تصویر یوں دل میں ہے سمائی ترے در کی

نور وجدان

لائبریرین
تصویر یوں دل میں ہے سَمائی ترے در کی
گویا ہو تخیل میں رَسائی ترے در کی

قیدی کو رہائی قَفَسِ آہَنی سے ہو
برداشت نہ ہو پائے جدائی ترے در کی

الفاظ کو ہے رشکِ تمنا کہ یہ بولے
خوشبو یہ ہے اشعار میں لائی ترے در کی

ہرسمت نظارہ ہے بَہاراں کا اشارہ
ہرشے میں دکھے جلوہ نُمائی تِرے دَر کی

ہو میرا نَشیمن تری تُربت مری زہرا
طائر کو مقدر ہو گَدائی ترے در کی

دیوانہ شَناسائی میں گم رہنے لگا ہے
لَو اِس نے تو ایسی ہے لَگائی ترے دَر کی
 
Top