تصویر بناتا ہوں، تصویر نہیں بنتی

یوسف-2

محفلین
shirk2.jpg


0.jpg


26qalandar.jpg


shirk3.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
السلام علیکم یوسف صاحب۔

آپ نے یہ تھریڈ تصاویر کے زمرے میں پوسٹ کیا تھا، پہلے مراسلے کی حد تک تو ٹھیک تھا لیکن آپ کے دوسرے مراسلے سے یہ تھریڈ صرف تصاویر تک محدود نہیں رہا سو میں اسے موڈریشن کے تحت زمرے میں منتقل کر رہا ہوں تا کہ یہ اب ساجد صاحب کی سر درد بن جائے :)
 

یوسف-2

محفلین
وعلیکم السلام وارث بھائی!
اصل میں اول اول تو میرا ارادہ صرف تصاویر کا ہی تھا۔ میں نے سوچا تھا کہ ”زائرین“ و سیاحوں کی خدمت میں مزارات کی تصاویر پوسٹ کروں گا، بلا تبصرہ۔ لیکن پھر یہ نظم سامنے آگئی تو دل ”مچل“ گیا۔ :D خیر آئندہ احتیاط کروں گا تا کہ آپ کو ”زحمت“ نہ ہو :D بھئی ”تصویر کے دونوں ر’خ“ دیکھنے چاہئے نا!
 
بہت سے نام نہاد فرزندانِ توحید کی توحید بھی کسی بت پرست مشرک کے شرک سے کم نہیں ۔ یہ تو قیامت کے دن ہی پتہ چلے گا کہ کس کے دل میں کیا تھا;)۔ کسی نے پتھروں سے خدا تراش لیا اور کسی نے اپنے خیالات سے ایک خدا تراش کر اسے کائنات سے باہر کسی دور دراز مقام پر مقید کردیا، اور پھر اس خدا کی خدائی کو مخلوق میں تلاش کرنے والوں کے خلاف بڑے زوروشور سے تن من دھن کے ساتھ جہاد و قتال شروع کردیا ;)۔ کٹ مرا ناداں خیالی دیوتاؤں کیلئے۔
رقیبوں نے رپٹ لکھوائی ہے جا جاکے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں۔۔۔۔۔
 

مہ جبین

محفلین
کبھی غوث و خواجہ کے نعروں سے الجھیں
کبھی اولیاء کے مزاروں سے الجھیں
یہ کھا کر نیازیں ، نیازوں سے الجھیں
تِرا کھائیں تیرے غلاموں سے الجھیں
ہیں منکر عجب کھانے غرانے والے
 

نایاب

لائبریرین
کیا ہی خوب تبلیغ ہے وحدانیت کی ۔
جس کے اثبات کے لیئے کوئی حدیث نہ مل سکی ۔
اور پنڈت شنکر دیال جی جنت کما گئے ۔
انقلاب ہیں زمانے کے
کل تک جو معترض تھے ۔
”اے بندے اک چاہت تیری ہے اور اک چاہت میری ہے۔
اگر تو چلے گا میری چاہت کے موافق تو میں دوں گا تجھ کو وہ بھی جو تیری چاہت ہے
اک ترغیبی نصیحت پر جس کا منبع کوئی اللہ سے ڈرنے والا مسلمان تھا ۔
وہ احادیث سے یکدم ہندو پنڈت پر چھلانگ لگا گئے ۔
سبحان اللہ
 

یوسف-2

محفلین
سُوۡرَةُ آل عِمرَان ۔103
: وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعً۬ا وَلَا تَفَرَّقُواْ‌ۚ
اور سب مل کر الله کی رسی (قرآن) کومضبوطی سے تھام لو اور فرقہ نہ بناؤ

سُوۡرَةُ الاٴنعَام ۔ 159 :
إِنَّ ٱلَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَہُمۡ وَكَانُواْ شِيَعً۬ا لَّسۡتَ مِنۡہُمۡ فِى شَىۡءٍ‌ۚ إِنَّمَآ أَمۡرُهُمۡ إِلَى ٱللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُہُم بِمَا كَانُواْ يَفۡعَلُونَ جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کئی جماعتیں بن گئے تیرا ان سے کوئی تعلق نہیں ان کا کام الله ہی کے حوالے ہے پھر وہی انہیں بتلائے گا جو کچھ وہ کرتے تھے۔
حدیثِ نبوی: حضرت عبداﷲ بن عمرو بن العاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا: میری اُمت میں وہ سب برائیاں آئیں گی جو بنی اسرائیل میں آئی تھیں ۔ ۔ ۔ ۔ بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے تو میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو گی۔ یہ سب جہنمی ہوں گے سوائے ایک گروہ کے۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ وہ کون سا گروہ ہو گا؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ: وہ گروہ جو اُس راستے پر ہو گا جس پر مَیں () ہوں اور میرے اصحاب (ہؓ) ہیں۔ (جامع ترمذی.)

  1. دین اسلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ”مکمل“ ہوچکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نہ تو اسلام میں کوئی اضافی کیا جاسکتا ہے اور نہ کمی۔ دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں اسلام کا عملی نمونہ بھی موجود ہے۔ اس دور میں یا ادوار خلافت راشدہ میں مزارات ”دین اسلام کا حصہ“ نہ تھے۔ اور وہی ادوار تاریخ اسلام کے رول ماڈلز ہیں۔ حالانکہ اُن ادوار میں وفات اور شہید ہونے والے جید صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا مقام بعد کے اولا ئے کرام رحمۃ اللہ علیہ سے کہیں زیادہ بلند تھا مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کسی بھی ”ولی اللہ“ کا مزار نہیں بنایا کہ ان کا سالانہ عرس کیا جاسکے۔
  2. ”مذہبی عقائد، عبادات و رسومات“ میں صرف اور صرف وہی عقائد، عبادات و رسومات جائز اور مبنی بر حق ہیں، جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں اور جن کا عملی نمونہ ادوارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور خلافت راشدہ میں نظر آتا ہے۔ ان کے علاوہ دین اسلام میں بعد میں ”داخل“ کئے جانے والے جملہ ”مذہبی عقائد، عبادات و رسومات“ سب حرام ہیں۔
  3. ”دنیوی معاملات“ میں سب کچھ جائز اور حلال ہیں، ماسوائے اُن گنتی کی چند اشیاء اور اعمال کے، جنہیں قرآن وحدیث میں حرام قرار دیا گیا ہے۔
مندرجہ بالا رائے میری ذاتی رائے نہیں ہے، بلکہ بہت سے علمائے حق کی رائے ہے، جن سےسب کا متفق ہونا ضروری نہیں کہ ہم سارے مسلمان توقرآن و حدیث کے سارے فرمودات سے بھی پورے کے پورے متفق نہیں ہوتے۔ :D
 

نایاب

لائبریرین
سُوۡرَةُ آل عِمرَان ۔103
: وَٱعۡتَصِمُواْ بِحَبۡلِ ٱللَّهِ جَمِيعً۬ا وَلَا تَفَرَّقُواْ‌ۚ
اور سب مل کر الله کی رسی (قرآن) کومضبوطی سے تھام لو اور فرقہ نہ بناؤ

سُوۡرَةُ الاٴنعَام ۔ 159 :
إِنَّ ٱلَّذِينَ فَرَّقُواْ دِينَہُمۡ وَكَانُواْ شِيَعً۬ا لَّسۡتَ مِنۡہُمۡ فِى شَىۡءٍ‌ۚ إِنَّمَآ أَمۡرُهُمۡ إِلَى ٱللَّهِ ثُمَّ يُنَبِّئُہُم بِمَا كَانُواْ يَفۡعَلُونَ جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور کئی جماعتیں بن گئے تیرا ان سے کوئی تعلق نہیں ان کا کام الله ہی کے حوالے ہے پھر وہی انہیں بتلائے گا جو کچھ وہ کرتے تھے۔
حدیثِ نبوی: حضرت عبداﷲ بن عمرو بن العاصؓ سے روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے ارشاد فرمایا: میری اُمت میں وہ سب برائیاں آئیں گی جو بنی اسرائیل میں آئی تھیں ۔ ۔ ۔ ۔ بنی اسرائیل بہتر فرقوں میں تقسیم ہوئے تو میری امت تہتر فرقوں میں تقسیم ہو گی۔ یہ سب جہنمی ہوں گے سوائے ایک گروہ کے۔ صحابہؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اﷲﷺ وہ کون سا گروہ ہو گا؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ: وہ گروہ جو اُس راستے پر ہو گا جس پر مَیں () ہوں اور میرے اصحاب (ہؓ) ہیں۔ (جامع ترمذی.)

  1. دین اسلام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں ”مکمل“ ہوچکا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نہ تو اسلام میں کوئی اضافی کیا جاسکتا ہے اور نہ کمی۔ دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں اسلام کا عملی نمونہ بھی موجود ہے۔ اس دور میں یا ادوار خلافت راشدہ میں مزارات ”دین اسلام کا حصہ“ نہ تھے۔ اور وہی ادوار تاریخ اسلام کے رول ماڈلز ہیں۔ حالانکہ اُن ادوار میں وفات اور شہید ہونے والے جید صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا مقام بعد کے اولا ئے کرام رحمۃ اللہ علیہ سے کہیں زیادہ بلند تھا مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کسی بھی ”ولی اللہ“ کا مزار نہیں بنایا کہ ان کا سالانہ عرس کیا جاسکے۔
  2. ”مذہبی عقائد، عبادات و رسومات“ میں صرف اور صرف وہی عقائد، عبادات و رسومات جائز اور مبنی بر حق ہیں، جو قرآن و سنت سے ثابت ہیں اور جن کا عملی نمونہ ادوارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم اور خلافت راشدہ میں نظر آتا ہے۔ ان کے علاوہ دین اسلام میں بعد میں ”داخل“ کئے جانے والے جملہ ”مذہبی عقائد، عبادات و رسومات“ سب حرام ہیں۔
  3. ”دنیوی معاملات“ میں سب کچھ جائز اور حلال ہیں، ماسوائے اُن گنتی کی چند اشیاء اور اعمال کے، جنہیں قرآن وحدیث میں حرام قرار دیا گیا ہے۔
مندرجہ بالا رائے میری ذاتی رائے نہیں ہے، بلکہ بہت سے علمائے حق کی رائے ہے، جن سےسب کا متفق ہونا ضروری نہیں کہ ہم سارے مسلمان توقرآن و حدیث کے سارے فرمودات سے بھی پورے کے پورے متفق نہیں ہوتے۔ :D

میرے محترم بھائی
کیا کہا جائے آپ کے اس عمل بارے کہ
پہلے آپ کا دل مچلا اور تحریر و تصویر سے اتفاق کی رسی کو کاٹنے کے لیئے چھری چلائی ۔
اور پھر اب احادیث سے تفرقہ اور انتشار پھیلانے والے کے لیے وعید کی خبر سناتے خود کو بھی اک الگ فرقے میں مقید کر لیا ۔
جس بنیاد پر آپ نے اپنے فرقے کو اولیت دی ہے ۔ ہم سب بھی اپنے اپنے فرقے کو اسی بنیاد پر اولیت دیتے ہیں ۔
جب تک ہم ان احادیث کو اپنے اپنے مقاصد کے لیئے زینہ بناتے رہیں گے ۔
اپنی اپنی بانسری اپنا اپنا راگ گاتے تفرقہ کی دھن پر مدہوش رہیں گے ۔
 
مندرجہ بالا رائے میری ذاتی رائے نہیں ہے، بلکہ بہت سے علمائے حق کی رائے ہے، جن سےسب کا متفق ہونا ضروری نہیں کہ ہم سارے مسلمان توقرآن و حدیث کے سارے فرمودات سے بھی پورے کے پورے متفق نہیں ہوتے۔ :D
آپ صرف علماء کا لفظ استعمال کرتے تو بہتر تھا۔۔۔کیونکہ جب آپ نے علمائے حق کا لفظ استعمال کیا تو سوال یہ پیدا ہوا کہ آپ کو کس نے بتایا کہ یہ رائے رکھنے والے جو لوگ ہیں، یہ علمائے حق ہیں ۔ (اگر آپ بلبلے نامی ڈرامہ دیکھتے ہیں تو اس میں محمود صاحب اس جملے کو کس طرح ادا کرتے ہیں ، اسی طرح یہاں بھی سمجھ لیجئے یعنی۔۔یہ جو رائے رکھنے والے لوگ ہیں، یہ علمائے حق ہیں؟)۔۔۔:D
دوسری بات یہ آپکے جملے سے واضح ہوئی کہ علمائے حق میں سے بہت سے علماء یہ رائے رکھتے ہیں۔۔۔۔گویا باقی کچھ علمائے حق ابھی بھی ہیں جو یہ رائے نہیں رکھتے۔ چلیں یہ بھی غنیمت ہے اور مقامِ شکر کہ آپ اس سے مختلف رائے رکھنے والوں کو بھی علمائے حق میں سے ہی سمجھتے ہیں (اگرچہ مجھے امید نہیں کہ آپ نے یہ جملہ سوچ سمجھ کر لکھا ہوگا)۔ :)
چنانچہ جب یہ معلوم ہوا کہ علمائے حق میں سے کچھ لوگ یہ رائے رکھتے ہیں اور کچھ دوسری، اور ہیں دونوں ہی علمائے حق۔۔تو اس سے یہ واضح ہوگیا کہ یہ مسئلہ ایسا نہیں کہ اس پر ایک رائے کفر ہو اور دوسری رائے اسلام۔۔۔اور یہ نہیں کہ ایک رائے کے حاملین تو مسلم ہوں اور دوسری رائے کے حاملین کافر و مشرک ہوں۔۔۔کیونکہ آپ نے خود لکھا ہے کہ بہت سے علمائے حق (یہ نہیں لکھا کہ تمام علمائے حق)۔۔
اور ابھی تو یہ بھی طے نہیں ہوا کہ علمائے حق کون لوگ ہوتے ہیں۔
آگے آپ نے اسکی مزید توضیح کردی ہے کہ اس رائے ست سب کا متفق ہونا ضروری نہیں۔۔بہت خوب، اگر سب کا متفق ہونا ضراری نہیں ، تو اس سے بھی یہی ثابت ہوا کہ جو متفق نہ ہونگے وہ بھی مسلمان ہی رہیں گے کافر و مشرک نہیں بن جائیں گے اس اختلاف کی بناء پر۔
لیکن جب آپکی ارسال کردہ تصویریں اور اس مبینہ ہندو پنڈت کی نظم دیکھتے ہیں تو اس سے یہ نتیجہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ اختلافِ رائے رکھنے والے لوگوں کو مسلمان نہیں بلکہ اس ہندو کی طرح کافر و مشرک سمجھتے ہیں۔۔
عجیب دورخی سی ہے۔ بہت عجیب لگتا ہے کہ آپ جیسے پڑھے لکھے لوگ، یوں بچگانہ انداز میں اپنے سے مختلف رائے رکھنے والے مسلمانوں کو مشرک و بدعتی قرار دیتے پھریں۔۔۔اقور پھر یہ بھی کہیں کہ اس رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔۔۔یا تو آپ ان اختلافی مسائل پر فریقِ مخالف کے علمی دلائل کو جانتے بوجھتے ہوئے تجاہلِ عارفانہ (بلکہ عامیانہ)سے کام لے رہے ہیں اور یا پھر یہ کہ آپ کو واقعی ان مسائل کا کوئی ادراک نہیں اور محض سنی سنائی سطحی باتیں ہیں۔ اور یہ کہ مسلمانوں کو کافر و مشرک قرار دینا شائد آپکے نزدیک بڑی چھوٹی سی بات ہے اور اپنے اندر مزاح کا پہلو رکھتی ہے
 

مہ جبین

محفلین
یوسف ثانی بھائی !
ہندو پنڈت کی یہ نظم مسلمانوں کے ایک بڑے گروہ کو تضحیک ، تمسخر اور تحقیر کا نشانہ بنارہی ہے ، اور آپ کا اسکو پوسٹ کرنا یوں ظاہر کرتا ہے کہ آپ بھی اسکے "نادر و نایاب خیالات " سے پوری طرح متفق ہیں
ایسے میں اگر کوئی مسلمان اٹھ کر اسکی مخالفت میں کچھ بات کرے گا تو پھر محفل کے منتظمین کہیں گے کہ اس طرح تو نقصِ امن کا خطرہ ہے
سب کو اپنے اندر تحمل اور برداشت کا مادہ رکھنا چاہئے ، لیکن پھر یہ کوئی نہیں سوچتا کہ فریقِ اول ایسی بات ہی نہ کرے تو کوئی کیوں بولے گا بھلا؟

چیونٹی کو بھی اگر کوئی مسلنے کی کوشش کرتا ہے تو وہ بھی پھر کاٹ ہی لیتی ہے
ہم تو یہ کہتے ہیں کہ نہ کسی کے عقیدے کو چھیڑو نہ اپنے عقیدے کو چھوڑو
یعنی جیو اور جینے دو پر یقین رکھیں
اللہ اللہ خیر صلا
 

باباجی

محفلین
یوسف ثانی بھائی
آپ ان علماء حق کے نام بتانا پسند کریں گے جو آپ کے نزدیک حق پر ہیں ؟
بہت ہی کمال ہیں اگر وہ حق پر ہیں
اور آپ کا اس ہندو پنڈت سے اتفاق کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ بھی بت پرستی کے حق میں ہیں
زندہ بتوں کی پرستش کرتے ہیں آپ اور شاید وہ بت انہیں علماء حق کے ہیں
بہرحال آپ کا عقیدہ اپنی جگہ لیکن کوشش کریں کوئی ایسی بات نہ کریں گے جس سے فتنہ پیدا ہو
اگر آپ کو اتفاق نہیں تو خاموشی بہتر ہے، بجائے اس کے آپ اتنے لوگوں کا دل دکھائیں
اللہ آپ کو خوش رکھے میرے بھائی
میری بات بری لگے تو معاف کرنا
 

محمد وارث

لائبریرین
خلق می گوید کہ خسرو بت پرستی می کند
آرے آرے می کنم، با خلق ما را کار نیست

لوگ کہتے ہیں کہ خسرو بت پرستی کرتا ہے، ہاں ہاں کرتا ہوں، لوگوں کے ساتھ مجھے کوئی سروکار نہیں ہے کیونکہ ع - یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں اور ع - لوگوں کا کیا سمجھانے دو انکی اپنی مجبوری یا بقول بلھے شاہ

تینوں کافر کافر آکھ دے توں آہو آہو آکھ

بقول شخصے، اس کو اگر پہلے کافر کے بعد ایک وقفہ دیکر پڑھیں تو مطلب زیر و زبر بھی ہو جاتا ہے۔

تینوں کافر۔۔۔کافر آکھ دے تو آہو آہو آکھ

کیونکہ

اگر عشقِ بُتاں کفر است بیدل
کسے جز کافر ایمانی ندارد

بیدل اگر عشقِ بتاں کفر ہے تو کافر کے سوا کوئی ایمان نہیں رکھتا۔

:):)
 

مہ جبین

محفلین
خلق می گوید کہ خسرو بت پرستی می کند
آرے آرے می کنم، با خلق ما را کار نیست

لوگ کہتے ہیں کہ خسرو بت پرستی کرتا ہے، ہاں ہاں کرتا ہوں، لوگوں کے ساتھ مجھے کوئی سروکار نہیں ہے کیونکہ ع - یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں اور ع - لوگوں کا کیا سمجھانے دو انکی اپنی مجبوری یا بقول بلھے شاہ

تینوں کافر کافر آکھ دے توں آہو آہو آکھ

بقول شخصے، اس کو اگر پہلے کافر کے بعد ایک وقفہ دیکر پڑھیں تو مطلب زیر و زبر بھی ہو جاتا ہے۔

تینوں کافر۔۔۔ کافر آکھ دے تو آہو آہو آکھ

کیونکہ

اگر عشقِ بُتاں کفر است بیدل
کسے جز کافر ایمانی ندارد

بیدل اگر عشقِ بتاں کفر ہے تو کافر کے سوا کوئی ایمان نہیں رکھتا۔

:):)

ماشاءاللہ محمد وارث بھائی بھی میدان میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ !
 

یوسف-2

محفلین
اس دھاگہ میں پوسٹ کردہ مزار شریف کو سجدہ کرنے والی تصاویر، پنڈت صاحب کی نظم (کہتی ہے ’مجھ‘ کو خلق خدا ۔۔۔۔ :eek: ) یا فرقہ واریت سے منع کرنے والی قرآنی آیات ا ور حدیث میں سے جس کسی سے بھی اگر کسی محفل کی دل آزاری ہوئی ہو تو دلی معذرت خواہ ہوں۔ مقصود احباب کی دل آزاری نہ تھی۔ مجھے نہیں معلوم کہ احباب کو کون سی بات بُری لگی اور کیوں؟ کیا مزار شریف کو سجدہ کرنے والی تصویر حقیقت پر مبنی نہیں ہے؟ کیا عرس کے مواقع پر مرد و زن کا مخلوط دھمال اب ٹی وی اور اخبارات کی زینت نہیں بنتا؟ اور کیا یہ سب کچھ اسلام کے عین مطابق ہے؟ اگرنہیں تو اس کی نشاندہی کرنے پر اظہار ناراضگی کیوں؟ ہاں پنڈت صاحب کی نظم پر ”اعتراض“ ضرور کیا جاسکتا ہے کہ میاں پنڈت! تم کون ہو ہمارے ”اعمال“ پر گرفت کرنے والے؟ دین ہمارا، عمل ہمارا، ہم جو مرضی کریں۔ لیکن بہر حال پنڈت صاحب نے جس ”خوبصورتی“ سے ہم پر طنز کیا ہے، اس کی داد تو دینی ہی چاہئے، باذوق محفلین کو۔:D یا در جواب آن غزل کے طور پر ہی کچھ پیش کرنا چاہئے تھا۔ یہ نظم نیٹ ورلڈ میں برسوں سے گشت کررہی ہے۔ مجھے ابھی تک اس کا کوئی ”منظوم جواب“ نظر نہیں آیا۔ رہی بات قرآنی آیات اور احادیث کی تو یہ آیات صاف صاف ہم سے کہہ رہی ہے کہ ہم فرقوں سے بالا تر ہوکر صرف اور صرف مسلمان بن جائیں۔ آج یا کل ہم سب نے قبر میں جانا ہے، جہاں کسی سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ دنیا مین وہ کس فرقہ، کس مذہب، کس پیر سے وابستہ رہا ہے۔ جو پوچھا جائے گا وہ یہ کہ من ربک، من دینک اور من رسولک۔ تمہارا رب کون ہے؟ تمہارا دین کیا ہے؟ اور تمہارا رسول کون ہے؟ ۔ آئیے ہم سب مرنے سے قبل قبر کے انہی سوالات کے جوابات کی تیاری کرتے ہوئے صرف اور صرف اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا رشتہ قوی کرنے کے لئے قرآن اور سنت کو مضبوطی سے تھام لیں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ ایک بار پھر جملہ احباب سے دلی معذرت۔
 

نایاب

لائبریرین
اس دھاگہ میں پوسٹ کردہ مزار شریف کو سجدہ کرنے والی تصاویر، پنڈت صاحب کی نظم (کہتی ہے ’مجھ‘ کو خلق خدا ۔۔۔ ۔ :eek: ) یا فرقہ واریت سے منع کرنے والی قرآنی آیات ا ور حدیث میں سے جس کسی سے بھی اگر کسی محفل کی دل آزاری ہوئی ہو تو دلی معذرت خواہ ہوں۔ مقصود احباب کی دل آزاری نہ تھی۔ مجھے نہیں معلوم کہ احباب کو کون سی بات بُری لگی اور کیوں؟ کیا مزار شریف کو سجدہ کرنے والی تصویر حقیقت پر مبنی نہیں ہے؟ کیا عرس کے مواقع پر مرد و زن کا مخلوط دھمال اب ٹی وی اور اخبارات کی زینت نہیں بنتا؟ اور کیا یہ سب کچھ اسلام کے عین مطابق ہے؟ اگرنہیں تو اس کی نشاندہی کرنے پر اظہار ناراضگی کیوں؟ ہاں پنڈت صاحب کی نظم پر ”اعتراض“ ضرور کیا جاسکتا ہے کہ میاں پنڈت! تم کون ہو ہمارے ”اعمال“ پر گرفت کرنے والے؟ دین ہمارا، عمل ہمارا، ہم جو مرضی کریں۔ لیکن بہر حال پنڈت صاحب نے جس ”خوبصورتی“ سے ہم پر طنز کیا ہے، اس کی داد تو دینی ہی چاہئے، باذوق محفلین کو۔:D یا در جواب آن غزل کے طور پر ہی کچھ پیش کرنا چاہئے تھا۔ یہ نظم نیٹ ورلڈ میں برسوں سے گشت کررہی ہے۔ مجھے ابھی تک اس کا کوئی ”منظوم جواب“ نظر نہیں آیا۔ رہی بات قرآنی آیات اور احادیث کی تو یہ آیات صاف صاف ہم سے کہہ رہی ہے کہ ہم فرقوں سے بالا تر ہوکر صرف اور صرف مسلمان بن جائیں۔ آج یا کل ہم سب نے قبر میں جانا ہے، جہاں کسی سے یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ دنیا مین وہ کس فرقہ، کس مذہب، کس پیر سے وابستہ رہا ہے۔ جو پوچھا جائے گا وہ یہ کہ من ربک، من دینک اور من رسولک۔ تمہارا رب کون ہے؟ تمہارا دین کیا ہے؟ اور تمہارا رسول کون ہے؟ ۔ آئیے ہم سب مرنے سے قبل قبر کے انہی سوالات کے جوابات کی تیاری کرتے ہوئے صرف اور صرف اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا رشتہ قوی کرنے کے لئے قرآن اور سنت کو مضبوطی سے تھام لیں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ ایک بار پھر جملہ احباب سے دلی معذرت۔
محترم بھائی
اگر آپ کی جانب سے دل " مچلنے "کی اصطلاع سامنے نہ آتی ۔
تو پنڈت صاحب کی نظم بلا شبہ دل آزاری کا سبب نہ بنتی ۔
لیکن اس اصطلاع کی موجودگی نے نصیحت کو فضیحت میں بخوبی بدلا ۔
جہاں تک بات ہے اس نظم کا منظوم جواب لکھنے کی تو میرے بھائی
یہ تو اک ہندو پنڈت کی جانب سے لکھی گئی ہے ۔
ہم تو آج تک " سلیمان رشدی ۔ تسلیمہ نسرین " کی لکھی کتابوں کا جواب بھی نہ دے سکے ۔
فتوے جڑنا بخوبی ہمیں آتے ہیں ۔ قران و حدیث کی مدد سے ہم یہ فرض خوب نبھاتے ہیں ۔
بلاشبہ ہم سب کو اپنی اپنی قبر میں مندرجہ بالا سوالات کے ساتھ ساتھ اپنے اعمال کی جواب دہی بھی کرنا ہے ۔
دین عند اللہ اسلام ہے ۔۔۔۔۔۔۔ جو کہ سلامتی کا پیغامبر ہے تفرقہ اور انتشار کا نہیں ۔
جس نے جیسے اعمال کیئے ویسا ہی بدلہ پائے گا ۔ رائی برابر خیر و شر کی سزا و جزا پائے گا ۔
 

مہ جبین

محفلین
بات یہ ہے کہ اگر اصلاح کا عمل طنز و تشنیع اور طعنوں سے کیا جائے تو بات پہلے ہی اپنا وزن کھودیتی ہے
آپ نے قرآن و حدیث کے حوالے تو بعد میں دئے لیکن یہ جو ہندو پنڈت کے "منظوم طنز " کو بہت خوبصورت سمجھ کر پیش کیا ہے
اسی نے بہت لوگوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے
مزاراتِ اولیاء کرام پر جو بھی غلط افعال ہوتے ہیں ان سے کوئی انکار نہیں ، بے شک یہ سب غلط ہے اور ایسا بالکل بھی نہیں ہونا چاہئے
لیکن آپکا نشاندہی کا طریقہ مناسب نہیں تھا
اولیاءکرام کے مزارات سے تو اللہ کی رحمتیں بٹتی ہیں ، اب جس کا دل چاہے وہ اس خیرات کو اچھے طریقے سے لے اور جس کا دل چاہے
اپنے آپ کو محروم کردے
مزاروں کے سجدے، مردوں اور عورتوں کا اختلاط اور دھمال سب ناجائز امور ہیں
ہم کو اس طرح کی حاضری کی تلقین نہیں کی گئی یہ تو کچھ لوگوں نے بزرگانِ دین کو بدنام کرنے کے لئے ان سب امور کا رواج ڈال دیا ہے
تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ سرے سے اولیاء کرام کو برا بھلا کہہ کر ان کو بد نام کیا جائے
بہت ساری چیزیں ایسی ہوتی ہیں جو فی نفسہہ بری نہیں ہوتیں بلکہ انکا اچھا یا برا ستعمال ان کو اچھا یا برا بناتا ہے
جیسے کہ ٹی وی کی مثال لے لیں اب اگر وہ دین کی تبلیغ کے لئے استعمال کیا جائے تو بہت مفید ، لیکن اگر بے حیائی کے لئے استعمال ہو تو کون اسکو اچھا کہے گا ؟
ایسے ہی لاتعداد مثالیں موجود ہیں بس بات یہ ہے کہ اسکا استعمال انکو اچھا یا برا بناتا ہے
اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم کو ہر معاملے میں فہم و فراست اور بصیرت سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 
Top