سیما کرن
محفلین
تعارف
میں پیشے کے لحاظ سے سب سے پہلے ایک مدرس ہوں پھر ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہوں۔( یہ اور بات کہ زیادہ وقت بطور معالج صرف ہوتا ہے۔)چند ایک پرائیویٹ تعلیمی ادارے چلاتی ہوں۔ اسی لئے ہر عمر اور تقریبا ہر مزاج کے بچوں سے میرا واسطہ سنہ 1997 سے ہے۔ (جب میں نے پہلا سکول کھولا تھا )
میری والدہ اسلامیہ کالجیٹ پرائمری سکول کی ہیڈمسٹریس ریٹائرڈ ہوئی تھی۔ جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ (پاکستان)کے شبعہ زراعت میں میرے والد صاحب کا جانا مانا نام تھا ڈاکٹر شفیع اللہ خان (بابائے زراعت)جو نہ صرف ڈاریکٹر جرنل زراعت تھے بلکہ ان کا تعلق ریڈیو اور ٹی وی سے بھی تھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد تصوف میں قدم رکھا اور بابا جی کے نام سے پہچانے جانے لگے، تصوف میں نو آموزوں کے لئے تین کتابیں تحریر کیں۔ "آؤ خدا سے ملیں" "آؤ خدا سے بات کریں" اور "واہ میرے خدا"
لہذا خون میں موجود انہی جرثوموں نے میرے اندر بھی سر اٹھایا، لہذا پشتو زبان میں میرا صحت سے متعلق ریڈیو پروگرام "روغ صحت اختر دے" (اچھی صحت روز عید ہے) روزانہ کئی ایک ایف ایم چینلز پر چلتا ہے۔ تحریک نفاذ اردو اور صحت کے حوالے سے دو ایک ٹی وی ٹاک شو بھی کئے۔سیدہ عارفہ زھرا کی طرح مجھے بھی اردو سے عشق ہے۔ میں اکثر کہتی ہوں کہ اردو میرا تیسرا عشق ہے۔ جی بالکل آپ کی طرح اکثر لوگ پہلے دو عشق کی روئیداد جاننا چاہتے ہیں۔ تو سنئیے! پہلا عشق حقیقی ہے اور دوسرا عشق مجازی ہے ، یعنی اپنے سے جڑے ہر رشتے سے اور چوتھے عشق کی میری زندگی میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اب تک بہت کچھ لکھ چکی ہوں مگر شائع کچھ نہیں کرایا۔ادب اطفال میں میری پہلی کتاب "امی جی کا آنگن" انشاءاللہ جلد ہی انڈیا سے چھپ کر آنے والی ہے۔میں نے اس کتاب میں قرآن کے چند الفاظ کی تشریح کہانیوں کے ذریعے کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاکہ بچوں میں قرآن فہمی کو ترویج ملے۔
اس محفل میں شمولیت تو شاید کافی پہلے اختیار کی تھی۔ مگر چونکہ ابھی تک اس کے استعمال سے نابلد ہوں لہذا بہت کم اس طرف آنا ہوتا ہے۔
کوشش کروں گی کہ آپ جیسے مخلص اور محبتیں بانٹنے والے لوگوں سے جڑی رہوں۔
ڈاکٹر سیما شفیع پاکستان
میں پیشے کے لحاظ سے سب سے پہلے ایک مدرس ہوں پھر ایک ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہوں۔( یہ اور بات کہ زیادہ وقت بطور معالج صرف ہوتا ہے۔)چند ایک پرائیویٹ تعلیمی ادارے چلاتی ہوں۔ اسی لئے ہر عمر اور تقریبا ہر مزاج کے بچوں سے میرا واسطہ سنہ 1997 سے ہے۔ (جب میں نے پہلا سکول کھولا تھا )
میری والدہ اسلامیہ کالجیٹ پرائمری سکول کی ہیڈمسٹریس ریٹائرڈ ہوئی تھی۔ جبکہ صوبہ خیبر پختونخواہ (پاکستان)کے شبعہ زراعت میں میرے والد صاحب کا جانا مانا نام تھا ڈاکٹر شفیع اللہ خان (بابائے زراعت)جو نہ صرف ڈاریکٹر جرنل زراعت تھے بلکہ ان کا تعلق ریڈیو اور ٹی وی سے بھی تھا۔ ریٹائرمنٹ کے بعد تصوف میں قدم رکھا اور بابا جی کے نام سے پہچانے جانے لگے، تصوف میں نو آموزوں کے لئے تین کتابیں تحریر کیں۔ "آؤ خدا سے ملیں" "آؤ خدا سے بات کریں" اور "واہ میرے خدا"
لہذا خون میں موجود انہی جرثوموں نے میرے اندر بھی سر اٹھایا، لہذا پشتو زبان میں میرا صحت سے متعلق ریڈیو پروگرام "روغ صحت اختر دے" (اچھی صحت روز عید ہے) روزانہ کئی ایک ایف ایم چینلز پر چلتا ہے۔ تحریک نفاذ اردو اور صحت کے حوالے سے دو ایک ٹی وی ٹاک شو بھی کئے۔سیدہ عارفہ زھرا کی طرح مجھے بھی اردو سے عشق ہے۔ میں اکثر کہتی ہوں کہ اردو میرا تیسرا عشق ہے۔ جی بالکل آپ کی طرح اکثر لوگ پہلے دو عشق کی روئیداد جاننا چاہتے ہیں۔ تو سنئیے! پہلا عشق حقیقی ہے اور دوسرا عشق مجازی ہے ، یعنی اپنے سے جڑے ہر رشتے سے اور چوتھے عشق کی میری زندگی میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔
اب تک بہت کچھ لکھ چکی ہوں مگر شائع کچھ نہیں کرایا۔ادب اطفال میں میری پہلی کتاب "امی جی کا آنگن" انشاءاللہ جلد ہی انڈیا سے چھپ کر آنے والی ہے۔میں نے اس کتاب میں قرآن کے چند الفاظ کی تشریح کہانیوں کے ذریعے کرنے کی کوشش کی ہے۔ تاکہ بچوں میں قرآن فہمی کو ترویج ملے۔
اس محفل میں شمولیت تو شاید کافی پہلے اختیار کی تھی۔ مگر چونکہ ابھی تک اس کے استعمال سے نابلد ہوں لہذا بہت کم اس طرف آنا ہوتا ہے۔
کوشش کروں گی کہ آپ جیسے مخلص اور محبتیں بانٹنے والے لوگوں سے جڑی رہوں۔
ڈاکٹر سیما شفیع پاکستان