تقطیع میں مدد چاہئے ۔۔۔

شاہد شاہنواز

لائبریرین
دائم پڑا ہوا ترے در پر نہیں ہوں میں

خاک ایسی زندگی پہ کہ پتھر نہیں ہوں میں

میرے ایک عزیز شاعردوست کا کہنا ہے کہ درج بالا شعر کا جو وزن ہے، وہی ان کی غزل کا وزن ہے، میں یہ بات نہیں مانتا، لیکن مسئلہ یہ پیش آگیا ہے کہ میں تقطیع نہیں جانتا، اس بات میں آپ مجھے جاہل کہہ سکتے ہیں ۔۔ سو یہاں مجھے آپ کی مدد کی شدید ضرورت پیش آگئی ہے ۔۔

براہ کرم وقت نکال کر

مجھے ہر ہر مصرعے کی تقطیع کرکے بتائیے کہ کون سا مصرع کس وزن میں ہے ، اور اوپر کے شعر سے ان کی غزل کے کون کون سے مصرعے ملتے ہیں ۔۔

مذکورہ شاعر میرے دوست ہیں، ان سے میں نے پہلے ہی اجازت حاصل کر لی ہے۔۔ ان کا ذہن کھلا ہے اور وہ اس امتحان کا برا نہیں مانیں گے، لہذا اس بات سے بے فکر ہوجائیے۔۔


کیا کھولنا ہے سامنے تیرے یہ حال اپنا

اب تک عیاں کہاں ہے مجھ پر سوال اپنا

تیری ہی دید میں رہوں تیرا خیال ہے بس

موسٰی نہ طور ہوں دکھا مجھ کو جمال اپنا

تجھ کو قسم ہے میری نظر اور تڑپتے دل کی

مجھ پر تو کر کرم ہی کرم سے کمال اپنا

ماضی گزر گیا ہے مگر بھولتا نہیں کیوں

اب دیکھتے ہیں کیسے گزرتا یہ سال اپنا

آنکھوں میں نیند آتی نہیں رات بھر مری تو

خاموش ہیں نگاہیں کہیں کیا یہ حال اپنا

جس روز ہو گئی تھی محبت ہمیں کسی سے

تھا ہو گیا شروع اسی دن زوال اپنا

خوشیاں بکھر کے رہ گئیں تنہا مری جو اپنی

حصے جو کام آیا فقط یہ ملال اپنا

اسی پر بس کرتا ہوں، اگر یہی اوپر کے شعر سے ملتے ہیں تو میں شاعری جیسے کام کو چھوڑنے پر کچھ غور فرمانے کا سوچتا ہوں۔۔

محترم الف عین صاحب
محمد یعقوب آسی صاحب
محمد بلال اعظم
محمد اظہر نذیر
مہدی نقوی حجاز
محمد وارث
محمد اسامہ سَرسَری
اسد قریشی
 

الف عین

لائبریرین
تمہارے دوست کی غزل کے کچھ مصرعوں کے افاعیل ہیں
مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
جب کہ کچھ دوسرے مصرعوں کے
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلاتن۔۔ یعنی غالب کی غزل کی بحر کے افاعیل میں آخر میں ایک ’ن‘ کا ا ضافہ۔
کچھ مصرعے کسی بحر میں نہیں لگتے۔
ماہرین عروض کا کیا خیال ہے؟
 
Top