الف عین
محمد خلیل الرحمٰن
محمّد احسن سمیع :راحل:
-----------
ترے نام کر دی ہے ساری جوانی
رہی پھر بھی دل میں ترے بدگمانی
------------
تری ہر خوشی میں مری بھی خوشی تھی
کہو بات کوئی جو تیری نہ مانی
-----------
بھلایا نہیں ہے تجھے میں نے دل سے
مرے پاس اب تک ہے تیری نشانی
-----------
محبّت میں رب کی اگر جان دیتا
تو ملتی مجھے زندگی جاودانی
----------
دلوں میں محبّت خدا نے ہے ڈالی
ملا ہم کو تحفہ ہے یہ آسمانی
------------
دلوں کا سکوں ہے گناہوں نے لوٹا
انہیں کی بنا پر ہے بے اطمنانی
-------
ہمیشہ دلوں میں رہے یاد رب کی
اسی میں بسر ہو سدا زندگانی
-----------
چلا راستے پر خدا کے ہی ارشد
کبھی بات دنیا کی اس نے نہ مانی
---------
 
آخری تدوین:
ترے نام کر دی ہے ساری جوانی
رہی پھر بھی دل میں ترے بدگمانی
دوسرا مصرعے ماضی کے صیغے میں ہے، تو پہلے میں بھی یہی ہونا چاہیے۔
دوسرے مصرعے میں الفاظ کی ترتیب بہتر ہوسکتی ہے۔ ترے دل میں پھر بھی رہی بدگمانی

تری ہر خوشی میں مری بھی خوشی تھی
کہو بات کوئی جو تیری نہ مانی
دوسرے مصرعے میں شتر گربہ ہے ۔۔۔ کہو کے ساتھ تیری
نہاں تیری خوشیوں میں میری خوشی تھی
تری کون سی بات میں نے نہ مانی؟

بھلایا نہیں ہے تجھے میں نے دل سے
مرے پاس اب تک ہے تیری نشانی
کون سی نشانی؟ اس کی یاد، یا کچھ اور؟؟؟ واضح نہیں ہے

دلوں میں محبّت خدا نے ہے ڈالی
ملا ہم کو تحفہ ہے یہ آسمانی
ملا ہے یہ تحفہ ہمیں آسمانی

دلوں کا سکوں ہے گناہوں نے لوٹا
انہیں کی بنا پر ہے بے اطمنانی
اطمینان کی ی کا اسقاط شاید ٹھیک نہ ہو۔

ہمیشہ دلوں میں رہے یاد رب کی
اسی میں بسر ہو سدا زندگانی
پہلے مصرعے میں ہمیشہ کہہ دیا ہے تو دوسرے میں سدا کہنے کی ضرورت نہیں۔

چلا راستے پر خدا کے ہی ارشد
کبھی بات دنیا کی اس نے نہ مانی
چلا بس خدا کے ہی رستے پہ ارشدؔ
 
محمّد احسن سمیع :راحل:
اصلاح کے بعد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رہی نام تیرے ہی میری جوانی
ترے دل میں پھر بھی رہی بدگمانی
------------
نہاں تیری خوشیوں میں میری خوشی تھی
تری کون سی بات میں نے نہ مانی
-----------
بھلایا نہیں ہے تجھے میں نے دل سے
مرے پاس تیری ہیں یادیں نشانی
-----------
محبّت میں رب کی اگر جان دیتا
تو ملتی مجھے زندگی جاودانی
----------
دلوں میں محبّت خدا نے ہے ڈالی
ملا ہے یہ تحفہ ہمیں آسمانی
------------
دلوں کا سکوں ہے گناہوں نے لوٹا
انہیں کی بنا پر ہے بے اطمنانی
-------
رہے یاد تیری مرے دل میں یا رب
اسی میں بسر ہو مری زندگانی
-----------
چلا بس خدا کے ہی رستے پہ ارشد
کبھی بات دنیا کی اس نے نہ مانی
------
 
Top