سحر شیرازی
محفلین
السلام علیکم!
کسی کی آرزؤوں کا ثمر ہوں
کسی کے واسطے رنجش کا گھر ہوں
نہ دیکھو اس طرح نظریں ملا کے
بہک جاؤں گا پھر آخر بشر ہوں
اثر پوچھو میرا اہل جنوں سے
خرد والوں میں شاید بے اثر ہوں
حقیقت میں غلام غوث ہوں میں
سخن والوں کی دنیا میں سحر ہوں
کسی کی آرزؤوں کا ثمر ہوں
کسی کے واسطے رنجش کا گھر ہوں
نہ دیکھو اس طرح نظریں ملا کے
بہک جاؤں گا پھر آخر بشر ہوں
اثر پوچھو میرا اہل جنوں سے
خرد والوں میں شاید بے اثر ہوں
حقیقت میں غلام غوث ہوں میں
سخن والوں کی دنیا میں سحر ہوں