عمران شناور
محفلین
ترے اثر سے نکلنے کے سو وسیلے کیے
مگر وہ نین کہ تو نے تھے جو نشیلے کیے
ترے خیال نے دل سے اٹھائے وہ بادل
پھر اس کے بعد مناظر جو ہم نے گیلے کیے
ابھی بہار کا نش۔ہ لہو میں رقصاں تھا
کفِ خزاں نے ہر اک شے کے ہات پیلے کیے
اُدھر تھا جھیل سی آنکھوں میں آسمان کا رنگ
اَدھر خیال نے پنچھی تمام نیلے کیے
محبتوںکو تم اتنا نہ سرسری لینا
محبتوں نے صف آرا کئی قبیلے کیے
یہ زندگی تھی کہ تھی ریت میری مٹھی میں
جسے بچانے کے دن رات میںنے حیلے کیے
کمالِ نغمہ گری میںہے فن بھی اپنی جگہ
مگر یہ لوگ کسی درد نے سریلے کیے
(سعداللہ شاہ)
مگر وہ نین کہ تو نے تھے جو نشیلے کیے
ترے خیال نے دل سے اٹھائے وہ بادل
پھر اس کے بعد مناظر جو ہم نے گیلے کیے
ابھی بہار کا نش۔ہ لہو میں رقصاں تھا
کفِ خزاں نے ہر اک شے کے ہات پیلے کیے
اُدھر تھا جھیل سی آنکھوں میں آسمان کا رنگ
اَدھر خیال نے پنچھی تمام نیلے کیے
محبتوںکو تم اتنا نہ سرسری لینا
محبتوں نے صف آرا کئی قبیلے کیے
یہ زندگی تھی کہ تھی ریت میری مٹھی میں
جسے بچانے کے دن رات میںنے حیلے کیے
کمالِ نغمہ گری میںہے فن بھی اپنی جگہ
مگر یہ لوگ کسی درد نے سریلے کیے
(سعداللہ شاہ)