوں
----------
یہ دنیا بھی میری ضرورت ہے یا رب
میں اس میں بھی تیری سخا چاہتا ہوں
----------------
کبھی خوفِ دنیا نہ مجھ کو ستائے
حفاظت کی ایسی رِدا چاہتا ہوں
-----------
علالت نے مجھ کو ستایا ہے یا رب
دعا مانگتا ہوں شفا چاہتا ہوں
-------------
مجھے نارِ دوزخ سے یا رب بچانا
میں جنّت کا چکھنا مزا چاہتا ہوں
---------------
تُو لفظوں میں میرے بھی تاثیر بھر دے
میں تیری ہی لکھنا ثنا چاہتا ہوں
-----------
بلائے زمانے کو تیری طرف جو
خدایا میں ایسی صدا چاہتا ہوں
----------
یہ کرتا ہے ارشد دعا تجھ سے یا رب
میں تیرا ہی بننا گدا چاہتا ہوں
----------
 
ان قوافی اور ان ہی مضامین کو آپ پہلے ہی غزل میں باندھ چکے ہیں۔

مجھے تیری یا رب رضا کب ملے گی---برائے اصلاح
ان مضامین کو آپ پہلے ہی ان ہی قوافی کے تحت باندھ چکے ہیں

الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع راحل؛
شاہد شاہنواز
--------------
مجھے تیری یا رب رضا کب ملے گی
جو پوری ہو ایسی دعا کب ملے گی
---------------
رہے نام تیرا ہی ہر دم زباں پر
خدایا یہ مجھ کو عطا کب ملے گی
------------
کرے تجھ کو راضی تمنّا ہے میری
مجھے ایسی یا رب ادا کب ملے گی
--------------
ہو احساس مجھ کو حفاظت کا تیری
----یا
جو دے مجھ کو احساس تیری اماں کا
مجھے وہ خدایا ردا کب ملے گی
-------------
بنایا ہے روگی خطاؤں نے مجھ کو
مرے دردِ دل کو شفا کب ملے گی
-----------
جو راضی کرے تجھ کو ایسی خدایا
وہ ارشد کو تیری ثنا کب ملے گی
 

الف عین

لائبریرین
آپ الفاظ بدل بدل کر خود غور اب بھی نہیں کر رہے، ورنہ
خدایا میں تیری رضا چاہتا ہوں
رواں مصرع تھا بجائے موجودہ صورت کے۔
یہ بھی کہہ چکا ہوں کہ ایسی غزل درست ہو بھی جائے تکنیکی طور پر تب بھی اس قسم کی شاعری کا شمار تک بندی میں ہی کیا جائے گا۔ یہ غزل جس کا شمار دعائیہ یا مناجاتی غزل میں ہو گا، پھر بھی بہتر ہے مناجات ہونے کی وجہ سے، لیکن پچھلی غزل تو شاعری میں شاید ہی شمار کی جا سکے
مزید یہ کہ فعولن فعولن سے بھی اب آپ اجتناب کریں تو اچھا ہے، اس بحر میں الفاظ بدل بدل کر وہی گنے چنے موضوعات باندھتے ہیں تو یکسانیت کا احساس مزید ہو جاتا ہے۔
 
Top