حسیب احمد حسیب
محفلین
ایک پرانی غزل نئے انداز سے ...
غزل
تمھاری آنکھوں سے بہتے آنسو کوئی کہانی سنا رہے ہیں
دکھائی دیتا ہے بِیتے موسم تمہیں بھی آکر ستا رہے ہیں
یہ کیا کہ مجھ سے ملیں جو آنکھیں جھکا کے پلکوں کی چلمنوں کو
وہ میرے دل کا قرار لیکر بھی زیر لب مسکرا رہے ہیں
وہ سامنے آ گئے ہیں یکدم میں انکو دیکھوں یا دل کو تھاموں
عجب قیامت کی یہ گھڑی ہے عجب قیامت وہ ڈھا رہے ہیں
مجھے بھی احساس نا رسائی انہیں بھی احساس نا رسائی
میں انکے ماتم میں ہوں ابھی تک وہ میرے غم کو منا رہے ہیں
حساب سود و زیاں ہماری محبتوں کا سنبھال رکھنا
ہم اپنی چاہت کے گوشواروں کو از سر نو بنا رہے ہیں
محبتوں کی وہ نرم یادیں رفاقتوں کے حسین لمحے
ہماری تنہا طویل راتوں کو آج آکر سجا رہے ہیں
رکی ہوئی ہے حیات ایسے تھما ہوا ہو یہ وقت جیسے
ہمارے شانے پہ رکھ کے سر کو وہ حال دل کا سنا رہے ہیں
تمھارے عارض پہ رقص کرتی حیاء کی سرخی بتا رہی ہے
ہمارے دل میں مچلتے جذبے تمھارے دل میں سما رہے ہیں
یہ عشق تو لا دوا ہے صاحب اس عشق کا کیا کریں مداوا
حکیم بے بس ہوئے ہیں سارے طبیب دامن بچا رہے ہیں
حسیب کہدو بھی آج کھل کر مجھے محبت ہے صرف تم سے
بھلے وہ رستہ بدل رہے ہوں بھلے وہ آنکھیں چرا رہے ہیں
حسیب احمد حسیب
غزل
تمھاری آنکھوں سے بہتے آنسو کوئی کہانی سنا رہے ہیں
دکھائی دیتا ہے بِیتے موسم تمہیں بھی آکر ستا رہے ہیں
یہ کیا کہ مجھ سے ملیں جو آنکھیں جھکا کے پلکوں کی چلمنوں کو
وہ میرے دل کا قرار لیکر بھی زیر لب مسکرا رہے ہیں
وہ سامنے آ گئے ہیں یکدم میں انکو دیکھوں یا دل کو تھاموں
عجب قیامت کی یہ گھڑی ہے عجب قیامت وہ ڈھا رہے ہیں
مجھے بھی احساس نا رسائی انہیں بھی احساس نا رسائی
میں انکے ماتم میں ہوں ابھی تک وہ میرے غم کو منا رہے ہیں
حساب سود و زیاں ہماری محبتوں کا سنبھال رکھنا
ہم اپنی چاہت کے گوشواروں کو از سر نو بنا رہے ہیں
محبتوں کی وہ نرم یادیں رفاقتوں کے حسین لمحے
ہماری تنہا طویل راتوں کو آج آکر سجا رہے ہیں
رکی ہوئی ہے حیات ایسے تھما ہوا ہو یہ وقت جیسے
ہمارے شانے پہ رکھ کے سر کو وہ حال دل کا سنا رہے ہیں
تمھارے عارض پہ رقص کرتی حیاء کی سرخی بتا رہی ہے
ہمارے دل میں مچلتے جذبے تمھارے دل میں سما رہے ہیں
یہ عشق تو لا دوا ہے صاحب اس عشق کا کیا کریں مداوا
حکیم بے بس ہوئے ہیں سارے طبیب دامن بچا رہے ہیں
حسیب کہدو بھی آج کھل کر مجھے محبت ہے صرف تم سے
بھلے وہ رستہ بدل رہے ہوں بھلے وہ آنکھیں چرا رہے ہیں
حسیب احمد حسیب
مدیر کی آخری تدوین: