حسن رضا تمہارے ہجر کے اسباب اگر معلوم ہو جاتے

علی وقار

محفلین
تمہارے ہجر کے اسباب اگر معلوم ہو جاتے
تو شاید اپنے رنج آسودہء مفہوم ہو جاتے

تعلق توڑنے میں کوئی مشکل تھی تو کہہ دیتے
کہ ہم تو پانیوں پر نقش تھے، معدوم ہو جاتے

بھلا ہم کو فنا ہونے میں کتنی دیر لگتی تھی
کہ تم ارشاد کرتے اور ہم معصوم، ہو جاتے

چلو اچھا ہوا جو ہو گیا، سو ہو گیا، لیکن
یہ خواہش تھی کہ ہم تم لازم و ملزوم ہو جاتے

حسن! کیسے ہم ان کو قریہء دل میں چھپا لیتے
وہ آئینے جو سنگ و خشت کا مقسوم ہو جاتے​
 

صابرہ امین

لائبریرین
تعلق توڑنے میں کوئی مشکل تھی تو کہہ دیتے
کہ ہم تو پانیوں پر نقش تھے، معدوم ہو جاتے
چلو اچھا ہوا جو ہو گیا، سو ہو گیا، لیکن
یہ خواہش تھی کہ ہم تم لازم و ملزوم ہو جاتے
واہ بہت خوب۔ کیا اندازِ بیاں ہے۔۔
 
Top