تعلق اُس سے تھا واجبی سا

نوید ناظم

محفلین
مفاعلاتن مفاعلاتن

تعلق اُس سے تھا واجبی سا
وہ پھر بھی لگتا تھا زندگی سا

اب اُس کو میں کس میں جا کے ڈھونڈوں
کوئی بھی ہوتا نہیں کسی سا

مِرا تعارف نہیں ہے مجھ سے
میں خود کو لگتا ہوں اجنبی سا

نہیں ضروری کہ آدمی ہو
نظر جو آتا ہے آدمی سا

نوید کو کر گیا ہے گھائل
وہ دیکھنا اُن کا سرسری سا
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل۔ دو ایک اشعار مزید کہو اس میں۔ مختصر بحر کی پانچ اشعار کی ہی غزل اچھی نہیں لگتی
 

نوید ناظم

محفلین
درست ہے غزل۔ دو ایک اشعار مزید کہو اس میں۔ مختصر بحر کی پانچ اشعار کی ہی غزل اچھی نہیں لگتی
بہت شکریہ سر، مزید دو اشعار شامل کیے ہیں۔۔۔
پتہ ہم کو چلا جاننے پر
نہیں کوئی بار، آگہی سا

میں تیرا غم دفن کر رہا ہوں
یہ پھوٹ نکلے گا اب کلی سا
 

نوید ناظم

محفلین
خوب۔ مگر کلی سے پودا نہیں پھوٹتا، کلی تو بعد میں پھول کی پیش رو کے طور پر بنتی ہے
خوب۔ مگر کلی سے پودا نہیں پھوٹتا، کلی تو بعد میں پھول کی پیش رو کے طور پر بنتی ہے
شکریہ سر،
مطلب تو ایسے ہی لیا کہ بیج کی طرح غم کو دفن کرنے سے جو پودا پھوٹے گا وہ کلی کی طرح نازک اور خوبصورت ہو گا۔۔اصل میں یہ رعایتی شعر ہو گا۔۔ :)
 
Top