تمہیں بھی مِری یاد آتی تو ہو گی ۔

ملک حبیب

محفلین
تُمہیں بھی مِری یاد آتی تو ہو گی
مُحبت تُمہیں بھی ستاتی تو ہو گی

مُجھے خواب میں تُم نے دیکھا تو ہو گا
تُمہیں بھی کَبھی نیند آتی تو ہو گی

جَہاں مُسکراتے تھے تُم چاندنی میں
وہاں چاندنی مُسکراتی تو ہو گی

سِتاروں سے نغمے برستے تو ہونگے
ٖفَضا سوہنی اب بھی گاتی تو ہو گی

طَبیعت کے تسکین کے ہر سبب سے
طَبیعت بھی تسکین پاتی تو ہو گی

تُمہارا بھی کیا حال مِرا سا ہو گا
مُحبت کَبھی راس آتی تو ہو گی

کَبھی دِل کا چاہا بھی ہوتا تو ہو گا
کَبھی دِل کی حسرت بَر آتی تو ہو گی

کِسی چیز سے دِل بہلتا تو ہو گا
کوئی شے طَبیعت کو بھاتی تو ہو گی

وہ دُنیا جو دُنیا نے دیکھی نہیں ہے
وہ دنیا مُحبت دِکھاتی تو ہو گی

کَبھی دِل کا کہنا بھی ہوتا تو ہو گا
مُحبت کَبھی فتح پاتی تو ہو گی

یہ دُوری کے اِحساس کی سخت منزل
تَصور کو آنکھیں دِکھاتی تو ہو گی

جُدائی کے اِحساس کی ظُلمتوں میں
کَہیں شمع سی جِھلملاتی تو ہو گی

جَھپکتی تو ہونگی کَبھی دِل کی آنکھیں
ذَہین اُن سے بے اِلتفاتی تو ہو گی

کلام حضرت بابا محمد طاسین شاہ ذہین تاجی رحمتہ اللہ علیہ
 
Top