تقدیر'قسمت اور ہم

کچھ چیزیں کبھی نہیں بدلتیں........جیسے "تقدیر" کچھ چیزیں اکثر اوقات ہمارے ہاتھ میں ہوتی ہیں.....جیسے "قسمت"
دیکھا جائے تو اکثر لوگ قسمت کا رونا روتے نظر آتے ہیں.
کوئی نقصان ہوا تو قسمت کا لکھا' محبوب نے
دغا دیا تو قصوروارقسمت.
بلبل کو باغباں سے نہ صیاد سے گلہ
قسمت میں قید لکھی تھی فصل بہار میں

یہاں اک چیز واضح کرتا چلوں.....
اللہ تعالی نے انسان کے دنیا میں آنے سے پہلےاس کی تقدیر میں تین چیزیں لکھ دیں 1.رزق'2.عمر'3.ساتھی.(تقدیر میں قسمت میں نہیں)
اور تقدیر کا لکھا بہت کم بدلتا ہے. اگر بدلتا ہے تو صرف "دعا" سے. لیکن اس دعا میں اتنی طاقت اوراتنا خلوص ہونا چاہیئے کہ تقدیر کو بدل دے. لیکن ایسا کبھی کبھار ہوتاہے.
ہمارا کام ہے اللہ سے مانگنا اوراس پر ہر حال میں بھروسہ رکھنا.
قسمت کا رونا رونا ہمارا عظیم ترین مشغلہ بن چکا ہے.اچھا کام ہوا تو " ہماری محنت تھی.ہم نے محنت کی ہی بہت تھی کیوں نہ ہوتا."
اور کچھ غلط ہو گیا تو قسمت کا رونا شروع. قسمت میں یہی لکھا تھا. ہماری قسمت ہی نہیں اچھی.وغیرہ وغیرہ........
حقیقت یہ ہے کہ اللہ پاک ہر کام میں انسان کے سامنے کم ازکم دو رستے رکھ دیتا ہے.
اب انسان کی مرضی ہوتی کہ وہ اپنی عقل اور دانائی سے کونسا رستہ اختیار کرتا ہے.جس رستے کا انتخاب کرے گا اسی رستے کے مطابق اس کا نتیجہ ہو گا.یہاں پر ہم قسمت کو دوش نہیں دے سکتے.
یہ ہماری نیت' اعمال اور ہمارے کیئے گئے کام کا نتیجہ ہے جو ہم بھگت رہے ہیں یہ کسی بھی صورت میں ہو سکتا ہے.
بعض اوقات ہمارے الفاظ ہوتے قسمت میں ہوا تو مل جائے گا وغیرہ....
لیکن یہاں محنت ' لگن اور احتیاط ضروری ہے.
مثلا.... چلتی ٹرین کے سامنے کھڑے ہو کر ہم کہہ سکتے ہیں کہ قسمت میں ہوا تو ہم بچ جائیں گے؟؟؟
اس لئے کہنا بے جا نہ ہو گا کہ جو کچھ ہوتا ' ہم سہتے ہیں اپنی نیت اور اپنے اعمال کا نتیجہ ہوتاہے.
کیونکہ جو ذات 70 ماوں سے زیادہ اپنے بندے کو چاہتی وہ اپنے بندے کی بری قسمت کیسے بنا سکتی.
 
Top