تفتان: شیعہ زائرین کی ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی

تفتان: شیعہ زائرین کی ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی

محمد کاظم

بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کوئٹہ

آخری وقت اشاعت: پير 9 جون 2014 , 04:57 GMT 09:57 PST

پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں ایرانی سرحد کے قریب علاقے تفتان میں اتوار کی شب شیعہ زائرین پر خودکش حملے اور دھماکوں کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 24 ہوگئی ہے۔

صوبائی حکومت کے ترجمان جان بلیدی نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ صوبائی حکومت نے زخمیوں اور لاشوں کو کوئٹہ لانے کے لیے تین ہیلی کاپٹر تفتان روانہ کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تازہ اطلاعات کے مطابق دونوں ہیلی کاپٹر ابھی تک تفتان ہی میں ہیں۔

انھوں نے کہا کہ شدت پسندوں کے حملے میں 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

جان بلیدی نے کہا کہ ہلاک ہونے والے شیعہ زایرین میں سے چار کا تعلق کوئٹہ سے ہے جبکہ 20 کا تعلق خیبر پختونخوا کے شہر کوہاٹ سے ہے۔

اس سے قبل بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے سیکریٹری داخلہ اکبر حسین درانی کے ہمراہ اتوار کی شب کوئٹہ میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس حملے کی تصدیق کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں اتوار کے روز 300 پاکستانی شیعہ زائرین آئے تھے اور وہ وہاں دو ہوٹلوں میں قیام پذیر تھے۔

انھوں نے بتایا کہ رات ساڑھے 9 بجے کے قریب دو خودکش حملہ آور ایک ہوٹل میں داخل ہوئے جہاں ان کا سامنا سیکورٹی پر تعینات اہلکار سے ہوا۔ اہلکار کی فائرنگ سے ایک حملہ آور ہلاک ہوگیا جبکہ دوسرے نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا لیا۔

انھوں نے بتایا کہ پہلے حملے میں ایک شخص ہلاک ہوا تاہم اس حملے کے بعد تین دیگر خود کش حملہ آور دوسرے ہوٹل میں داخل ہوئے۔

انھوں نے بتایا کہ دوسرے ہوٹل میں فائرنگ اور خود کش حملہ آوروں کو اپنے آپ کو اڑانے کے باعث 22 شیعہ زائرین ہلاک ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کے فوراً بعد فرنٹیئر کور اور لیویز فورس کے اہلکار وہاں پہنچے جہاں حملہ آوروں اور ان کے درمیان فائرنگ کا بھی تبادلہ ہوا۔

بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں شیعہ زائرین پر حملے کے بعد ملک بھر میں شیعہ برادری نے احتجاج کیا

ان کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بروقت کارروائی سے وہاں حملہ آوروں کو مزید لوگوں کو ہلاک کرنے کا موقع نہیں ملا۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ اس حملے میں 7 افراد زخمی بھی ہوئے جن کو ان کی درخواست پر علاج کے لیے ایران منتقل کر دیا گیا ہے۔

بلوچستان کے ایران سے متصل سرحدی شہر تفتان میں شیعہ زائرین پر یہ پہلا حملہ تھا جبکہ رواں سال کے دوران بلوچستان میں شیعہ زائرین پر دوسرا بڑا حملہ تھا۔

21 جنوری 2014 کو ضلع مستونگ میں شیعہ زائرین کی بس کے قریب دھماکے میں کم از کم 23 افراد ہلاک اور 30 زخمی ہوگئے تھے۔

مستونگ کے ڈی پی او محمد عابد نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ اس قافلے کی سکیورٹی پر چار گاڑیاں مامور تھیں، لیکن خودکش بمبار نے اپنی گاڑی بس سے ٹکرا دی۔

اس سے قبل اسسٹنٹ کمشنر مستونگ شفقت انور شاہوانی کے مطابق شیعہ زائرین کی دو بسیں ایران سے واپس آ رہی تھیں کہ درنگڑ کے علاقے میں ان کے راستے پر دھماکہ ہوا اور ایک بس اس کی زد میں آ گئی۔

جنوری کے مہینے میں بلوچستان میں ایران سے آنے والے زائرین کی بس پر حملے کا دوسرا واقعہ تھا۔ اس سے قبل یکم جنوری کو کوئٹہ شہر کے مغربی بائی پاس پر اختر آباد کے علاقے میں ایسی ہی ایک بس پر خودکش حملہ ہوا تھا جس میں حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک اور پولیس اہلکاروں سمیت متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

http://www.bbc.co.uk/urdu/pakistan/2014/06/140608_shia_bus_attack_taftan_sa.shtm
 
اسلام میں دہشت گردی اور خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں اور طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسری کالعدم جماعتیں اور القاعدہ دہشت گرد تنظیمیں ہولناک جرائم کے ذریعہ اسلام کے چہرے کو مسخ کررہی ہیں۔
طالبان ،لشکر جھنگوی اور القائدہ ملکر پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنے کی سرٹوڑ کوشیشیں کر رہے ہیں۔ سنی اور شیعہ ایک ہی لڑی کے موتی ہیں ،ان کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔
قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے۔
پاکستانی طالبان اور فرقہ وارانہ قتل و غارت میں ملوث مسلح گروہ لشکر جھنگویخونریزی، قتل و غارت، عسکریت پسندی اور شدت پسندی چھوڑ کر اور ہتھیار پھینک کر امن و سلامتی کی راہ اختیار کریں اور بے گناہ انسانوں کا خون بہانا بند کر دیں کیونکہ ان کا دہشت گردانہ طرزعمل اسلام کے بدنامی، پاکستان کی کمزوری اور ہزاروں گھرانوں کی بربادی کا باعث بن رہا ہے۔ پاکستانی طالبان جان لیں کہ وہ اللہ کی بے گناہ مخلوق کا قتل عام کر کے اللہ کے عذاب کو دعوت دے رہے ہیں اور اللہ اور اس کے پیارے رسول(ص) کی ناراضگی کا سبب بن رہے ہیں. پاکستانی طالبان کو سمجھنا چاہیے کہ وہ خودکش حملے اور بم دہماکےکر کے غیرشرعی اور حرام فعل کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ مزاروں، مسجدوں، امام بارگاہوں ،جنازوں اور مارکیٹوں پر حملے اسلامی جہاد کے منافی ہیں اور مسلم حکومت کے خلاف مسلح بغاوت کسی بھی طرح جائز نہیں ہے۔ انتہا پسند پاکستان کا امن تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔اور نہ ہی عرورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔شدت پسندوں کا یہ غلط واہمہ ہے کہ وہ قتل و غارت گری اور افراتفری کے ذریعے اپنے سیاسی ایجنڈے کو پاکستانی عوام پر مسلط کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طالبان نےجناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ پرحملے کی ذمہ داری قبول کر لی
https://awazepakistan.wordpress.com
 

arifkarim

معطل

نایاب

لائبریرین
اے اللہ تو ہی انصاف کر ۔۔۔۔۔۔۔۔
ظلم اب اپنی انتہا پر پہنچ چکا ۔۔۔۔۔۔۔۔ ہمیں معاف فرما اور اپنا عدل سامنے لا ۔۔۔۔۔آمین
 

قیصرانی

لائبریرین
ایسے مواقع پر ذہن میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا نعوذ باللہ اللہ بے گناہ انسانوں کی جان سے اتنا لاپروا ہو گیا ہے کہ اسی کے نام لینے والے اسی کے نام لینے والوں کے ہاتھوں مر رہے ہیں؟ :(
 

نایاب

لائبریرین
ایسے مواقع پر ذہن میں سوال اٹھتا ہے کہ کیا نعوذ باللہ اللہ بے گناہ انسانوں کی جان سے اتنا لاپروا ہو گیا ہے کہ اسی کے نام لینے والے اسی کے نام لینے والوں کے ہاتھوں مر رہے ہیں؟ :(
محترم بھائی اس پر گفتگو تو ہو سکتی ہے مگر
بچے چھوٹے ہیں اور دار سے ڈر لگتا ہے ۔۔۔۔۔
کہیں کوئی جنت کما لے بنا بات کو سمجھے جانے ۔
سو اسی " ھو الصمد " سے فریاد کرتے ہیں ۔ کہ انصاف کر
 

قیصرانی

لائبریرین
محترم بھائی اس پر گفتگو تو ہو سکتی ہے مگر
بچے چھوٹے ہیں اور دار سے ڈر لگتا ہے ۔۔۔ ۔۔
کہیں کوئی جنت کما لے بنا بات کو سمجھے جانے ۔
سو اسی " ھو الصمد " سے فریاد کرتے ہیں ۔ کہ انصاف کر
بے شک انصاف شاید ہم سہہ بھی نہ سکیں لیکن اسی کی شان کریمی اور رحیمی ہے، اسی پر ہی کچھ ہو جائے :(
 

نایاب

لائبریرین
بے شک انصاف شاید ہم سہہ بھی نہ سکیں لیکن اسی کی شان کریمی اور رحیمی ہے، اسی پر ہی کچھ ہو جائے :(
سچ کہا آپ نے محترم بھائی
اس کا انصاف ہم سہہ نہ پائیں گے ۔۔۔
وہ کتاب جو ذرا جھوٹ نہیں اور ہدایت ہے پرہیزگاروں کے لیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ بتلاتی ہے کہ جو " ھوالصمد " ہے وہ " الرحمان الرحیم القہار الجبار القادر " ہونے کے ساتھ ساتھ " خیرالماکرین " بھی ہے ۔۔ اور اس کی جانب سے کیا جانے والا مکر بڑے بڑے مکاروں کے مکر کو ان ہی پر الٹ دیتا ہے ۔ اور وہ کسی قوم کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود سے اپنی حالت کو بدلنے کا ارادہ نہ کر لے ۔ وہ " شدید العقاب " اپنی رسی کو ڈھیلا رکھتے عذاب اور آزمائیشوں کو کسی بھی بگڑ چکی قوم پر نازل کرتے اسے آخری حد تک یہ موقع دیتا ہے کہ وہ اپنی اصلاح کر لے ۔۔
یہی اس کی شان کریمی و رحیمی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ ہمیں اپنی پکڑ سے محفوظ رکھے ہمارے اعمال و حالات کو دیکھ کر کون یہ نہیں کہے گا کہ ہم وہ " بگڑی قوم " ہیں جو تفرقہ و فساد میں الجھی دور جاہلیت کو بھی مات کر رہی ہے ۔۔۔۔
 

میر انیس

لائبریرین
بھائی آئے دن اس طرح کے واقعات ہورہے ہیں یہ تو کافی دن بعد کافی شہادتیں ایک ساتھ ہوئی ہیں لیکن تقریباََ روز ہی اہل تشیع کو مسلک کی بنیاد پر قتل کیا جارہا ہے ۔میں تو اس پر بات کر کر کے بھی تھک چکا ہوں کتنے ہی دھاگے اس پر صرف ہوچکے ہیں ابھی اس دھاگے میں بھی چند لوگ آجائیں گے جو یہ کہٰن گے کہ یہ لوگ صرف اپنی مظلومیت کا ڈھنڈورا پیٹتے ہیں۔ میں مانتا ہوں چاہے شیعہ ہو یا سنی اہل حدیث ہو یا دیو بندی سب کا کھل کر قتل ہورہا ہے لیکن شناخت کر کر کے قتل صرف اہل تشیع کا کیا جاتا ہے اور اس میں ایک ہی گروہ ملوث ہے جب تک ان سے ناطہ نہیں توڑا جاتا اور منظم کام نہیں کیا جاتا صرف باتیں بنانے سے کچھ نہیں ہوگا۔ ہم سب ایک ہوجائیں چاہے کسی بھی مسلک کے مسلمان ہوں اس ایک گروہ سے ہر قسم کا تعلق توڑ لیں انکی مورال سپورٹ چاہے کسی بھی قسم کی ہو ختم کردیں انکو تنہا کردیں چاہے آپ انکے ہی مسلک سے کیوں نہ تعلق رکھتے ہوں (درندوں کا کوئی مزہب کوئی فرقہ نہیں ہوتا) انکو اپنی مساجد میں تقاریر کرنے کی اجازت دیں نہ ہی انکو کسی قسم کا چندہ دیں۔ آپ دیکھیں گے اس اتحاد کا اگر مظاہرہ ہوگا تو یہ دہشت گردی فوراََ ختم ہوجائے گی
 

نایاب

لائبریرین
ابھی قربان گہہ میں رقص وحشت دیر تک ہو گا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سجی ہیں قتل گاہیں
اپنے اپنے مسلک و اپنے عقا ئد کی
سب اونچی اونچی لے میں
وحشت و د یوا نگی کا کو ئی منتر پڑھ رہے ہیں
سنکھ ، ان مکروہ آ وازوں کے
اپنی گو نج سے دیوار و در دہلا ئے دیتے ہیں
عقا ئد کی بہتر قتل گا ہوں میں
جنو ں کی تال پر بے حال فر قے
اور بیچا رے مرے امروز و آ ئیدہ
عصا تھا مے کھڑے ہیں
خر قہ پو ش و پا بہ گلِ معتو ب و شرمندہ
بڑی تیاریاں ہیں
بھینٹ کی انکے بڑی تیا ریاں ہیں
دیکھتے رہئے
کہ یہ سارا تما شہ دیر تک ہو گا
ابھی قر بان گہہ میں رقص وحشت دیر تک ہوگا
بشکریہ
نسیم سید
 
Top