زبیر مرزا
محفلین
کسی نے کہا ہے‘ تل اوٹ پہاڑ.... یہ بالکل صحیح ہے۔ تل کے چھوٹے چھوٹے دانوں میں نہ جانے کتنی سحر آفرینیاں‘ کرشمہ سازیاں اور معجزنمائیاں پوشیدہ ہیں۔ اسی لیے انسان ہزاروں سال پہلے تل کی جادو طرازیوں سے واقف ہوگیا تھا۔چھوٹے چھوٹے تکونی شکل کے یہ بیج بلحاظ رنگت دو قسم کے ہوتے ہیں۔ سیاہ اور سفید۔ دونوں کو کولہو میں پیس کر تیل نکالا جاتا ہے جسے عرف عام میں میٹھا تیل کہتے ہیں۔ سیاہ تلوں کا تیل کھانا پکانے‘ مارجرین بنانے کے علاوہ دوائی کے طور پر استعمال ہوتا ہے جبکہ سفید تلوں کا تیل بالوں کی نشوونما کے کام میں لایا جاتا ہے۔
تل ایسی غذا ہے جو گوشت جیسے خواص رکھتی ہے۔ درحقیقت تل طاقت حاصل کرنے اور عمر بڑھانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ محنت کشوں کی مضبوطی اور دیہات کے باشندوںکی درازی عمر کا راز‘ تل‘ جیسی معمولی چیز میں پوشیدہ ہے۔ خوش قسمتی سے تل ہمارے ملک میں عام پایا جاتا ہے۔ پرانے زمانے میں پہلوان طاقت بڑھانے کیلئے تل استعمال کرتے تھے۔ اس کی مقدار خوراک 7 ماشہ سے ایک تولہ تک ہے۔ جو لوگ تل کو دوست رکھیں‘ وہ بہت طویل عمر پاتے ہیں۔ دیہی باشندے تل کے شیدائی ہوتے ہیں‘ اسی لیے ان پر اسی‘ اسی سال تک جوانی کی بہار رہتی ہے۔ جو لوگ گوشت نہیں کھاتے انہیں تلوںکا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔تل بلامبالغہ نباتاتی گوشت ہے جس میںلیسی تھین کی وافر مقدار موجود ہے۔ لیسی تھین ایک فاسفورس آمیز چکنائی ہے جو بافتوں اور پٹھوں کی صحت کیلئے نہایت ضروری ہے۔ انسانی دماغ بھی اپنی توانائی لیسی تھین سے حاصل کرتا ہے۔ قوت حافظہ کیلئے انسانی بدن میں اس کا ہونا لازمی ہے۔ دماغ کا 28فیصد حصہ لیسی تھین ہی کا بنا ہوا ہے۔ انسانی دماغ میں تمام حیوانوں سے زیادہ لیسی تھین ہوتی ہے۔ یہ گوشت‘ انڈے کی زردی‘ ماش‘ خرفہ اور تیل میں وافر مقدار میں ملتا ہے۔ اس مادے کی کمی کے باعث انسان کے اعصاب کمزور ہوجاتے ہیں اور وہ ذہنی مریض بن جاتا ہے۔ تناسلی غدود بھی جو دماغ سے گہرا ربط رکھتے ہیں اپنا فعل صحیح طور پر انجام دینے کیلئے لیسی تھین کے محتاج ہیں۔تل قابل جذب معدنی نمکیات کا خزانہ ہے۔ اس کے علاوہ تل وٹامن بی کا سرچشمہ ہے یعنی اس میں جسم انسانی کی تعمیر کے تمام ضروری اجزاءموجود ہیں۔ اس میں گوشت کی پوری خاصیتیں تو پائی جاتی ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ وہ خرابیاں موجود نہیں جو گوشت میں ہوتی ہیں۔بدن کے گلے سڑے خلیوں کی تعمیر اور مرمت میں تل حیرت انگیز کرشمے دکھاتا ہے۔ یہ سرطان دق‘ سل اور خون کی کمی کا بہترین علاج ہے۔ جسمانی اور دماغی کام کرنے والوں کیلئے تل کا استعمال اتناہی ضروری ہے جتنا کہ کھانا! عمر بڑھانے اور شباب قائم رکھنے کیلئے تل بے نظیر ہے۔ بطور دووا اس کے مزید استعمال کے طریقے ہم آپ کو بتاتے ہیں:۔تل کو پانی کے ساتھ پیس کر ہم وزن تازہ مکھن ملالیں۔ پھر دو گرام آمیزے کو مغز اخروٹ ایک گرام کے ساتھ صبح و شام چند دن کھلائیے۔ یہ بواسیر کا خون بند کرنے کا بہترین علاج ہے۔٭ جسم کو موٹا‘ سرخ و سفید اور طاقتور بنانے کیلئے تلوں کو دھو لیجئے‘ برابر وزن کے مغز بادام شیریں اور تخم خشخاش کے ساتھ کوٹ کر برابر کی چینی ملا کر ایک تولے سے دو تولے تک‘ رات کو سوتے وقت دودھ کے ساتھ کھائیے اور دو تین ہفتے تک کھاتے رہیے۔تل مثانے کو بھی قوت دیتا ہے‘ اسی لیے تلوں والی ریوڑی یا گچک کھانے سے بستر پر پیشاب کرنے کی عادت چھوٹ جاتی ہے اور قطرہ قطرہ پیشاب آنے کی شکایت بھی دور ہوجاتی ہے۔تل کے پودے کے پتے مہندی کے پتوں کے ساتھ پیس کر بالوں میں لگانے سے بال کالے ہوتے ہیں۔سردیوں کے شروع میں تل کے پودے کے وہ پھول اور پتے لے لیجئے جن پر اوس پڑی ہوئی ہو انہیں چہرے پر چند دن تک روزانہ ملئے۔ ان شاءاللہ ساری چھائیاں اور مہاسے غائب ہوجائیں گے۔تل کے تیل کو اطباء دوسری دوائوں کے ساتھ معدے کی سوزش دور کرنے کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔تل کا شیرہ معدے کی ترشی اور جلن کم کرتا ہے۔
تل ایسی غذا ہے جو گوشت جیسے خواص رکھتی ہے۔ درحقیقت تل طاقت حاصل کرنے اور عمر بڑھانے کا بہترین ذریعہ ہے۔ محنت کشوں کی مضبوطی اور دیہات کے باشندوںکی درازی عمر کا راز‘ تل‘ جیسی معمولی چیز میں پوشیدہ ہے۔ خوش قسمتی سے تل ہمارے ملک میں عام پایا جاتا ہے۔ پرانے زمانے میں پہلوان طاقت بڑھانے کیلئے تل استعمال کرتے تھے۔ اس کی مقدار خوراک 7 ماشہ سے ایک تولہ تک ہے۔ جو لوگ تل کو دوست رکھیں‘ وہ بہت طویل عمر پاتے ہیں۔ دیہی باشندے تل کے شیدائی ہوتے ہیں‘ اسی لیے ان پر اسی‘ اسی سال تک جوانی کی بہار رہتی ہے۔ جو لوگ گوشت نہیں کھاتے انہیں تلوںکا استعمال ضرور کرنا چاہیے۔تل بلامبالغہ نباتاتی گوشت ہے جس میںلیسی تھین کی وافر مقدار موجود ہے۔ لیسی تھین ایک فاسفورس آمیز چکنائی ہے جو بافتوں اور پٹھوں کی صحت کیلئے نہایت ضروری ہے۔ انسانی دماغ بھی اپنی توانائی لیسی تھین سے حاصل کرتا ہے۔ قوت حافظہ کیلئے انسانی بدن میں اس کا ہونا لازمی ہے۔ دماغ کا 28فیصد حصہ لیسی تھین ہی کا بنا ہوا ہے۔ انسانی دماغ میں تمام حیوانوں سے زیادہ لیسی تھین ہوتی ہے۔ یہ گوشت‘ انڈے کی زردی‘ ماش‘ خرفہ اور تیل میں وافر مقدار میں ملتا ہے۔ اس مادے کی کمی کے باعث انسان کے اعصاب کمزور ہوجاتے ہیں اور وہ ذہنی مریض بن جاتا ہے۔ تناسلی غدود بھی جو دماغ سے گہرا ربط رکھتے ہیں اپنا فعل صحیح طور پر انجام دینے کیلئے لیسی تھین کے محتاج ہیں۔تل قابل جذب معدنی نمکیات کا خزانہ ہے۔ اس کے علاوہ تل وٹامن بی کا سرچشمہ ہے یعنی اس میں جسم انسانی کی تعمیر کے تمام ضروری اجزاءموجود ہیں۔ اس میں گوشت کی پوری خاصیتیں تو پائی جاتی ہیں لیکن اہم بات یہ ہے کہ وہ خرابیاں موجود نہیں جو گوشت میں ہوتی ہیں۔بدن کے گلے سڑے خلیوں کی تعمیر اور مرمت میں تل حیرت انگیز کرشمے دکھاتا ہے۔ یہ سرطان دق‘ سل اور خون کی کمی کا بہترین علاج ہے۔ جسمانی اور دماغی کام کرنے والوں کیلئے تل کا استعمال اتناہی ضروری ہے جتنا کہ کھانا! عمر بڑھانے اور شباب قائم رکھنے کیلئے تل بے نظیر ہے۔ بطور دووا اس کے مزید استعمال کے طریقے ہم آپ کو بتاتے ہیں:۔تل کو پانی کے ساتھ پیس کر ہم وزن تازہ مکھن ملالیں۔ پھر دو گرام آمیزے کو مغز اخروٹ ایک گرام کے ساتھ صبح و شام چند دن کھلائیے۔ یہ بواسیر کا خون بند کرنے کا بہترین علاج ہے۔٭ جسم کو موٹا‘ سرخ و سفید اور طاقتور بنانے کیلئے تلوں کو دھو لیجئے‘ برابر وزن کے مغز بادام شیریں اور تخم خشخاش کے ساتھ کوٹ کر برابر کی چینی ملا کر ایک تولے سے دو تولے تک‘ رات کو سوتے وقت دودھ کے ساتھ کھائیے اور دو تین ہفتے تک کھاتے رہیے۔تل مثانے کو بھی قوت دیتا ہے‘ اسی لیے تلوں والی ریوڑی یا گچک کھانے سے بستر پر پیشاب کرنے کی عادت چھوٹ جاتی ہے اور قطرہ قطرہ پیشاب آنے کی شکایت بھی دور ہوجاتی ہے۔تل کے پودے کے پتے مہندی کے پتوں کے ساتھ پیس کر بالوں میں لگانے سے بال کالے ہوتے ہیں۔سردیوں کے شروع میں تل کے پودے کے وہ پھول اور پتے لے لیجئے جن پر اوس پڑی ہوئی ہو انہیں چہرے پر چند دن تک روزانہ ملئے۔ ان شاءاللہ ساری چھائیاں اور مہاسے غائب ہوجائیں گے۔تل کے تیل کو اطباء دوسری دوائوں کے ساتھ معدے کی سوزش دور کرنے کیلئے بھی استعمال کرتے ہیں۔تل کا شیرہ معدے کی ترشی اور جلن کم کرتا ہے۔