ترے غم کو جاں کی تلاش تھی ترے جاں نثار چلے گئے ۔ تاج ملتانی، کلام: فیض احمد فیض

فرخ منظور

لائبریرین
ترے غم کو جاں کی تلاش تھی ترے جاں نثار چلے گئے​
تری رہ میں کرتے تھے سر طلب ، سرِ رہگزار چلے گئے​
تری کج ادائی سے ہار کے شبِ انتظار چلی گئی​
مرے ضبطِ حال سے رُوٹھ کر مرے غم گسار چلے گئے​
نہ سوالِ وصل ، نہ عرضِ غم ، نہ حکایتیں نہ شکایتیں​
ترے عہد میں دلِ زار کے سبھی اختیار چلے گئے​
یہ ہمیں تھے جن کے لباس پر سرِ رہ سیاہی لکھی گئی​
یہی داغ تھے جو سجا کے ہم سرِ بزمِ یار چلے گئے​
نہ رہا جنونِ رُخِ وفا، یہ رسن یہ دار کرو گے کیا​
جنہیں جرمِ عشق پہ ناز تھا وہ گناہ گار چلے گئے
(فیض احمد فیض)​
 

ملائکہ

محفلین
کبھی میں بھی سنا کرتی تھی غزلیں کئی کئی گھنٹے خاص کر جگجیت کی اب تو میں بالکل فیڈ اپ ہوگئی میوزک سے:yawning::rolleyes:
 
Top