عاطف ملک
محفلین
تعبیر چاہتا ہے یہ ہر ایک خواب کی
ضد بھی تو دیکھیے دلِ خانہ خراب کی
ہاتھوں میں جام سامنے بوتل شراب کی
ہم پر گنہ نہیں کہ ہے نیت ثواب کی
سارے جہاں کو چھوڑ کے تجھ سے کیا ہے عشق
مت کر قبول، داد تو دے انتخاب کی
لب بستہ اس لیے ہیں کہ یہ جانتے ہیں ہم
تجھ میں نہ ہو گی تاب ہمارے جواب کی
جا تجھ کو زندگی میں کبھی غم نہ چھو سکے
تا عمر تازگی رہے تجھ پر شباب کی
بنتا ہے پیش خیمہ خوشی کا یوں رنج و غم
ظلمت سے جیسے پھوٹے کرن آفتاب کی
جانا ہی ہے اگر تو نہ کہیے گا الوداع
تکلیف دیجیے نہ یوں دُہرے عذاب کی
میں کیا کروں کہ نذر کے لائق نہیں ہے کچھ
اک زندگی تھی، نام ترے انتساب کی
عاطفؔ کا طرز سارے زمانے سے ہے جدا
شہرِ سخن میں دھوم مری آب و تاب کی
عاطفؔ ملک
اگست ۲۰۱۹
ضد بھی تو دیکھیے دلِ خانہ خراب کی
ہاتھوں میں جام سامنے بوتل شراب کی
ہم پر گنہ نہیں کہ ہے نیت ثواب کی
سارے جہاں کو چھوڑ کے تجھ سے کیا ہے عشق
مت کر قبول، داد تو دے انتخاب کی
لب بستہ اس لیے ہیں کہ یہ جانتے ہیں ہم
تجھ میں نہ ہو گی تاب ہمارے جواب کی
جا تجھ کو زندگی میں کبھی غم نہ چھو سکے
تا عمر تازگی رہے تجھ پر شباب کی
بنتا ہے پیش خیمہ خوشی کا یوں رنج و غم
ظلمت سے جیسے پھوٹے کرن آفتاب کی
جانا ہی ہے اگر تو نہ کہیے گا الوداع
تکلیف دیجیے نہ یوں دُہرے عذاب کی
میں کیا کروں کہ نذر کے لائق نہیں ہے کچھ
اک زندگی تھی، نام ترے انتساب کی
عاطفؔ کا طرز سارے زمانے سے ہے جدا
شہرِ سخن میں دھوم مری آب و تاب کی
عاطفؔ ملک
اگست ۲۰۱۹