تعلق

نوید ناظم

محفلین
تعلق بنانا انسان کی سرشت میں ہے۔ انسان کے پیدا ہوتے ہی تعلق پیدا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ بلکہ پیدا ہونے سے بھی پہلے ماں کا تعلق بچے کے ساتھ بن چکا ہوتا ہے۔ تعلق انسان کے ساتھ ساتھ چلتا ہے اور انسان تعلق کے ساتھ ساتھ ۔ زندگی کو تعلقات کا مجموعہ کہہ دیا جائے تو اتنا غلط بھی نہ ہو گا۔ انسان جب تک زندہ رہتا ہے اس کا تعلق بنتا رہتا ہے۔ بچوں کا تعلق بچوں سے زیادہ ہوتا ہے، جوان، جوانوں میں خوش رہتے ہیں اور بوڑھا آدمی بوڑھوں میں بیٹھا نظر آتا ہے، ہر عمر کا ایک عمر سے اور ہر مزاج کا ایک مزاج کے ساتھ تعلق ہوتا ہے۔ دو الگ مزاج زیادہ دیر ایک سا تھ نہیں چل سکتے۔ اور ہم مزاج جب تعلق میں آ جائیں تو دور رہ کر بھی تعلق میں رہتے ہیں۔ سب سے بُرا تعلق وہ ہوتا ہے جو اس خیال سے بنایا جائے کہ وقت آنے پر کام آئے گا۔ کسی آدمی کے نام کا تعلق استعمال کرنا اصل میں تعلق کے نام پر آدمی کو استعمال کرنے کے مترادف ہے۔ اور وہ انسان جو انسانوں کو اشیاء کی طرح استعمال کرے کبھی تعلق کی افادیت کو نہیں سمجھ سکتا۔ کاروبار کا تعلق اور شے ہے اور تعلق کا کاروبار اور شے۔۔۔۔۔ ضرورت کی دنیا دل کی دنیا سے مختلف ہوتی ہے۔
سمجھ دار آدمی تعلق بنانے میں جلدی نہیں کرتا، اُسے معلوم ہوتا ہے کہ تعلق ایک ذمہ داری کا نام ہے جسے نبھانے کے لیے ساری زندگی درکار ہے۔ کم ظرف جلد تعلق بناتا ہے اور جلد توڑ دیتا ہے۔ تعلق قطع کرنے والا ایک قاتل کی طرح ہے، جو وجود میں آئے ہوئے تعلق کو قتل کر دیتا ہے۔ کہا گیا کہ ایک مسلمان کے لیے یہ بات اچھی نہیں کہ وہ کسی مسلمان سے تین دن سے زیادہ تعلق قطع رکھے۔ تعلق بنانے سے پہلے سوچ لینا بہتر ہے کیونکہ بنا لینے کے بعد اسے نبھانے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ بے وفائی کا راستہ ہے۔ جس کے ساتھ تعلق ہو اس کا گلہ کرنا ایسے ہے جیسے حرام۔
سب سے اچھا تعلق وہ ہے جو اللہ کے لیے ہو، یہ تعلق بذات خود سعادت بھی ہے اور عبادت بھی۔ جو انسان اللہ کی خاطر کسی کے ساتھ تعلق میں ہے سمجھو عبادت میں ہے۔ کہا گیا کہ جب دو لوگ صرف اللہ کے لیے ملتے ہیں تو اُن کی خطائیں معاف کر دی جاتی ہیں۔ کہتے ہیں اللہ کے دوستوں کے ساتھ تعلق بھی اللہ کے ساتھ تعلق کہلاتا ہے، گویا اللہ کے ولی کا ولی ایسے ہے جیسے ولی اللہ۔
تعلقات کا شعبہ وسیع اور حساس شعبہ ہے اس لیے ضروری ہے کہ اپنے تعلقات کا تجزیہ کیا جائے، انھیں استعمال کرنے سے گریز کیا جائے اور انھیں نبھانے کا اعادہ کیا جائے۔
 

سحرش سحر

محفلین
"الگ مزاج زیادہ دیر ایک سا تھ نہیں چل سکتے۔ اور ہم مزاج جب تعلق میں آ جائیں تو دور رہ کر بھی تعلق میں رہتےہیں۔ "
پیاری بات!
 

نور وجدان

لائبریرین
تعلق کا تعارف اوپر سطروں میں ... کیا آج کل زندگی میں آپ کے کچھ تجربات ہوئے جو ہمیں آگہی دیں کہ نفع اپنے نقصان کی قیمت پر دیا جا سکتا ہے؟ جب اندر کشمکش ہو تو سب کیسے ہو؟
 

La Alma

لائبریرین
تعلق کا تعارف اوپر سطروں میں ... کیا آج کل زندگی میں آپ کے کچھ تجربات ہوئے جو ہمیں آگہی دیں کہ نفع اپنے نقصان کی قیمت پر دیا جا سکتا ہے؟ جب اندر کشمکش ہو تو سب کیسے ہو؟
السلام علیکم! نور سعدیہ کیسی ہیں آپ ؟ ایک عرصے بعد آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔
 

نور وجدان

لائبریرین
اور وضاحت کیجیے۔۔۔
کہنے کا مقصد یہ تھا کہ ہم تعلقات عام زندگی میں نبھاتے ہیں یہ سب ہمارے مفاد کے گرد گھومتے ہیں ..کیا ہم نے مفاد کو پرے کرکے، نقصان کی بنیاد پر تعلقات نبھائے ہیں اگر ہیں تو ہم جیسوں کے لیے مثال ہوگی جس کو سن کے اپنی نیت مستحکم ہوجائے ...
 

نور وجدان

لائبریرین
السلام علیکم! نور سعدیہ کیسی ہیں آپ ؟ ایک عرصے بعد آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔
آپ کا ایسا مراسلہ دیکھ کے مجھے بھی شدید خوشی ہوئی ہے ... واعلیکم السلام .... اللہ کا شکر ہے میں ٹھیک
.ویسے میں نے اک دو پوسٹس اس سے قبل بھی کیں ہیں ... کچھ مصروفیات ایسی تھیں کہ بس محفل آنا ممکن ہی نہ رہ. .. ویسے آپ بھی تو عرصہ تک نہیں تھیں کوئی سرگرمی نہیں تھی آپ کی جانب سے ..
 

یاز

محفلین
تعلق کا تعارف اوپر سطروں میں ... کیا آج کل زندگی میں آپ کے کچھ تجربات ہوئے جو ہمیں آگہی دیں کہ نفع اپنے نقصان کی قیمت پر دیا جا سکتا ہے؟ جب اندر کشمکش ہو تو سب کیسے ہو؟
اپنے نقصان کی قیمت پر کسی کا نفع ہی تو قربانی ہے۔ اور جو تعلق قربانی کی بنیاد پہ بنا ہو، وہ بہترین تعلقات میں سے ہے۔
 

bilal260

محفلین
کم ظرف جلد تعلق بناتا ہے اور جلد توڑ دیتا ہے
آج پتہ چلا کہ میں نہ جانے کب سے کم ظرف تھا ۔
نہ جانے مخلص دوست جو جینے کا ڈھنگ سیکھاتے ہو کم ہی ملتے ہیں تا کہ جلد ہی بندہ سیانا ہو جائے۔
میری ایک خامی بتانے کا شکریہ انشاء اللہ اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کروں گا۔ شکریہ۔
 

فاخر رضا

محفلین
قانونی تعلق جیسے میاں بیوی
خونی تعلق جیسے بھائی بہن والدین وغیرہ
کاروباری تعلق جیسے پارٹنرز
مذہبی تعلق جیسے شیعہ سنی وغیرہ
سیاسی تعلق جیسے لیڈر اور کارکن

ان سب میں جو چیز مشترک ہے وہ ہے انسانی تعلق. ہم کسی سے صرف اس لئے تعلق رکھیں کہ وہ انسان ہے
قربانی کا جذبہ انسان میں انسان کے لئے
کسی دکھی انسان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لانا
کسی بلڈ بینک میں خون دینا

فرشتوں سے بہتر ہے انسان ہونا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ
 

نوید ناظم

محفلین
آج پتہ چلا کہ میں نہ جانے کب سے کم ظرف تھا ۔
نہ جانے مخلص دوست جو جینے کا ڈھنگ سیکھاتے ہو کم ہی ملتے ہیں تا کہ جلد ہی بندہ سیانا ہو جائے۔
میری ایک خامی بتانے کا شکریہ انشاء اللہ اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کروں گا۔ شکریہ۔
اپنی خامی کو خامی کے طور پر ماننا خوش نصیبی تو ہے ہی، اعلیٰ ظرفی بھی ہے، جس نے کہا میں نہیں جانتا وہ جان جائے گا ان شاءاللہ۔۔۔ اور جس نے کہا میں جانتا ہوں اس کے لیے بات مشکل ہو جاتی ہے، اللہ پاک آپ کو نوازے۔
 

نوید ناظم

محفلین
قانونی تعلق جیسے میاں بیوی
خونی تعلق جیسے بھائی بہن والدین وغیرہ
کاروباری تعلق جیسے پارٹنرز
مذہبی تعلق جیسے شیعہ سنی وغیرہ
سیاسی تعلق جیسے لیڈر اور کارکن

ان سب میں جو چیز مشترک ہے وہ ہے انسانی تعلق. ہم کسی سے صرف اس لئے تعلق رکھیں کہ وہ انسان ہے
قربانی کا جذبہ انسان میں انسان کے لئے
کسی دکھی انسان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ لانا
کسی بلڈ بینک میں خون دینا

فرشتوں سے بہتر ہے انسان ہونا
مگر اس میں لگتی ہے محنت زیادہ
انسان کو ڈیل کرنا مزاج کو ڈیل کرنا بھی ہے، مزاج کی اتنی ورائٹی۔۔۔ پھر بندے کا اپنا مزاج بھی ہے۔۔۔ اللہ فضل کر دے اور انسان مرتبے، علم اور طاقت کے غرور سے نکل آئے تو وہ انسانوں کو ڈیل کر جاتا ہے، ورنہ تو "آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا" اللہ پاک اپنا فضل فرمائے۔
 

نوید ناظم

محفلین
کہنے کا مقصد یہ تھا کہ ہم تعلقات عام زندگی میں نبھاتے ہیں یہ سب ہمارے مفاد کے گرد گھومتے ہیں ..کیا ہم نے مفاد کو پرے کرکے، نقصان کی بنیاد پر تعلقات نبھائے ہیں اگر ہیں تو ہم جیسوں کے لیے مثال ہوگی جس کو سن کے اپنی نیت مستحکم ہوجائے ...
دانائی کا تقاضا یہ ہے کہ اپنے تعلق کو اناونس کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیا جائے کہ اس کا رزلٹ کیا ہو گا، حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم نے فرمایا کہ " میں نے نہ کسی کو دھوکا دیا اور نہ کسی سے دھوکا کھایا " مطلب ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی آپ کو ڈاج کر جائے اور آپ اُس سے انجان ہوں، باقی درویش اکاموڈیٹ کر دیتے ہیں دھوکا دینے والے کو۔۔۔۔ سبزی بیچنے والا انھیں مہنگی سبزی بیچ کر سمجھتا ہے کہ شاید اس نے ٹھگ لیا، حالانکہ انھیں سبزی منڈی کا بھاؤ بھی معلوم ہوتا ہے۔۔ ایک ولی اللہ فرماتے ہیں کہ "اگر دوست دھوکا دے جائے تو دوست کا نہیں، اپنی عقل کا گلہ کرو کہ دھوکا دینے والے کو دوست سمجھتے رہے"۔ مقصد یہ کہ اگر تعلق میں نقصان اٹھایا جا رہا ہے تو یہ نقصان دینے والے کا نہیں بلکہ اپنی عقل کا قصور ہے۔ یہ تو ان تعلقات کے بارے میں بات ہے جن کے بنانے کا اختیار ہمارے پاس ہے، دوست اور کولیگز اور کمفرٹ لیول کے لوگ وغیرہ۔ دوسرا تعلق وہ ہے جو اللہ نے بنایا ہے اس کے لیے آپشن ہی ایک ہے اور وہ ہے نبھانا، نفع نقصان سے آزاد ہو کر، چچا، ماموں، خالہ یا وہ رشتے جن کو بدلا نہیں جا سکتا وہاں پر تعلق نبھانا ہے چاہے نقصان ہو رہا ہو۔۔۔۔ ہم نے یہ سیکھا ہے۔ تیسری بات یہ کہ جس طرح کسی سے فائدہ اٹھانا اچھی بات نہیں اُسی طرح کسی سے نقصان اٹھانا بھی دانشمندی نہیں۔ وہ کام جس سے سفر رکتا ہو، مسافر کے لیے اچھا نہیں بھلے اٹسیلف وہ اچھا کام ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے جب تک انسان اپنے آپ کو محفوظ کرنے کے فیز میں ہو اس کے لیے احتیاط بہتر ہے، جب وہ خود کو محفوظ کر لیتا ہے تو پھر قربانی کا شعبہ آتا ہے، پھر اسے بتایا جاتا ہے کہ اپنا نقصان کر کے دوسروں کا فائدہ کیسے کرنا ہے، ورنہ اندیشہ رہتا ہے کہ دونوں کا نقصان نا ہو جائے۔
اللہ پاک آپ کو ہمیشہ نقصان سے محفوظ رکھے۔
 

bilal260

محفلین
اپنی خامی کو خامی کے طور پر ماننا خوش نصیبی تو ہے ہی، اعلیٰ ظرفی بھی ہے، جس نے کہا میں نہیں جانتا وہ جان جائے گا ان شاءاللہ۔۔۔ اور جس نے کہا میں جانتا ہوں اس کے لیے بات مشکل ہو جاتی ہے، اللہ پاک آپ کو نوازے۔
میں اسی دن سے اپنی اس خامی پر 100 فی صد کنٹرول کر چکا ہوں کیوں کہ میں چند سیکنڈز میں ہی دوست بنا لیتا ہوں۔
دوسری کی بات کان لگا کر سنے اور دوسرے کو زیادہ سے زیادہ بولنے کا موقع دے تو وہ آپ سے باتیں کر کے دل کا بوجھ بھی ہلکا کر لے گا اور بہت اچھا دوست بھی ثابت ہو گا۔
باتیں تو بہت سی ہے آج کے لئے بس یہی ٹپ۔
 

نور وجدان

لائبریرین
دانائی کا تقاضا یہ ہے کہ اپنے تعلق کو اناونس کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیا جائے کہ اس کا رزلٹ کیا ہو گا، حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم نے فرمایا کہ " میں نے نہ کسی کو دھوکا دیا اور نہ کسی سے دھوکا کھایا " مطلب ایسا کبھی نہیں ہوا کہ کوئی آپ کو ڈاج کر جائے اور آپ اُس سے انجان ہوں، باقی درویش اکاموڈیٹ کر دیتے ہیں دھوکا دینے والے کو۔۔۔۔ سبزی بیچنے والا انھیں مہنگی سبزی بیچ کر سمجھتا ہے کہ شاید اس نے ٹھگ لیا، حالانکہ انھیں سبزی منڈی کا بھاؤ بھی معلوم ہوتا ہے۔۔ ایک ولی اللہ فرماتے ہیں کہ "اگر دوست دھوکا دے جائے تو دوست کا نہیں، اپنی عقل کا گلہ کرو کہ دھوکا دینے والے کو دوست سمجھتے رہے"۔ مقصد یہ کہ اگر تعلق میں نقصان اٹھایا جا رہا ہے تو یہ نقصان دینے والے کا نہیں بلکہ اپنی عقل کا قصور ہے۔ یہ تو ان تعلقات کے بارے میں بات ہے جن کے بنانے کا اختیار ہمارے پاس ہے، دوست اور کولیگز اور کمفرٹ لیول کے لوگ وغیرہ۔ دوسرا تعلق وہ ہے جو اللہ نے بنایا ہے اس کے لیے آپشن ہی ایک ہے اور وہ ہے نبھانا، نفع نقصان سے آزاد ہو کر، چچا، ماموں، خالہ یا وہ رشتے جن کو بدلا نہیں جا سکتا وہاں پر تعلق نبھانا ہے چاہے نقصان ہو رہا ہو۔۔۔۔ ہم نے یہ سیکھا ہے۔ تیسری بات یہ کہ جس طرح کسی سے فائدہ اٹھانا اچھی بات نہیں اُسی طرح کسی سے نقصان اٹھانا بھی دانشمندی نہیں۔ وہ کام جس سے سفر رکتا ہو، مسافر کے لیے اچھا نہیں بھلے اٹسیلف وہ اچھا کام ہی کیوں نہ ہو۔ اس لیے جب تک انسان اپنے آپ کو محفوظ کرنے کے فیز میں ہو اس کے لیے احتیاط بہتر ہے، جب وہ خود کو محفوظ کر لیتا ہے تو پھر قربانی کا شعبہ آتا ہے، پھر اسے بتایا جاتا ہے کہ اپنا نقصان کر کے دوسروں کا فائدہ کیسے کرنا ہے، ورنہ اندیشہ رہتا ہے کہ دونوں کا نقصان نا ہو جائے۔
اللہ پاک آپ کو ہمیشہ نقصان سے محفوظ رکھے۔
آپ کے اس میسج میں محفوظ کرنے سے کیا مراد ہے ... نیلی.عبارت ملاحظہ کیجیے
 
Top