نون لیگی "حکومت"اپنی جڑیں خود کھود رہی ہے۔ جب ملک کو ایک کمپنی کی طرح مفاد پرست طریقے سے چلائیں گے تو یہی نتائج نکلیں گے۔ آئے دن عمران کے لگائے گئےالزامات کا رونا روتے رہتے ہیں اور خود اپنی حکومتی پریس کانفرنسوں میں عمران پر الزامات لگاتے ہیں کہ قومی ترقی کی راہ میں انکا ڈی چوک کا دھرنا حائل ہے
ساتھ میں دو لقمے یہ بھی چھوڑ دیتے ہیں کہ ان دھرنوں سے عمران کو کچھ حاصل نہ ہوگا البتہ انکے وزیر اعظم بیجنگ اور برلن کے ٹور پر بھی ان دھرنے والوں کا ذکر خیر کئے بغیر نہ رہ سکے؟ رات کو ٹی وی شوز میں کہتے ہیں کہ عمران خان پارلیمنٹ ہاؤس واپس آجائیں، ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، جب کہ پوری تحریک انصاف کئی مہینے قبل ہی اپنے استعفے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو بھجوا چکی ہے جسے چھانگا مانگا کی سیاست کا شکار بنانے کیلئے منظور نہیں کیا جا رہا۔ اب عمران خان اور تحریک انصاف کی اعلیٰ قیادت باقاعدہ اشتہاری ہو چکی ہے۔ موصوف اور اسکے حواریوں کو کنٹینر پر سے گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کی بجائے حکومتی پولیس پروٹوکول کیساتھ انہیں جلسوں میں لا جا رہی ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ میں انسے یہ توقع بھی کر رہی ہے کہ اگر انکے وارنٹ گرفتاری غلط ہیں تو "خود" ہی عدالت میں پیش ہوکر اپنی صفائی پیش کر دیں
نوٹ اس پوسٹ پر مضحکہ خیز کی ریٹنگ دے سکتے ہیں
لئیق احمد ناصر علی مرزا نایاب حسینی انیس الرحمن محمود احمد غزنوی زرقا مفتی صائمہ شاہ عبدالقیوم چوہدری عباس اعوان محمداحمد ابن رضا عمار ابن ضیا منقب سید