الف عین
لائبریرین
زیب غوری کی ایک اچھی غزل کے بے ترتیب مصرع ملاحظہ کریں۔ جن کو جان بوجھ کر بے ترتیب کیا گیا ہے۔ محض ان مصرعوں سے کس بحر کا اندازہ ہوتا ہے؟ کیا کسی اور بحر میں بھی تقطیع ممکن ہے؟ ہر ممکن بحر میں ان کی تقطیع کیجئے۔
جستجو تیری وہ منزل ہے جہاں
میری بربادی کی قسمت میں نہ ہو
وہ گھنی زلفیں کہ سو جائے کوئی
خاک اڑاتا ہی چلا جائے کوئی
کیا دل وحشی کو بہلائے کوئی
وہ تمنا ہے کہ مر جائے کوئی
چھوڑ کر دنیا کہاں جائے کوئی
اب اسی غزل کے باقی مصرع پیش ہیں، یہ لگتا ہے کہ کسی اور بحر میں ہیں۔
اے خدا یہ غم کہ شرمائے کوئی
وہ قدِ رعنا کہ محشر جاگ اٹھے
زیب اس کے لطف فرمانے کی بات
ان کی بھی تقطیع کیجئے۔
اب آخری مشق۔ ان مصرعوں کو ترتیب دے کر غزل کی صورت دے دیں۔ اس طرح کہ ’جائے‘ قافیوں میں فصل بھی ہو جائے۔ اور اشعار معنی خیز بن سکیں۔ مکمل غزل مبتدیان کے مشق کرنے کے بعد پیش کی جائے گی۔
جستجو تیری وہ منزل ہے جہاں
میری بربادی کی قسمت میں نہ ہو
وہ گھنی زلفیں کہ سو جائے کوئی
خاک اڑاتا ہی چلا جائے کوئی
کیا دل وحشی کو بہلائے کوئی
وہ تمنا ہے کہ مر جائے کوئی
چھوڑ کر دنیا کہاں جائے کوئی
اب اسی غزل کے باقی مصرع پیش ہیں، یہ لگتا ہے کہ کسی اور بحر میں ہیں۔
اے خدا یہ غم کہ شرمائے کوئی
وہ قدِ رعنا کہ محشر جاگ اٹھے
زیب اس کے لطف فرمانے کی بات
ان کی بھی تقطیع کیجئے۔
اب آخری مشق۔ ان مصرعوں کو ترتیب دے کر غزل کی صورت دے دیں۔ اس طرح کہ ’جائے‘ قافیوں میں فصل بھی ہو جائے۔ اور اشعار معنی خیز بن سکیں۔ مکمل غزل مبتدیان کے مشق کرنے کے بعد پیش کی جائے گی۔