تعزیرات پاکستان کا سیکشن 89 معطل: سکولوں میں بچوں پر تشدد ختم

محمد سعد

محفلین
اور براہِ مہربانی آپ نے والدین کو جو چھوٹ دی ہے، اس پر قائم رہیے گا، چاہے آپ کو یو ٹرن لینے پر کوئی کتنا ہی اکسائے۔:)
وہ تو اس پر منحصر ہے کہ کس کی طرف سے کُوٹے جانے کا زیادہ خطرہ ہے۔
جان بچانے کے لیے یو ٹرن جائز ہے۔
 

عدنان عمر

محفلین
جدید تحقیق کے مطابق ہلکی پھلکی مار پیٹ بھی بچوں کی نشونما کے ساتھ جنسی زیادتی جتنا ہی نقصان دہ ہے۔
Childhood Psychological Abuse as Harmful as Sexual or Physical Abuse
محولہ بالا تحقیق کا جواب سعد بھائی ہی دیں گے کیونکہ وہ اس تحقیق کو بہتر طور پر پرکھ سکتے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
محولہ بالا تحقیق کا جواب سعد بھائی ہی دیں گے کیونکہ وہ اس تحقیق کو بہتر طور پر پرکھ سکتے ہیں۔
فی الحال مصروف ہوں۔ صرف انہی چیزوں کے متعلق بات کر سکتا ہوں جو پہلے سے پڑھ رکھی ہیں یا جن کے تجزیے میں زیادہ وقت نہ لگے۔ APA والے بہرحال نفسیات کو مجھ سے بہتر ہی جانتے ہوں گے۔
 

عدنان عمر

محفلین
اگر انسانوں کے بچوں کو بھی جانوروں کی طرح ڈنڈے اور چھتر سے ہی ہانکنا ہے تو پھر اسے اشرف المخلوقات کہنے، سمجھنے کا کیا فائدہ؟
ہاں دونوں کی ٹریٹمنٹ میں فرق ہوتا ہے؛ اور اگر کہیں نہیں ہوتا تو رکھا جانا چاہیے۔
ویسے انسان کا بچہ استاد یا باپ سے ڈنڈا کھانے کے بعد بھی اشرف المخلوقات ہی رہتا ہے۔ اشرف المخلوقات کے درجے سے گرانے والے کام کچھ "دوسرے" ہوتے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
ہاں دونوں کی ٹریٹمنٹ میں فرق ہوتا ہے؛ اور اگر کہیں نہیں ہوتا تو رکھا جانا چاہیے۔
ویسے انسان کا بچہ استاد یا باپ سے ڈنڈا کھانے کے بعد بھی اشرف المخلوقات ہی رہتا ہے۔ اشرف المخلوقات کے درجے سے گرانے والے کام کچھ "دوسرے" ہوتے ہیں۔
ڈنڈا کھانے کے بعد تو رہتا ہے۔ کیا ڈنڈا مارنے کے بعد بھی رہتا ہے؟
بائی دا وے، جانوروں کو بھی اگر خوش رکھیں تو آپ کو ان سے پیداوار یا کارکردگی بہتر ملتی ہے۔
 

عدنان عمر

محفلین
ڈنڈا کھانے کے بعد تو رہتا ہے۔ کیا ڈنڈا مارنے کے بعد بھی رہتا ہے؟
بائی دا وے، جانوروں کو بھی اگر خوش رکھیں تو آپ کو ان سے پیداوار یا کارکردگی بہتر ملتی ہے۔
جی ڈنڈا مارنے کے بعد بھی رہتا ہے بشرطیکہ کہ مارنے والے کی نیت اصلاح کی ہو۔
انسان ہوں یا جانور، سختی یا مار پیٹ پسندیدہ عمل نہیں، لیکن بوقتِ ضرورت یا اشد ضرورت، زبانی یا جسمانی سرزنش کی اہمیت سے انکار کرنا میری دانست میں غلط ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اسلام آباد ہائیکورٹ کا بچوں پرتشدد اورسزا کے خلاف تحریری حکم جاری
ویب ڈیسک ہفتہ 15 فروری 2020
1988345-IslamabadHighcourtFile-1581743758-525-640x480.jpg

وفاقی تعلیمی اداروں میں بچوں پرتشدد پرپابندی یقینی بنائیں، عدالت فوٹو: فائل

اسلام آباد: معروف گلوکارو شہزاد رائے کی درخواست پرہائیکورٹ نے بچوں پرتشدد اورسزا کے خلاف تحریری حکم جاری کردیا۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے بچوں پرتشدد اورسزا کے خلاف گلوکارشہزاد رائے کی درخواست پر سماعت کا تحریری حکم جاری کردیا۔

تحریری حکم نامہ کے مطابق اٹارنی جنرل آف پاکستان آئندہ سماعت پرعدالتی معاونت کریں، ڈائریکٹرجنرل ایجوکیشن شکایات وصول کرنے کے حوالے سے میکنزم بنائیں، پرائیویٹ اسکولوں کے لیے قائم ریگولیٹری باڈی عدالتی ہدایات کے مطابق نوٹیفکیشن جاری کرے، سیکرٹری انسانی حقوق یو این کنونشن کے تحت بچوں کو حاصل حقوق کے قانون پرعمل درآمد رپورٹ جمع کرائیں۔

عدالت نے ڈائریکٹرجنرل ایجوکیشن کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ وفاقی تعلیمی اداروں میں بچوں پرتشدد پرپابندی یقینی بنائیں، آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت بچوں کوحاصل حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔

عدالت نے ڈائریکٹرجنرل ایجوکیشن کوہدایت کی کہ اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں جسمانی سزاوں کے حوالے سے شکایات کا ازالہ کریں، انسپکٹرجنرل پولیس اسلام آباد بھی درخواست میں جواب جمع کرائیں۔ داخلہ، قانون و انصاف، تعلیم کے سیکرٹریز آئندہ سماعت تک جواب جمع کرائیں اوررجسٹرار آفس کیس پانچ مارچ کو سماعت کے لیے مقررکرے۔
 
Top