تماش گاہ میں کرتب دیکھانے والا ھوں شاعر نوید حیدر ھاشمی

فیصل عزیز

محفلین
تماش گاہ میں کرتب دیکھانے والا ھوں
میں سب کے سامنے خود کو جلانے والا ھوں

دُعا کے پانی سے گوندھی گئی ھے یہ مٹی
میں اس سے ایک پرندہ بنانے والا ھوں

کہانی میں میرا کردار ختم ھو رھا ھے
میں اس لیے پسِ منظر میں جانے والا ھوں

شبِ فگاں میں موذن اذان دے رھا ھے
میں اس ہجوم کی آنکھوں میں آنے والا ھوں

یہ ھاتھ خاک پہ یونہی نہیں رکھے میں نے
میں اس زمین کو حرکت میں لانے والا ھوں

پرندے، تتلیاں، جگنوں پہنچ گئے ہیں نوید
انہیں میں اپنی کہانی سنانے والا ھوں

نوید حیدر ھاشمی
کتاب
عشق سید ھے
 

طارق شاہ

محفلین
تماش گاہ میں کرتب دیکھانے والا ھوں

تماش گاہ میں ، کرتب دِکھانے والا ہُوں
میں سب کے سامنے خود کو جلانے والا ہُوں

دُعا کے پانی سے گوندھی گئی ہے یہ مٹّی
میں اِس سے ایک پرندہ بنانے والا ہُوں

کہانی میں مِرا کردار ختم ہو رہا ہے
میں اِس لیے ، پسِ منظر میں جانے والا ہُوں

شبِ فغاں میں مؤذن اذان دے رہا ہے
میں اس ہجوم کی آنکھوں میں آنے والا ہُوں

یہ ہاتھ خاک پہ یونہی نہیں رکھے میں نے
میں اِس زمین کو حرکت میں لانے والا ہُوں

پرندے، تتلیاں، جُگنوں پہنچ گئے ہیں نوید
اِنہیں میں اپنی کہانی سُنانے والا ہوں

نوید حیدر ہاشمی
کتاب
عشق سید ہے
 
Top