Maqsood Ahmad Naseem
محفلین
تشنگی
وہ پالیا ہے میں نے جس کی تلاش تھی
اب تک میری کیفیت تھی آس ویاس کی
میں تو سمجھ رہا تھا خود کو بہت حسیں
صورت اس آینے نے میری بے لباس کی
مونہہ کو چھپاے پھررہا ہوں یہاں وہاں
شرمندہ ہوں میں مان کے اپنے قیاس کی
قرآن کا ہوں قاری اللہ کا میں بھکاری
پرواہ نہیں ہےمجھ کو اپنے لباس کی
دریا کو پی گیا میں چشم زدن میں یوں
صحرا کی تشنگی میں سمندر کی پیاس تھی
مقصود احمد نسیم
وہ پالیا ہے میں نے جس کی تلاش تھی
اب تک میری کیفیت تھی آس ویاس کی
میں تو سمجھ رہا تھا خود کو بہت حسیں
صورت اس آینے نے میری بے لباس کی
مونہہ کو چھپاے پھررہا ہوں یہاں وہاں
شرمندہ ہوں میں مان کے اپنے قیاس کی
قرآن کا ہوں قاری اللہ کا میں بھکاری
پرواہ نہیں ہےمجھ کو اپنے لباس کی
دریا کو پی گیا میں چشم زدن میں یوں
صحرا کی تشنگی میں سمندر کی پیاس تھی
مقصود احمد نسیم