آصف شفیع
محفلین
ترے ہمراہ چلناہے
سفر غم کا زیادہ ہے
غموں کی دھول میں لپٹےشکستہ جسم پر لیکن ،
سلگتی جاگتی اور بے ارادہ خواہشوں کا اک لبادہ ہے
زمانہ لاکھ روکے مجھ کو اس پر ہول وادی میں قدم رکھنے سے
لیکن اب پلٹ سکتا نہیں ہرگز کبھی میں اس ارادے سے
مجھے معلوم ہے اس راستے پر مشکلیں ہوں گی
بگولے وقت کے مجھ کو اڑا لے جاءیں گے
ایسے کسی گمنام صحرا میں
جہاں ذی روح اشیا کا وجود
اک بے حقیقت استعارے سے زیادہ کچھ نہیں ہو گا
کبھی جب تشنگی حد سے بڑھے گی تو
کوءی بارش کا قطرہ تک نہ برسے گا
بدن پر جب سلگتے آگ برساتے ہوءے سورج کی کرنیں پڑ رہی ہوں گی
تو سایا بھی نہیں ہو گا
مگرمیں نے ارادہ کر لیا ہے اب ترے ہمراہ چلنے کا
ارادہ کر لیا جاءے تو پھر یہ پوچھنا کیسا
سفر کتنا ہے اور کس طرح طے ہو گا
سفر کی انتہا کیا ہے
ارادہ کر لیا جاءے تو رستے کی تھکن کیسی
سفر کی مشکلیں کیسی
ارادہ کر لیا جاءے تو پھر یہ پوچھنا کیسا
کہ منزل بھی ملے گی یا
بھٹکتےہی رہیں گے عمر بھر دشت و بیا باں میں
سفر کی پر خطر راہیں ڈرا سکتی نہیں مجھ کو
جو سچ پوچھو تو میری جاں
مرا سب کچھ ہی تیرا ہے
غبار درد میں لپٹا ہوا چہرہ سفر کا استعارا ہے
چلو تیار ہو جاءو
اکٹھے ساتھ چلتے ہیں
سفر کے پار اس جانب
ہمیں منزل بلاتی ہے
(آصف شفیع)
سفر غم کا زیادہ ہے
غموں کی دھول میں لپٹےشکستہ جسم پر لیکن ،
سلگتی جاگتی اور بے ارادہ خواہشوں کا اک لبادہ ہے
زمانہ لاکھ روکے مجھ کو اس پر ہول وادی میں قدم رکھنے سے
لیکن اب پلٹ سکتا نہیں ہرگز کبھی میں اس ارادے سے
مجھے معلوم ہے اس راستے پر مشکلیں ہوں گی
بگولے وقت کے مجھ کو اڑا لے جاءیں گے
ایسے کسی گمنام صحرا میں
جہاں ذی روح اشیا کا وجود
اک بے حقیقت استعارے سے زیادہ کچھ نہیں ہو گا
کبھی جب تشنگی حد سے بڑھے گی تو
کوءی بارش کا قطرہ تک نہ برسے گا
بدن پر جب سلگتے آگ برساتے ہوءے سورج کی کرنیں پڑ رہی ہوں گی
تو سایا بھی نہیں ہو گا
مگرمیں نے ارادہ کر لیا ہے اب ترے ہمراہ چلنے کا
ارادہ کر لیا جاءے تو پھر یہ پوچھنا کیسا
سفر کتنا ہے اور کس طرح طے ہو گا
سفر کی انتہا کیا ہے
ارادہ کر لیا جاءے تو رستے کی تھکن کیسی
سفر کی مشکلیں کیسی
ارادہ کر لیا جاءے تو پھر یہ پوچھنا کیسا
کہ منزل بھی ملے گی یا
بھٹکتےہی رہیں گے عمر بھر دشت و بیا باں میں
سفر کی پر خطر راہیں ڈرا سکتی نہیں مجھ کو
جو سچ پوچھو تو میری جاں
مرا سب کچھ ہی تیرا ہے
غبار درد میں لپٹا ہوا چہرہ سفر کا استعارا ہے
چلو تیار ہو جاءو
اکٹھے ساتھ چلتے ہیں
سفر کے پار اس جانب
ہمیں منزل بلاتی ہے
(آصف شفیع)