وہاب اعجاز خان
محفلین
غلام محمد قاصر پاکستانی غزل کا ایک بڑا نام ہے۔ انہوں نے اپنے کلام میں کربلا کے استعارے کو بہت خوبی سے استعمال کیا ہے۔
تضاد
یزید نقشئہ جورو جفا بناتا ہے
حسین اس میں خط کربلا بناتا ہے
یزید موسم عصیاں کا لا علاج مرض
حسین خاک سے خاکِ شفا بناتا ہے
یزید کاخِ کثافت کی ڈولتی بنیاد
حسین حسن کی حیرت سرا بناتا ہے
یزد تیز ہواوں کی جوڑ توڑ میں گم
حسین سر پہ بہن کی ردا بناتا ہے
یزید لکھتا ہے تاریکیوں کو خط دن بھر
حسین شام سے پہلے دیا بناتا ہے
یزید آج بھی بنتے ہیں لوگ کوشش سے
حسین خود نہیں بنتا خدا بناتا ہے
تضاد
یزید نقشئہ جورو جفا بناتا ہے
حسین اس میں خط کربلا بناتا ہے
یزید موسم عصیاں کا لا علاج مرض
حسین خاک سے خاکِ شفا بناتا ہے
یزید کاخِ کثافت کی ڈولتی بنیاد
حسین حسن کی حیرت سرا بناتا ہے
یزد تیز ہواوں کی جوڑ توڑ میں گم
حسین سر پہ بہن کی ردا بناتا ہے
یزید لکھتا ہے تاریکیوں کو خط دن بھر
حسین شام سے پہلے دیا بناتا ہے
یزید آج بھی بنتے ہیں لوگ کوشش سے
حسین خود نہیں بنتا خدا بناتا ہے