متلاشی
محفلین
ایک غزل اصلاح کے لئے پیشِ خدمت ہے ۔
تمہیں شاید نہیں معلوم ،الفت کس کو کہتے ہیں
چلے آؤ سنو تم بھی ، محبت کس کو کہتے ہیں
محبت اک حقیقت ہے ، ہزاروں رنگ ہیں اس میں
جو ہیں راہی وفا کے وہ ، تو چاہت اس کو کہتے ہیں
جو بندوں سے خدا کی ہو،تو رحمت ہے سراسر یہ
جو کی جائے خدا سے تو، عبادت اس کو کہتے ہیں
کرے محکوم حاکم سے ، اطاعت ہے یہ کہلاتی
رعایا سے کرے شہ تو، عدالت اس کو کہتے ہیں
جو ہو اولاد سے ماں کی ، تو شفقت ہے سرا سر یہ
جو ہو یاروں میں باہم تو ، رفاقت اس کو کہتے ہیں
کرے گر علم سے طالب ، تو محنت نام ہے اس کا
غلاموں کی ہو آقا سے تو مدحت اس کو کہتے ہیں
جو ہو گم راہ کو رہ سے ہدایت ہے یہ کہلاتی
کرے گر ’’کام‘‘سے کوئی مشقت اس کو کہتے ہیں
جو حق پر جان تک اپنی لٹا دیں پر نہ خم ہو سر
صداقت نام ہے اس کا ، شجاعت اس کو کہتے ہیں
کبھی خلوت کبھی جلوت، عجب ہی ڈھنگ ہیں اس کے
محبت یوں ہی ہوتی ہے ، محبت اس کو کہتے ہیں
متلاشی
17-10-11
تمہیں شاید نہیں معلوم ،الفت کس کو کہتے ہیں
چلے آؤ سنو تم بھی ، محبت کس کو کہتے ہیں
محبت اک حقیقت ہے ، ہزاروں رنگ ہیں اس میں
جو ہیں راہی وفا کے وہ ، تو چاہت اس کو کہتے ہیں
جو بندوں سے خدا کی ہو،تو رحمت ہے سراسر یہ
جو کی جائے خدا سے تو، عبادت اس کو کہتے ہیں
کرے محکوم حاکم سے ، اطاعت ہے یہ کہلاتی
رعایا سے کرے شہ تو، عدالت اس کو کہتے ہیں
جو ہو اولاد سے ماں کی ، تو شفقت ہے سرا سر یہ
جو ہو یاروں میں باہم تو ، رفاقت اس کو کہتے ہیں
کرے گر علم سے طالب ، تو محنت نام ہے اس کا
غلاموں کی ہو آقا سے تو مدحت اس کو کہتے ہیں
جو ہو گم راہ کو رہ سے ہدایت ہے یہ کہلاتی
کرے گر ’’کام‘‘سے کوئی مشقت اس کو کہتے ہیں
جو حق پر جان تک اپنی لٹا دیں پر نہ خم ہو سر
صداقت نام ہے اس کا ، شجاعت اس کو کہتے ہیں
کبھی خلوت کبھی جلوت، عجب ہی ڈھنگ ہیں اس کے
محبت یوں ہی ہوتی ہے ، محبت اس کو کہتے ہیں
متلاشی
17-10-11