تقریر برائے آزادی از دُم -----نظم

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم !

ایک پرانی نظم پیش خدمت ہے - آپ کی بلا تکلف آراء کا منتظر رہوں گا-یہ دراصل ایک گیدڑ کی تقریر ہے جسے علمیانے کے لئے گیدڑ نے فارسی بھی جھاڑی ہے -اب چونکہ میں فارسی سے نابلد ہوں سو میرا گیدڑ بھی ہے -لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ بھول چوک سےبھی آگاہ کریں اور اس نظم کے لئے کوئی مناسب عنوان تجویز کریں -فی الحال میں نے جو عنوان تجویز کیا ہے اس سے میں مطمئن نہیں ہوں -



تقریر برائے آزادی از دُم


ایک گیدڑکی کٹی دم جو کہیں
کی بیاباں کو بلا کر تقریر

ہائے کمبخت بری چیز ہے پونچھ
پشت سے گویا لٹکتی زنجیر

کہیں پھنستی ہے اٹکتی ہے کہیں
ما شدم با سببِ دُم نخچیر

ہم نے جڑ ہی سے اکھڑوایا اسے
سوچ کرخوب یہ کی ہے تدبیر

شغل ایں شغلِ شغالِ حُر نیست
گریہ وزاری بہ نامِ تقدیر

ہیں ابآزاد وگرنہ پہلے
زلف کے میر تھے' ہم دُم کے اسیر

پردہ ہو آنکھ کا دُم کچھ بھی نہیں
جس نے دیکھا 'پس اسی کی تقصیر

تم بھی کٹواؤ دُم ' آزاد پھرو
لاد کر داد پھرو ' شاد پھرو




حاشیہ :

فارسی مصرع کا ترجمہ :ہم ہوئے دم کی وجہ سے شکار -
فارسی شعرکا ترجمہ: یہ کام آزاد گیدڑ کا کام نہیں کہ تقدیر کے نام پہ روتا رہے -
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
السلام علیکم !

ایک پرانی نظم پیش خدمت ہے - آپ کی بلا تکلف آراء کا منتظر رہوں گا-یہ دراصل ایک گیدڑ کی تقریر ہے جسے علمیانے کے لئے گیدڑ نے فارسی بھی جھاڑی ہے -اب چونکہ میں فارسی سے نابلد ہوں سو میرا گیدڑ بھی ہے -لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ بھول چوک سےبھی آگاہ کریں اور اس نظم کے لئے کوئی مناسب عنوان تجویز کریں -فی الحال میں نے جو عنوان تجویز کیا ہے اس سے میں مطمئن نہیں ہوں -



تقریر برائے آزادی از دُم


ایک گیدڑکی کٹی دم جو کہیں
کی بیاباں کو بلا کر تقریر

ہائے کمبخت بری چیز ہے پونچھ
پشت سے گویا لٹکتی زنجیر

کہیں پھنستی ہے اٹکتی ہے کہیں
ما شدم با سببِ دُم نخچیر

ہم نے جڑ ہی سے اکھڑوایا اسے
سوچ کرخوب یہ کی ہے تدبیر

شغل ایں شغلِ شغالِ حُر نیست
گریہ وزاری بہ نامِ تقدیر

ہیں ابآزاد وگرنہ پہلے
زلف کے میر تھے' ہم دُم کے اسیر

پردہ ہو آنکھ کا دُم کچھ بھی نہیں
جس نے دیکھا 'پس اسی کی تقصیر

تم بھی کٹواؤ دُم ' آزاد پھرو
لاد کر داد پھرو ' شاد پھرو




حاشیہ :
فارسی مصرع کا ترجمہ :ہم ہوئے دم کی وجہ سے شکار -
فارسی شعرکا ترجمہ: یہ کام آزاد گیدڑ کا کام نہیں کہ تقدیر کے نام پہ روتا رہے -
شاہ صاحب ۔ نظم اچھی ہے مگر کئی جگہ اوزان درست نہیں مجوزہ حدود سے باہر ہو رہے ہیں ۔
ما شدم کے بجائے من شدم کر دیں ۔کیوں کہ ما کے ساتھ شدیم آئے گا جو ٹھیک نہیں۔
شغل والے شعر کےدوسرے مصرع کی ترتیب کچھ درست کرنے کی ضرورت ہے۔یعنی گریہ و زاری والا مصرع ۔
سوچ کرخوب یہ کی ہے تدبیر
یہ مصرع اگرچہ ٹھیک ہے مگر۔بہتر ترتیب ہو سکتی ہے۔مثلاً ۔ سوچ کرخوب کی ہے یہ تدبیر
دم کے اسیر والا مصرع بھی متوازن نہیں ۔
اخیر کے دونوں شعر بھی کچھ بہتری چاہتے ہیں ۔ لیکن مجموعی نظم اچھی لگی۔
اس نقطہ ء نظر سے ایک بار پھر دیکھیں امید ہے بہت بہتر ہو جائے گی۔
 

یاسر شاہ

محفلین
شاہ صاحب ۔ نظم اچھی ہے مگر کئی جگہ اوزان درست نہیں مجوزہ حدود سے باہر ہو رہے ہیں ۔
ما شدم کے بجائے من شدم کر دیں ۔کیوں کہ ما کے ساتھ شدیم آئے گا جو ٹھیک نہیں۔
شغل والے شعر کےدوسرے مصرع کی ترتیب کچھ درست کرنے کی ضرورت ہے۔یعنی گریہ و زاری والا مصرع ۔
سوچ کرخوب یہ کی ہے تدبیر
یہ مصرع اگرچہ ٹھیک ہے مگر۔بہتر ترتیب ہو سکتی ہے۔مثلاً ۔ سوچ کرخوب کی ہے یہ تدبیر
دم کے اسیر والا مصرع بھی متوازن نہیں ۔
اخیر کے دونوں شعر بھی کچھ بہتری چاہتے ہیں ۔ لیکن مجموعی نظم اچھی لگی۔
اس نقطہ ء نظر سے ایک بار پھر دیکھیں امید ہے بہت بہتر ہو جائے گی۔

محترم سید عاطف صاحب !
السلام علیکم

دلی ممنون و متشکرہوں کہ آپ یہاں تشریف لائے -تاخیر جواب کے لیے معذرت 'ہرچند سببِ تاخیر ظاہر و معقول 'وہی دل خراش سانحہ ہے کہ ہر صاحبِ دل جس سے شدید متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا -

آپ نے نظم کو بغور پڑھا اور خیرخواہانہ تبصرہ کیا -جزاک الله خیرا -
آپ نے فرمایا نظم میں کہیں کہیں وزن کا مسئلہ ہے 'کیا بعید ہو بھی 'مگر مجھے نظم کا بار بار بغور تجزیہ کرنے پر بھی' وزن کا سقم نظر نہیں آیا-اس ضمن میں محفل کے اساتذه سے رہنمائی طلب کرتے ہیں-دیکھیے محمد یعقوب آسی اور الف عین کیا فرماتے ہیں -

آپ نے بجا فرمایا کہ "ما شدیم" ہوتا ہے نہ کہ "ما شدم "-یہ میری غلطی ہے -مگر "من شدم " سے نظم میں شتر گربہ کا اندیشہ ہے- کوئی اورتجویز ہے ؟

حوصلہ افزائی کا ایک بار پھرشکریہ -

یاسر
 
آخری تدوین:

mohsin ali razvi

محفلین
سلام اے وطن
نہ کرو طنز نہی وقت مزاح
ملک حالت تو دیکھ اے ناداں
خارجی صاحب اعمل بداں
قتل کر تہے ہے سبہی پیر و جوان
نہی معصوم بہی خارج صف مقتولیں سے
طالباں بن جو گیا طالب خونِ انسان
جان انساں کو یے سمجہے نہی ارزاں نہ گراں
ملک حالات نہی خوب و بلند
ہے گرانی و فسادِ اخلاق
خون انسان بمثل پانی
گر رھا ہے بدست انسان
حرمتیں خاک ھوئی ہے امروز
منقسم مذھب و راہ انسان
مسجد و دیر و حرم نالاں ہے
نہی انسان نگہبان یہاں
بند کردے یے درس قران
نہ کرو ذکر نبی مُنان
یے وہ اسلام نہی اےانسان
وہ نبی خاتم اسرار جَھل
وہ شفیع شافع روز محشر
نہی فرمائنگے سفارش تیرے
نہی مطلوب اللہ کو تم
بنو طالب مگر طالبِ حق
پہر بنےگا یے ملک ملک صفا
رحمت حق ملے گا عامل
عامل شیرازی
۲۲ / ۱۲ /۲۰۱۴
 
آپ نے بجا فرمایا کہ "ما شدیم" ہوتا ہے نہ کہ "ما شدم "-یہ میری غلطی ہے -مگر "من شدم " سے نظم میں شتر گربہ کا اندیشہ ہے- کوئی اورتجویز ہے ؟

اونٹ بلی کا کھیل ہے تو بے جوڑ، اس سے احتراز بجا! پر کیا لازم ہے کہ ہم یہاں فارسی لفظ ہی لائیں گے؟ خوبی سے آتا ہے تو چشمِ ما روشن دلِ ما شاد۔ نہیں تو "میں ہوا" یا "ہم ہوئے" جو آپ کا مرجح ہے شامل کر لیجئے۔
 

یاسر شاہ

محفلین
اونٹ بلی کا کھیل ہے تو بے جوڑ، اس سے احتراز بجا! پر کیا لازم ہے کہ ہم یہاں فارسی لفظ ہی لائیں گے؟ خوبی سے آتا ہے تو چشمِ ما روشن دلِ ما شاد۔ نہیں تو "میں ہوا" یا "ہم ہوئے" جو آپ کا مرجح ہے شامل کر لیجئے۔

محترم جزاک الله خیرا -آپ نے مجھے بھی یہ نظم یاد دلا دی - آپ کی تجویز میں نے اپنا لی ہے -

یاسر
 
Top