حسن علی امام
محفلین
ایک نیم تاریک کمرے میں ، اپنے لیپ ٹاپ پر انگلیاں رکھے وہ گہری سوچ میں ڈوبا ہوا تھا - اسکے دماغ میں ایک خونریز معرکہ جاری تھا- جہاں الفاظ کے بڑے بڑے لشکر سوچ کی ایک ضرب سے چکناچور ہو کر حروف تہجی میں بدل جاتے تھے - وہ آنکھیں موندے ، سر دیوار سے ٹکائے ، ہونٹوں پر ایک خفیف سے مسکراہٹ لئے اپنی کیفیت سے لطف لینے لگا- یہ اسکی زندگی کا کوئی پہلا مرحلہ نہیں تھا جہاں اسکے خیالات ، الفاظ ، احساسات ، لیاقت ، برجستگی سب اسکا ساتھ چھوڑ گئے ہوں - "اپنا تعارف "... وہ سرگوشیوں میں خودکلامی کرنے لگا - " میرا کیا تعارف ہو سکتا ہے ".. بھویں سکیڑتے ہوے اپنی آنکھوں کو سختی سے بھینچ کر وہ اپنے سر کو دائیں سے بائیں اور بائیں سے دائیں جھٹک رہا تھا گویا خیالات کا بھاری بوجھ گرانے کی کوشش کر رہا ہو - شام کی خوشگوار ہوا سے لاتعلق، کمرے کی کھڑکیاں دروازے بند کیے وہ کافی دیر سے اپنے اندر ہی کہیں کھویا ہوا تھا- چاے کی پیالی سے اٹھنے والا دھواں بہت دیر پہلے ساکت ہو چکا تھا - " اپکا تعارف ..... امام اپکا تعارف .... " اسکی خودکلامی نے کمرے کے مردہ سکوت کو پھر جھنجھوڑا - " کوئی بتلاے کہ ہم بتلائیں کیا .... کون بتاے گا امام ؟ ہنہ...." اب وہ اپنی خودکلامی پر طنزیہ مسکرا رہا تھا - " کیا کہوں ! کیسے کہوں ؟ وہ کہہ دوں کہ جو حقیقت ہے ؟ " ذرا سی بلند ہوتے ہی اسکی آواز میں رقت پیدا ہونے لگی - " کچھ بھی کہہ دو .... کچھ بھی کہہ دو مگر یہ اذیتناک مرحلہ فکر اب تمام کرو ... "! ... کمرہ مکمل خاموشی میں ڈوب گیا باہر سے آنے والا شور بھی ساکت ہو گیا -نہ جانے کتنی صدیاں اسی کیفیت میں گزر گئیں - اب کی بار کمرے کی خاموشی کو اذان مغرب کی صداؤں نے تحلیل کیا .. الله اکبر ..... الله اکبر .... َأشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلا الله.......... اس نے آنکھیں کھولیں ..نیم دلی سے اپنے لیپ ٹاپ پر لکھنا شروع کیا ____________ " میں محمد حسن علی ... درخواست گزار ہوں .... کہ پہلی ملاقات میں اتنے تعارف پر ہی اکتفا کر لیں "........................