تمہارا ہاتھ مرے ہاتھ سے نکلتا ہے ۔۔۔۔۔۔ رمزی آثم

صائمہ شاہ

محفلین
تمہارا ہاتھ مرے ہاتھ سے نکلتا ہے
یہ مسئلہ بھی کسی بات سے نکلتا ہے

ترے خلاف نہیں ہوں تجھے بتایا تھا
سو اب تُو کس لئے اوقات سے نکلتا ہے

مذاکرات ہی خود سے فضول ہیں صاحب
جو دل میں ہو وہ کہاں ذات سے نکلتا ہے

تمہاری شام یہاں جس کے انتظار میں ہے
ہمارا دن بھی اسی رات سے نکلتا ہے

کہ ہم نے خود ہی جدائی کا انتخاب کیا
وگرنہ حل تو ملاقات سے نکلتا ہے
 

کاشفی

محفلین
تمہاری شام یہاں جس کے انتظار میں ہے
ہمارا دن بھی اسی رات سے نکلتا ہے
واہ بہت ہی عمدہ۔ بہت ہی خوب۔
خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے شکریہ۔۔
 

محمد امین

لائبریرین
یہ غالبا حلقہ ارباب ذوق کراچی کے عہدیدار ہیں۔۔۔ واضح رہے عقیل عباس جعفری صاحب کی قیادت میں حلقے کی کراچی شاخ کئی برس بعد دوبارہ قائم کی گئی ہے اور ہر ہفتے ان کے اجلاس بھی منعقد ہوتے ہیں۔۔۔
 
Top