تمہارا چہرہ ۔ یوسف خالد

عمر سیف

محفلین
تمہارا چہرہ
تمہاری آنکھیں
تمہارے ہونٹوں کے حاشیے پہ
لکھے ہوئے یہ وفا کے نغمے
تمہارے شانوں پہ بکھری زلفیں
تمہاری قوسِ قزح سی رنگت
یہ جسم جیسے کہ
خوشبوؤں کو کسی نے پیکر عطا کیا ہے
یہ چال جیسے کہ
بے نیازی کو چلنا کوئی سکھا گیا ہے

یہ رنگ سارے
روش روش پہ کھلے ہوئے
یہ گلاب سارے
حسنِ فطرت کا سارا جادو
یہ خوشبوؤں کا دیار سارا
یہ موسموں کا خمار سارا

تمہارے پیکر میں گھل گیا ہے

تمہارے ہونٹوں کی مسکراہٹ،
تمہاری آنکھیں،
تمہارا چہرہ،

یہ بےتکلف سا شوخ لہجہ
مرے تخیل کو چپکے چپکے
کوئی کہانی سنا رہا ہے
حسین سپنے سجا رہا ہے

میں دم بخود ہوں
میں سوچتا ہوں

یہ تم نہیں ہو تو کون ہے جو
گریز پا بھی ہے ساتھ بھی ہے

تمہیں خبر ہو تو
تم بتاؤ !

یوسف خالد
 

عمراعظم

محفلین
بہت خوب۔۔۔ آپ کو تو خبر ہونی چاہیئے۔۔یا بس یوں ہی دل بحرینی کر رہے ہیں۔

قتیل شفائی صاحب نے کیا خوب کہا تھا۔

جب تصور میرا چپکے سے تجھے چُھو آئے
دیر تک اپنے بدن سے تیری خوشبو آئے
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب مہکتی چہکتی شراکت ہے ۔
بہت خوب زبردست پلس کی ریٹنگ کی حامل ۔۔۔
آج کل بہت کم دکھتا ہے " تعریف حسن جاناں " پر کلام ۔۔۔
بہت دعائیں
 

عمر سیف

محفلین
بجا کر فرمایا آپ نے ۔۔
آج کل ایسی شاعری کم ہی پڑھنے کو ملتی ہے ۔۔ جیسا کہ نایاب بھائی نے فرمایا "آج کل بہت کم دکھتا ہے " تعریف حسن جاناں " پر کلام ۔۔۔ "
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بجا کر فرمایا آپ نے ۔۔
آج کل ایسی شاعری کم ہی پڑھنے کو ملتی ہے ۔۔ جیسا کہ نایاب بھائی نے فرمایا "آج کل بہت کم دکھتا ہے " تعریف حسن جاناں " پر کلام ۔۔۔ "
اب حسن عام ہوگیا ہے ۔۔۔ جب محبوب کا دیدار عام ہوجائے تو تصور میں تصویر کشی مشکل ہوجاتی ہے۔۔ جو کہ شاعری کے لیے ضروری ہے۔ :) میرا ایسا خیال ہے :)
 
Top