تری چاہت کے موسم کی برستی دوسری بارش

تری چاہت کے موسم کی برستی دوسری بارش
نومبر کی شبِ دوئم میں بھیگا ہوں ۔۔۔
میں دن بھر جتنی سڑکوں سے گزرتا تھا ۔۔
وہاں پر زرد پتے تھے
جو مجھ کو سرد کرتے تھے ۔۔۔
بتاتے تھے کہ چاہت میں
بکھرنے کے بہت لمحات آتے ہیں ۔۔
بہت سے روگ آتے ہیں بہت سے لوگ آتے ہیں ۔۔۔
یہ کالی رات میں بارش بہت خیرات لائی ہے ۔۔
ترے اسمِ مبارک کی تلاوت میرے ہونٹوں پر وجاہت بن کے جاری ہے ۔۔۔
نہایت بردباری ہے ۔۔۔
تری چاہت کی بو بارش میں اب تحلیل ہوتی ہے ۔۔۔
مرے کپڑے مرا چہرا مری آنکھیں مرے سب بال بھیگے ہیں ۔۔۔
مگر بکھرے ہوئے دل تک ابھی بارش نہیں پہنچی ۔۔۔
تری چاہت کا مارا دل
ابھی تک دن میں بیٹھا ہے ۔۔۔
اسے افسوس ہے شاید ۔۔
یہ ظالم زرد پتوں کے بکھرجانے پہ بیٹھا ہے ۔۔۔
تری چاہت کے موسم کی برستی دوسری بارش
نومبر کی شبِ دوئم میں بھیگا ہوں ۔۔۔
اسامہ جمشید
2 نومبر 2018
خیابان سر سید، راولپنڈی
 

منیب الف

محفلین
تری چاہت کے موسم کی برستی دوسری بارش
نومبر کی شبِ دوئم میں بھیگا ہوں ۔۔۔
میں دن بھر جتنی سڑکوں سے گزرتا تھا ۔۔
وہاں پر زرد پتے تھے
جو مجھ کو سرد کرتے تھے ۔۔۔
بتاتے تھے کہ چاہت میں
بکھرنے کے بہت لمحات آتے ہیں ۔۔
بہت سے روگ آتے ہیں بہت سے لوگ آتے ہیں ۔۔۔
یہ کالی رات میں بارش بہت خیرات لائی ہے ۔۔
ترے اسمِ مبارک کی تلاوت میرے ہونٹوں پر وجاہت بن کے جاری ہے ۔۔۔
نہایت بردباری ہے ۔۔۔
تری چاہت کی بو بارش میں اب تحلیل ہوتی ہے ۔۔۔
مرے کپڑے مرا چہرا مری آنکھیں مرے سب بال بھیگے ہیں ۔۔۔
مگر بکھرے ہوئے دل تک ابھی بارش نہیں پہنچی ۔۔۔
تری چاہت کا مارا دل
ابھی تک دن میں بیٹھا ہے ۔۔۔
اسے افسوس ہے شاید ۔۔
یہ ظالم زرد پتوں کے بکھرجانے پہ بیٹھا ہے ۔۔۔
تری چاہت کے موسم کی برستی دوسری بارش
نومبر کی شبِ دوئم میں بھیگا ہوں ۔۔۔
اسامہ جمشید
2 نومبر 2018
خیابان سر سید، راولپنڈی
بہت خوبصورت انداز ہے، اسامہ بھائی!
کیا کہنے!
 
Top