مریم افتخار
محفلین
عشق کا حسن ہی پر جان لُٹانا کیا ہے ؟
یہ ستم کیوں ہے ؟یہ انداز پُرانا کیا ہے؟
تری شوخی سے تَو واقف ہے جہاں سارا ، پھِر
سامنے میرے یُوں چلمن کو گرانا کیا ہے؟
گر تجھے فرق نہیں پڑتا مرے ہونے سے
میرے قاتل ! بتا ، یہ ناز دکھانا کیا ہے؟
زندگی غیر کے شانوں پہ بسر کر دی ، اور
نغمۂ وصل ہمیں روز سنانا کیا ہے؟
بڑے انداز سے کہتے ہو کہ تم میرے ہو
چاند چہرے کا مجھی سے یہ چھپانا کیا ہے؟
میرے آنگن میں بھی اترو کبھی تاریکی میں
عدو کی بزم کا ہو کے ہی رہ جانا کیا ہے؟
دشت میں یُوں بھی تو برسات کا امکاں کم ہے
کار بے کار میں جی کو یوں جلانا کیا ہے؟
ترے وعدے پہ ہی تکیہ کیے بیٹھے ہیں ہم
ترے بیمار کا اب اور ٹھکانا کیا ہے؟
چلو ! اب کوچ کرو، کچھ نہ کہو، اے مریم!
جانتی ہے تُو ستم گر کو منانا کیا ہے ؟
یہ ستم کیوں ہے ؟یہ انداز پُرانا کیا ہے؟
تری شوخی سے تَو واقف ہے جہاں سارا ، پھِر
سامنے میرے یُوں چلمن کو گرانا کیا ہے؟
گر تجھے فرق نہیں پڑتا مرے ہونے سے
میرے قاتل ! بتا ، یہ ناز دکھانا کیا ہے؟
زندگی غیر کے شانوں پہ بسر کر دی ، اور
نغمۂ وصل ہمیں روز سنانا کیا ہے؟
بڑے انداز سے کہتے ہو کہ تم میرے ہو
چاند چہرے کا مجھی سے یہ چھپانا کیا ہے؟
میرے آنگن میں بھی اترو کبھی تاریکی میں
عدو کی بزم کا ہو کے ہی رہ جانا کیا ہے؟
دشت میں یُوں بھی تو برسات کا امکاں کم ہے
کار بے کار میں جی کو یوں جلانا کیا ہے؟
ترے وعدے پہ ہی تکیہ کیے بیٹھے ہیں ہم
ترے بیمار کا اب اور ٹھکانا کیا ہے؟
چلو ! اب کوچ کرو، کچھ نہ کہو، اے مریم!
جانتی ہے تُو ستم گر کو منانا کیا ہے ؟
آخری تدوین: