قرۃالعین اعوان
لائبریرین
میری آنکھیں اشک بارش کی طرح برساتی رہیں
کاش گناہوں کی ندامت سے گھلنے کا فن سیکھ جاؤں
کچھ ایسے تڑپ کر منزل ملنے کی دعا مانگوں
دعا کے ختم ہوتے ہی منزلِ مقصود پاجاؤں
آپ کا ہی تصور بن جائے مضطرب دل کا سکوں
آپ کو بھلا دینے سے سکھ چین بھلا کہاں پاؤں
نہ رہے کوئی چاہت آپ کی چاہت کے سوا
آپ یاد نہ رہیں تو اپنی ہی خبر نہ میں پاؤں
الہی گنہگار ہوں پر آپ کی رحمت کا سہارا ہے
کاش کرلوں کوئی ایسا کام جس سے آپ کو مناپاؤں
کاش گناہوں کی ندامت سے گھلنے کا فن سیکھ جاؤں
کچھ ایسے تڑپ کر منزل ملنے کی دعا مانگوں
دعا کے ختم ہوتے ہی منزلِ مقصود پاجاؤں
آپ کا ہی تصور بن جائے مضطرب دل کا سکوں
آپ کو بھلا دینے سے سکھ چین بھلا کہاں پاؤں
نہ رہے کوئی چاہت آپ کی چاہت کے سوا
آپ یاد نہ رہیں تو اپنی ہی خبر نہ میں پاؤں
الہی گنہگار ہوں پر آپ کی رحمت کا سہارا ہے
کاش کرلوں کوئی ایسا کام جس سے آپ کو مناپاؤں