فرقان احمد
محفلین
----------------------------------------------
اُبھری نہ کوئی شکل نہ پیکر نظر آیا
تصویر میں رنگوں کا سمندر نظر آیا
اے دوست ترا شہر بھی ہے شہر طلسمات
چھوکر جسے دیکھا وہی پتھر نظر آیا
ہر شخص حقائق کی کڑی دھوپ کے ڈر سے
تانے ہوئے اوہام کی چادر نظر آیا
ہر شخص نیا شخص تھا جب غور سے دیکھا
انسان اک انسان کے اندر نظر آیا
جب بونے لگا بیج خیالات کے خالدؔ
ہر لفظ کا دامن مجھے بنجر نظر آیا
اُبھری نہ کوئی شکل نہ پیکر نظر آیا
تصویر میں رنگوں کا سمندر نظر آیا
اے دوست ترا شہر بھی ہے شہر طلسمات
چھوکر جسے دیکھا وہی پتھر نظر آیا
ہر شخص حقائق کی کڑی دھوپ کے ڈر سے
تانے ہوئے اوہام کی چادر نظر آیا
ہر شخص نیا شخص تھا جب غور سے دیکھا
انسان اک انسان کے اندر نظر آیا
جب بونے لگا بیج خیالات کے خالدؔ
ہر لفظ کا دامن مجھے بنجر نظر آیا