تلاش کمشدگان

فخرنوید

محفلین
cartoon.jpg
 

زین

لائبریرین
تفصیل سے فہیم بھائی ، ابو کاشان صاحب یا کراچی سے تعلق رکھنے والا کوئی ممبر ہی بتاسکتا ہے کیونکہ وہ شہر کی صورتحال سے آگاہ ہیں‌
 

شمشاد

لائبریرین
پاکستان میں بجلی کی تاریں زمین کے اوپر کمبوں سے لگی ہوتی ہیں۔ جو کہ گلیوں اور بازاروں میں لوگوں کے گھروں کے قریب یا اوپر سے گزرتی ہیں۔ تو کئی مفت خورے وہیں سے ڈائریکٹ کنکشن لے لیتے ہیں، ایک کنڈا سا بنا کر بجلی کمپنی کی تاروں کے اوپر وہ کنڈا اٹکا کر اپنے گھر بغیر میٹر کے بجلی استعمال کرتے ہیں۔ اس کو کنڈا کنیکشن کہتے ہیں۔
 
پاکستان میں بجلی کی تاریں زمین کے اوپر کھمبوں سے لگی ہوتی ہیں۔ جو کہ گلیوں اور بازاروں میں لوگوں کے گھروں کے قریب یا اوپر سے گزرتی ہیں۔ تو کئی مفت خورے وہیں سے ڈائریکٹ کنکشن لے لیتے ہیں، ایک کنڈا سا بنا کر بجلی کمپنی کی تاروں کے اوپر وہ کنڈا اٹکا کر اپنے گھر بغیر میٹر کے بجلی استعمال کرتے ہیں۔ اس کو کنڈا کنیکشن کہتے ہیں۔
اب یہ بھی ملاحظہ کرلیں ان شا ءاللہ سمجھ جائیں گی
kunda.gif
 

وجی

لائبریرین
اس کا حل پچھلی "کے ای ایس سی" کی انتظامیاں نے یہ نکالا تھا کہ
بجلی گھر سے علاقوں کےکھنبو کو بجلی زیرے زمین تار ڈال کر پہنچائی جائے
اور وہاں ایک میٹر لگا دیا اب وہاں سے گھروں کو جو تاریں جارہیں ہیں ان میں سے کوئی بھی چوری کرتا ہے
تو وہ میٹر میں تو آجاتی ہے کہ کتنی بجلی استعمال ہورہی ہے
تو اس چوری کو نوٹ کیا جاتا ہے اور پورے علاقے میں تمام گھروں کو برابر بانٹ دی جاتی ہے
 

شمشاد

لائبریرین
وہ تو ٹھیک ہے لیکن یہ اس کا حل نہیں ہے۔

ڈھونڈا جائے کہ کون بجلی چوری کر رہا ہے اور اس کو قرار واقع سزا بھی دی جائے۔
ویسے اس کام میں خود محکمے والے سرفہرست ہیں جو تھوڑے سے پیسے لیکر خود بجلی چوری کرواتے ہیں۔
 
یہاں کراچی میں یہ سب کے بس کی بات ہے کوئی مشکل نہیں۔
جس میں قوم کی بھلائی کا مادہ نہیں اس کے لئے یہ بہت آسان کام ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
تو سب تھوڑا ہی کنڈا کنکشن لگاتے ہیں۔ بس جس کا جتنا داؤ چلتا ہے چلاتا ہے۔

اور ہاں یہ کنڈا کنکشن صرف بجلی کے لیے نہیں ہوتا، فون کے لیے بھی استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اس کا بِل صاحب فون کو بھرنا پڑتا ہے۔
 
Top