محمد بلال اعظم
لائبریرین
میرے ایک دوست کو اص موضوع پہ تقریر چاہیے، یونی ورسٹی میں مقابلہ ہے۔
"درد کا حد سے بڑھنا ہے ہوا ہو جانا"
مدد پلیز۔
"درد کا حد سے بڑھنا ہے ہوا ہو جانا"
مدد پلیز۔
بھیا آپ کسی کو ٹیگ کریں ناں
نایاب چاچو آپ دیکھئے تو
میں تو شاید کوئی مدد نہ کر پاؤں بھیا پر اس تھریڈ کو فالو کروں گی۔ موضوع کافی مزے کا اور مشکل سا ہے۔
جی بھیا میں نے بھی یہی سنا اور پڑھا ہے جو آپ نے لکھا۔مجھے تو ابھی عنوان میں ہی مسئلہ لگ رہا ہے:
ایسے ہونا چاہیے تھا
"درد کا حد سے بڑھنا ہے دوا ہو جانا"
مگر لگتا ہے کہ دینے والوں نے مصرع ہی بدل دیا ہے۔
جی بھیا میں نے بھی یہی سنا اور پڑھا ہے جو آپ نے لکھا۔
جی بھیا ویسے یہ بھی ٹھیک لگ رہا ہے پر وہ کیا ہے کہ ہم "ہوا ہو جانا" کو کسی اور سینس میں یوز کرتے ہیں۔لیکن میں نے دوست سے پوچھا تو اُس نے کہا کہ ایسا ہی ہے۔
جی بھیا ویسے یہ بھی ٹھیک لگ رہا ہے پر وہ کیا ہے کہ ہم "ہوا ہو جانا" کو کسی اور سینس میں یوز کرتے ہیں۔
جی بھیااب دیکھتے ہیں باقی محفلین کیا کہتے ہیں۔
"درد کا حد سے بڑھنا ہے دوا ہو جانا "میرے ایک دوست کو اص موضوع پہ تقریر چاہیے، یونی ورسٹی میں مقابلہ ہے۔
"درد کا حد سے بڑھنا ہے ہوا ہو جانا"
مدد پلیز۔
"درد کا حد سے بڑھنا ہے دوا ہو جانا "
درد جب حد سے زیادہ بڑھے تو بیہوشی یا غشی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے ۔ اور مریض اس درد کو محسوس نہیں کر سکتا ۔ سو کہہ دیا جاتا ہے کہ " درد حد سے بڑھا تو دوا بن گیا "
مزید الفاظ کی تلاش جاری ہے ۔ جیسے ہی ملے لکھتا ہوں ۔ ویسے موضوع کیا ہے اس " درد " کی " دوا " ہوجانے کا ۔
تعلیمی سیاسی یا معاشرتی ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
اردو میڈیم طلباء کو انگریزی بولنے کا شوق تو ہوتا ہے مگر یہ سوال اس شوق کی راہ میں اک دیوار بن کر کھڑا ہوجاتا ہے کہ انگریزی بولی کیسے جائے ؟اور اس شوق کی تکمیل کے لیئے انگریزی کو اردو فائی کر کے بولنا آسان راستہ سمجھتے ہیں ۔اور گرائمر کی ادائیگی اور ذخیرہ الفاظ کے استعمال کی بہت سی غلطیاں کرتے ہیں ۔ اور ان غلطیوں پر یہ مضحکہ خیز عذر تراشتے ہیں کہ ہم ایسے انگریزی کا حلیہ بگاڑ تے انگریز کے ہم پر دو سو سالہ حکومت کا بدلہ لیتے ہیں ۔کچھ ایسا ہی حال آج کل ہمارے نوجوان اردو کا کر رہے ہیں ۔ اردو کو انگریزی میں گڈ مڈ کر کے اردو سے اس کے پاکستان کی قومی زبان ہونے کا بدلہ لے رہے ہیں۔ یہ زیادہ تر ان لوگوں کے گھروں میں پلے بڑھے نوجوان ہیں جن کے اندرون خانہ پاکستان کو گالیاں دی جاتی ہیں اور اسلام کا مذاق اڑایا جاتا ہے‘ ان ہی قسم کے کچھ لوگ پی ٹی وی پر بھی پائے جاتے ہیں جو ڈراموں میں تو خالص اردو بولتے ہیں ڈرامہ نویس چونکہ لکھاری ہوتے ہیں اور پاکستانی قلم کار کی ادبی سوچ چاہے جیسی بھی ہو اس کی زندگی کی سوچ پاکستان اور صرف پاکستان ہے‘ وہ اگر اسلامی ذہن کا مالک ہے تو بھی اور اگر اس کے ذہن میں ترقی پسندی یا مغربیت کا راج ہے پھر بھی وہ پاکستان کی سر زمین سے مخلص ہے وہ اس زمین پر اسلام کا بول بالا چاہتا ہے یاسوشل ازم یا لبرل ازم کو ترقی کا حوالہ جانتا ہے وہ سب کچھ اسی مٹی کے لئے سوچتا ہے جسے پاکستان کہتے ہیں ۔۔۔۔میں بلال کا بھائی ہوں۔
یونی ورسٹی میں تقریر کرنی ہے تو موضوع تعلیمی اور معاشرتی ہو تو زیادہ اچھا ہے۔
بلال سے ناراض رہیں بے شکمجھے ٹیگ کیا ہی نہیں ورنہ مدد مل جاتی۔
آئی ایم ناراض بلال سے۔۔۔
میں بھی اس تھریڈ کو فالو کررہی ہوںمجھے ٹیگ کیا ہی نہیں ورنہ مدد مل جاتی۔
آئی ایم ناراض بلال سے۔۔۔
پہلے بلال یہ تو بتائے کہ کس ٹائپ کی تقریر کرنی ہے سنجیدہ یا پرمزاح یا آج کل چھچوری ٹائپ کی تقاریر جو یونیورسٹیز میں عام طور پر ہوتی ہیں۔۔بلال سے ناراض رہیں بے شک
مگر آگہی کی شمع جلانے میں دیر نہ کریں محترم بھائی
یہ تو مجھے بھی سمجھ نہیں آرہی کہ تقریر کی بنیاد کیا ہوگی ۔ ؟پہلے بلال یہ تو بتائے کہ کس ٹائپ کی تقریر کرنی ہے سنجیدہ یا پرمزاح یا آج کل چھچوری ٹائپ کی تقاریر جو یونیورسٹیز میں عام طور پر ہوتی ہیں۔۔
ویسے نایاب بھائی کیا آپ سمجھتے ہیں کہ مجھ میں لکھنے کی صلاحیت ہے؟؟؟