ترے غم نے بخشی مجھے روشنی ہے---برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
-----------
فعولن فعولن فعولن فعولن
-----------
ترے غم نے بخشی مجھے روشنی ہے
اسی سے مرے دل کی محفل سجی ہے
------------
ترا غم سلامت رہے دل میں میرے
زمانے کا ہر غم ہوا اجنبی ہے
----------------
جدائی میں تیری اداسی ہے چھائی
مری انجمن میں یہی بس کمی ہے
---------
تمہیں دل دیا ہے بنایا ہے اپنا
تمہارے لئے یہ فقط دل لگی ہے
---------
محبّت کے بدلے میں الفت ہی دے گا
مرا دل یہ کہتا ہے تُو اک سخی ہے
-------------
ترا منتظر تھا مرا دل یہ کب سے
تُو آیا ہے ملنے مبارک گھڑی ہے
-------------
محبّت کی آتش جو تم نے جلائی
کبھی بجھ نہ پائی وہ اب تک جلی ہے
----------------
تری یاد آئی مرے دل میں ایسے
یہی میں نے سمجھا کہ آندھی چلی ہے
--------------
نظر لگ گئی ہے نہ جانے کسی کی
جدائی کی ہم کو سزا کیوں ملی ہے
------------
ملا آج ارشد تجھے یار تیرا
یہ کتنی مبارک ملن کی گھڑی ہے
-----------
 

الف عین

لائبریرین
ترے غم نے بخشی مجھے روشنی ہے
اسی سے مرے دل کی محفل سجی ہے
------------ پہلے مصرع میں روانی کی کمی ہے
روشنی سے محفل سجتی ہے؟

ترا غم سلامت رہے دل میں میرے
زمانے کا ہر غم ہوا اجنبی ہے
---------------- پہلے مصرع پر داد بنتی ہے لیکن دوسرے سے ربط مفقود ہے

جدائی میں تیری اداسی ہے چھائی
مری انجمن میں یہی بس کمی ہے
--------- تیری اداسی؟ الفاظ کی ترتیب بدلیں کہ ایسا کنفیوژن نہ ہو

تمہیں دل دیا ہے بنایا ہے اپنا
تمہارے لئے یہ فقط دل لگی ہے
--------- ربط اس میں بھی نہیں، دل لگی کے مقابلے میں کچھ کہنا تھا

محبّت کے بدلے میں الفت ہی دے گا
مرا دل یہ کہتا ہے تُو اک سخی ہے
------------- خواہ مخواہ کا شعر ہے، اسے نکال دیں

ترا منتظر تھا مرا دل یہ کب سے
تُو آیا ہے ملنے مبارک گھڑی ہے
------------- بہتر روانی کے لیے
ازل سے مرا دل ترا منتظر تھا
دوسرے مصرعے میں بھی یہ مضمون ہونا تھا کہ مگر تو اب آیا ہے

محبّت کی آتش جو تم نے جلائی
کبھی بجھ نہ پائی وہ اب تک جلی ہے
---------------- اسے بھی نکال دیں

تری یاد آئی مرے دل میں ایسے
یہی میں نے سمجھا کہ آندھی چلی ہے
-------------- سمجھا کی جگہ لگا سے بات واضح ہوتی ہے پہلے میں ترتیب بدل کر رواں کیا جا سکتا ہے مصرع

نظر لگ گئی ہے نہ جانے کسی کی
جدائی کی ہم کو سزا کیوں ملی ہے
------------ نہ جانے کے ََساتھ کس استعمال کیا جاتا ہے کسی نہیں ۔ دوسرے مصرعے کو بھی واضح کریں۔ یہ مطلب بھی نکل سکتا ہے کہ جدائی جرم تھا جس کی سزا ملی ہے!

ملا آج ارشد تجھے یار تیرا
یہ کتنی مبارک ملن کی گھڑی ہے
---------- ٹھیک
 
آخری تدوین:
الف عین
تصحیح کے بعد دوبارا
------------
ترے غم پہ قرباں مری ہر خوشی ہے
زمانے کا ہر غم ہوا اجنبی ہے
---------
ترا غم سلامت رہے دل میں میرے
اسی سے مرے دل کی محفل سجی ہے
---------
اداسی ہے چھائی جدائی میں تیری
مری انجمن میں یہی بس کمی ہے
--------
محبّت ہے میرے لئے اک عبادت
تمہارے لئے یہ فقط دل لگی ہے
----------
ازل سے مرا دل ترا منتظر تھا
تُو آیا ہے اب یہ مبارک گھڑی ہے
-------------
محبّت نے جو شمع دل میں جلائی
وہ بجھنے نہ پائی ابھی جل رہی ہے
----------------
مرے دل میں ایسے تری یاد آئی
لگا مجھ کو ایسے کہ آندھی چلی ہے
--------------
نظر لگ گئی ہے نہ جانے یہ کس کی
خوشی ہم سے جیسے خفا ہو گئی ہے
------------
ملا آج ارشد تجھے یار تیرا
یہ کتنی مبارک ملن کی گھڑی ہے
----------
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ترے غم پہ قرباں مری ہر خوشی ہے
زمانے کا ہر غم ہوا اجنبی ہے
--------- مطلع اب بھی نا قابل فہم ہے۔ پہلے میں محبوب کا غم سے مراد، اس کا دیا ہوا غم یا جو محترمہ خود کسی وجہ سے دکھی ہیں؟ دوسرے میں غم کا اجنبی ہونا؟

ترا غم سلامت رہے دل میں میرے
اسی سے مرے دل کی محفل سجی ہے
--------- اب اچھا شعر ہو گیا، کہ واضح ہے کہ محبوب کا دیا ہوا غم ہے

اداسی ہے چھائی جدائی میں تیری
مری انجمن میں یہی بس کمی ہے
-------- جدائی میں تیری ہے چھائی اداسی
زیادہ رواں ہے

محبّت ہے میرے لئے اک عبادت
تمہارے لئے یہ فقط دل لگی ہے
---------- خوب!

ازل سے مرا دل ترا منتظر تھا
تُو آیا ہے اب یہ مبارک گھڑی ہے
------------- درست

محبّت نے جو شمع دل میں جلائی
وہ بجھنے نہ پائی ابھی جل رہی ہے
---------------- چل سکتا ہے

مرے دل میں ایسے تری یاد آئی
لگا مجھ کو ایسے کہ آندھی چلی ہے
-------------- ایسے بھی دو بار استعمال ہو رہا ہے
مرے دل میں کچھ یوں.... کر دو

نظر لگ گئی ہے نہ جانے یہ کس کی
خوشی ہم سے جیسے خفا ہو گئی ہے
------------ درست ہو گیا

ملا آج ارشد تجھے یار تیرا
یہ کتنی مبارک ملن کی گھڑی ہے
---------- ٹھیک
 
Top